Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
اَللّٰهُ الَّذِىۡ جَعَلَ لَـكُمُ الۡاَرۡضَ قَرَارًا وَّالسَّمَآءَ بِنَآءً وَّصَوَّرَكُمۡ فَاَحۡسَنَ صُوَرَكُمۡ وَرَزَقَكُمۡ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ ؕ ذٰ لِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمۡ ‌ ۖۚ فَتَبٰـرَكَ اللّٰهُ رَبُّ الۡعٰلَمِيۡنَ‏ ﴿64﴾
اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو ٹھہرنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں اور بہت اچھی بنائیں اور تمہیں عمدہ عمدہ چیزیں کھانے کو عطا فرمائیں یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے ، پس بہت ہی برکتوں والا اللہ ہے سارے جہان کا پرورش کرنے والا ۔
الله الذي جعل لكم الارض قرارا و السماء بناء و صوركم فاحسن صوركم و رزقكم من الطيبت ذلكم الله ربكم فتبرك الله رب العلمين
It is Allah who made for you the earth a place of settlement and the sky a ceiling and formed you and perfected your forms and provided you with good things. That is Allah , your Lord; then blessed is Allah , Lord of the worlds.
Allah hi hai jiss ney tumharay liye zami ko therney ki jagah aur aasman ko chat bana diya aur tumhari sooraten banaeen aur boht achi banaeen aur tumehn umdah umdah cheezen khaney ko ata farmaeen yehi Allah tumhara perwerdigar hai pus boht hi barkaton wala Allah hai saray jahaan ka perwerish kerney wala.
اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو قرار کی جگہ بنایا ، اور آسمان کو ایک گنبد ، اور تمہاری صورت گری کی ، اور تمہاری صورتوں کو اچھا بنایا ، اور پاکیزہ چیزوں میں سے تمہیں رزق عطا کیا ۔ وہ ہے اللہ جو تمہارا پروردگار ہے ۔ غرض بڑی برکت والا ہے اللہ ، سارے جہانوں کا پروردگار !
اللہ ہے جس نے تمہارے لیے زمین ٹھہراؤ بنائی ( ف۱۳۲ ) اور آسمان چھت ( ف۱۳۳ ) اور تمہاری تصویر کی تو تمہاری صورتیں اچھی بنائیں ( ف۱۳٤ ) اور تمہیں ستھری چیزیں ( ف۱۳۵ ) روزی دیں یہ ہے اللہ تمہارا رب ، تو بڑی برکت والا ہے اللہ رب سارے جہان کا ، (
وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو جائے قرار بنایا 89 اور اوپر آسمان کا گنبد بنا دیا 90 ۔ جس نے تمہاری صورت بنائی اور بڑی ہی عمدہ بنائی ۔ جس نے تمہیں پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا 91 ۔ وہی اللہ ( جس کے یہ کام ہیں ) تمہارا رب ہے ۔ بے حساب برکتوں والا ہے وہ کائنات کا رب ۔
اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو قرار گاہ بنایا اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہیں شکل و صورت بخشی پھر تمہاری صورتوں کو اچھا کیا اور تمہیں پاکیزہ چیزوں سے روزی بخشی ، یہی اللہ تمہارا رب ہے ۔ پس اللہ بڑی برکت والا ہے جو سب جہانوں کا رب ہے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :89 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو جلد سوم ، النمل ، حواشی ۷٤ ۔ ۷۵ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :90 یعنی تمہیں کھلی فضا میں نہیں چھوڑ دیا گیا کہ عالم بالا کی آفات بارش کی طرح برس کر تم کو تہس نہس کر دیں ، بلکہ زمین کے اوپر ایک نہایت مستحکم سماوی نظام ( جو دیکھنے والی آنکھ کو گنبد کی طرح نظر آتا ہے ) تعمیر کر دیا جس سے گزر کر کوئی تباہ کن چیز تم تک نہیں پہنچ سکتی ، حتیٰ کہ آفاق کی مہلک شعاعیں تک نہیں پہنچ سکتیں ، اور اسی وجہ سے تم امن و چین کے ساتھ زمین پر جی رہے ہو ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :91 یعنی تمہارے پیدا کرنے سے پہلے تمہارے لیے اس قدر محفوظ اور پر امن جائے قرار مہیا کی ۔ پھر تمہیں پیدا کیا تو اس طرح کہ ایک بہترین جسم ، نہایت موزوں اعضاء اور نہایت اعلیٰ درجہ کی جسمانی و ذہنی قوتوں کے ساتھ تم کو عطا کیا ۔ یہ سیدھا قامت ، یہ ہاتھ اور یہ پاؤں ، یہ آنکھ ناک اور یہ کان ، یہ بولتی ہوئی زبان اور یہ بہترین صلاحیتوں کا مخزن دماغ تم خود بنا کر نہیں لے آئے تھے ، نہ تمہاری ماں اور تمہارے باپ نے انہیں بنایا تھا ، نہ کوئی نبی یا ولی یا دیوتا میں یہ قدرت تھی کہ انہیں بناتا ۔ ان کا بنانے والا وہ حکیم و رحیم قادر مطلق تھا جس نے انسان کو وجود میں لانے کا جب فیصلہ کیا تو اسے دنیا میں کام کرنے کے لیے ایسا بے نظیر جسم دے کر پیدا کیا ۔ پھر پیدا ہوتے ہی اس کی مہربانی سے تم نے اپنے لیے پاکیزہ رزق کا ایک وسیع خوان یغما بچھا ہوا پایا ۔ کھانے اور پینے کا ایسا پاکیزہ سامان جو زہریلا نہیں بلکہ صحت بخش ہے ، کڑوا کسیلا اور بد مزہ نہیں بلکہ خوش ذائقہ ہے ، سڑا بسا اور بدبو دار نہیں بلکہ خوش رائحہ ہے ، بے جان پھوک نہیں بلکہ ان حیاتینوں اور مفید غذائی مادوں سے مالا مال ہے جو تمہارے جسم کی پرورش اور نشو و نما کے لیے موزوں ترین ہیں ۔ یہ پانی ، یہ غلے ، یہ ترکاریاں ، یہ پھل ، یہ دودھ ، یہ شہد ، یہ گوشت ، یہ نمک مرچ اور مسالے ، جو تمہارے ، جو تمہارے تغذیے کے لیے اس قدر موزوں اور تمہیں زندگی کی طاقت ہی نہیں ، زندگی کا لطف دینے کے لیے بھی اس قدر مناسب ہیں ، آخر کس نے اس زمین پر اتنی افراط کے ساتھ مہیا کیے ہیں ، اور کس نے یہ انتظام کیا ہے کہ غذا کے یہ بے حساب خزانے زمین سے پے در پے نکلتے چلے آئیں اور ان کی رسد کا سلسلہ کبھی ٹوٹنے نہ پائے؟ یہ رزق کا انتظام نہ ہوتا اور بس تم پیدا کر دیے جاتے تو سوچو کہ تمہاری زندگی کا کیا رنگ ہوتا ۔ کیا یہ اس بات کا صریح ثبوت نہیں ہے کہ تمہارا پیدا کرنے والا محض خالق ہی نہیں بلکہ خالق حکیم اور رب رحیم ہے؟ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو جلد دوم ، ہود ، حواشی٦ ۔ ۷ ، جلد سوم ، النمل ، حواشی ۷۳ تا۸۳ )