Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
وَاِذۡ يَتَحَآجُّوۡنَ فِى النَّارِ فَيَقُوۡلُ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِيۡنَ اسۡتَكۡبَرُوۡۤا اِنَّا كُنَّا لَـكُمۡ تَبَعًا فَهَلۡ اَنۡتُمۡ مُّغۡنُوۡنَ عَنَّا نَصِيۡبًا مِّنَ النَّارِ‏ ﴿47﴾
اور جب کہ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ تکبر والوں سے ( جن کے یہ تابع تھے ) کہیں گے کہ ہم تو تمہارے پیرو تھے تو کیا اب تم ہم سے اس آگ کا کوئی حصہ ہٹا سکتے ہو؟
و اذ يتحاجون في النار فيقول الضعفؤا للذين استكبروا انا كنا لكم تبعا فهل انتم مغنون عنا نصيبا من النار
And [mention] when they will argue within the Fire, and the weak will say to those who had been arrogant, "Indeed, we were [only] your followers, so will you relieve us of a share of the Fire?"
Aur jab kay dozakh mein aik doosray say jhagren gayto kamzor log takabbur walon say ( jin kay yeh tabey thay ) kahen gay kay hum to tumharay pairo thay to kiya tum hum say iss aag ka koi hissa hata saktay ho?
اور اس وقت ( کا دھیان رکھو ) جب یہ لوگ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑ رہے ہوں گے ، چنانچہ جو ( دنیا میں ) کمزور تھے وہ ان لوگوں سے کہیں گے جو بڑے بنے ہوئے تھے کہ ہم تو تمہارے پیچھے چلنے والے لوگ تھے تو کیا تم آگ کا کچھ حصہ ہمارے بدلے خود لے لو گے ۔
اور ( ف۹۹ ) جب وہ آگ میں باہم جھگڑیں گے تو کمزور ان سے کہیں گے جو بڑے بنتے تھے ہم تمہارے تابع تھے ( ف۱۰۰ ) تو کیا تم ہم سے آگ کا کوئی حصہ گھٹا لوگے ،
پھر ذرا خیال کرو اس وقت کا جب یہ لوگ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑ رہے ہوں گے ۔ دنیا میں جو لوگ کمزور تھے وہ بڑے بننے والوں سے کہیں گے کہ ہم تمہارے تابع تھے ، اب کیا یہاں تم نار جہنم کی تکلیف کے کچھ حصے سے ہم کو بچالو گے؟ 64
اور جب وہ لوگ دوزخ میں باہم جھگڑیں گے تو کمزور لوگ ان سے کہیں گے جو ( دنیا میں ) بڑائی ظاہر کرتے تھے کہ ہم تو تمہارے پیروکار تھے سو کیا تم آتشِ دوزخ کا کچھ حصّہ ( ہی ) ہم سے دور کر سکتے ہو
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :64 یہ بات وہ اس امید پر نہیں کہیں گے کہ ہمارے یہ سابق پیشوا یا حاکم یا رہنما فی الواقع ہمیں عذاب سے بچا سکیں گے یا اس میں کچھ کمی کرا دیں گے ۔ اس وقت تو ان پر یہ حقیقت کھل چکی ہو گی کہ یہ لوگ یہاں ہمارے کسی کام آنے والے نہیں ہیں ۔ مگر وہ انہیں ذلیل کرنے کے لیے ان سے کہیں گے کہ دنیا میں تو حضور بڑے طنطنے سے اپنی سرداری ہم پر چلاتے تھے ، اب یہاں اس آفت سے بھی تو ہمیں بچایئے جو آپ ہی کی بدولت ہم پر آئی ہے ۔
دوزخیوں کیلئے ایک اور عذب ۔ جہنمی لوگ جہنم کے اور عذابوں کو برداشت کرتے ہوئے ایک اور عذاب کے بھی شکار ہوں گے جس کا بیان یہاں ہو رہا ہے ۔ یہ عذاب فرعون کو بھی ہو گا اور دوسرے دوزخیوں کو بھی یعنی آپس میں تھوکنا تذلیل اور لڑائی جھگڑے ۔ چھوٹے بڑوں سے یعنی تابعداری کرنے اور حکم احکام کے ماننے والے جن کی بڑائی اور بزرگی کے قائل تھے اور جن کی باتیں تسلیم کیا کرتے تھے اور جن کے کہے ہوئے پر عامل تھے ان سے کہیں گے ۔ کہ دنیا میں ہم تو آپ کے تابع فرمان رہے ۔ جو آپ نے کہا ہم بجا لاتے ۔ کفر اور گمراہی کے احکام بھی جو آپ کی بارگاہ سے صادر ہوئے آپ کے تقدس اور علم و فضل سرداری اور حکومت کی بنا پر ہم سب کو مانتے رہے ، اب یہاں آپ ہمیں کچھ تو کام آئے ۔ ہمارے عذابوں کا ہی کوئی حصہ اپنے اوپر اٹھا لیجئے ، یہ رؤسا اور امرا سادات اور بزرگ جواب دیں گے کہ ہم بھی تو تمہارے ساتھ جل بھن رہے ہیں ۔ ہمیں جو عذاب ہو رہے ہیں وہ کیا کم ہیں جو ہم تمہارے عذاب اٹھائیں؟ اللہ کا حکم جاری ہو چکا ہے ۔ رب فیصلے صادر فرما چکا ہے ۔ ہر ایک کو اس کے بداعمال کے مطابق سزا دے چکا ہے ۔ اب اس میں کمی ناممکن ہے ۔ جیسے اور آیت میں ہے ہر ایک کیلئے بڑھا چڑھا عذاب گو تم نہ سمجھو ۔ جب اہل دوزخ سمجھ لیں گے کہ اللہ ان کی دعا قبول نہیں فرما رہا بلکہ کان بھی نہیں لگاتا ۔ بلکہ انہیں ڈانٹ دیا ہے اور فرما چکا ہے کہ یہیں پڑے رہو اور مجھ سے کلام بھی نہ کرو تو وہ جہنم کے داروغوں سے کہیں گے ۔ جو وہاں کے ایسے ہی پاسبان ہیں جیسے دنیا کے جیل خانوں کے نگہبان داروغے اور محافظ سپاہ ہوتے ہیں ۔ ان سے کہیں گے کہ تم ہی ذرا اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ کسی ایک دن ہی وہ ہمارے عذاب ہلکے کر دے ، وہ انہیں جواب دیں گے کہ کیا رسولوں کی زبانی احکام ربانی دنیا میں تمہیں پہنچے نہ تھے؟ یہ کہیں گے ہاں پہنچے تھے ۔ تو فرشتے کہیں گے پھر اب تم آپ ہی اللہ سے کہہ سن لو ۔ ہم تو تمہاری طرف سے کوئی عرض اس کی جناب میں کر نہیں سکتے ۔ بلکہ ہم خود تم سے بیزار اور تمہارے دشمن ہیں سنو ہم تمہیں کہہ دیتے ہیں کہ خواہ تم دعا کرو خواہ تمہارے لئے اور کوئی دعا کرے ناممکن ہے کہ تمہارے عذابوں میں کمی ہو ۔ کافروں کی دعا نامقبول اور مردود ہے ۔