Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
قُلۡ اِنِّىۡ نُهِيۡتُ اَنۡ اَعۡبُدَ الَّذِيۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ لَمَّا جَآءَنِىَ الۡبَيِّنٰتُ مِنۡ رَّبِّىۡ وَاُمِرۡتُ اَنۡ اُسۡلِمَ لِرَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَ‏ ﴿66﴾
آپ کہہ دیجئے! کہ مجھے ان کی عبادت سے روک دیا گیا ہے جنہیں تم اللہ کے سوا پکار رہے ہو اس بنا پر کہ میرے پاس میرے رب کی دلیلیں پہنچ چکی ہیں ، مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں تمام جہانوں کے رب کا تابع فرمان ہو جاؤں ۔
قل اني نهيت ان اعبد الذين تدعون من دون الله لما جاءني البينت من ربي و امرت ان اسلم لرب العلمين
Say, [O Muhammad], "Indeed, I have been forbidden to worship those you call upon besides Allah once the clear proofs have come to me from my Lord, and I have been commanded to submit to the Lord of the worlds."
Aap keh dijiyey! Kay mujhay unn ki ibadat say rok diya gaya hai jinhen tum Allah kay siwa pukar rahey ho iss bina per kay meray pass meray rab ki daleelen phonch chuki hain mujhay yeh hukum diya gaya hai kay mein tamam jahano kay rab ka tabey farman hojaon.
۔ ( اے پیغمبر ! اکافروں سے ) کہہ دو کہ : مجھے اس بات سے منع کردیا گیا ہے کہ جب میرے پاس میرے رب کی طرف سے کھلی کھلی نشانیاں آ چکی ہیں ، تو پھر بھی میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم اللہ کے بجائے پکارتے ہو ۔ اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں تمام جہانوں کے پروردگار کے آگے سر جھکا دوں
تم فرماؤ میں منع کیا گیا ہوں کہ انہیں پوجوں جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو ( ف۱۳۷ ) جبکہ میرے پاس روشن دلیلیں ( ف۱۳۸ ) میرے رب کی طرف سے آئیں اور مجھے حکم ہوا ہے کہ رب العالمین کے حضور گردن رکھوں ،
اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، ان لوگوں سے کہہ دو کہ مجھے تو ان ہستیوں کی عبادت سے منع کر دیا گیا ہے جنھیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو95 ۔ ( میں یہ کام کیسے کر سکتا ہوں ) جبکہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے بینات آ چکی ہیں ۔ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں رب العالمین کے آگے سر تسلیم خم کر دوں ۔
فرما دیجئے: مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں اُن کی پرستش کروں جن بتوں کی تم اللہ کو چھوڑ کر پرستش کرتے ہو جبکہ میرے پاس میرے رب کی جانب سے واضح نشانیاں آچکی ہیں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تمام جہانوں کے پروردگار کی فرمانبرداری کروں
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :95 یہاں پھر عبادت اور دعا کو ہم معنی استعمال کیا گیا ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مشرکین کو دعوت توحید ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تم ان مشرکوں سے کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ اپنے سوا ہر کسی کی عبادت سے اپنی مخلوق کو منع فرما چکا ہے ۔ اس کے سوا اور کوئی مستحق عبادت نہیں ۔ اس کی بہت بڑی دلیل اس کے بعد کی آیت ہے ، جس میں فرمایا کہ اسی وحدہ لاشریک لہ نے تمہیں مٹی سے پھر نطفے سے پھر خون کی پھٹکی سے پیدا کیا ۔ اسی نے تمہیں ماں کے پیٹ سے بچے کی صورت میں نکالا ۔ ان تمام حالات کو وہی بدلتا رہا پھر اسی نے بچپن سے جوانی تک تمہیں پہنچایا ۔ وہی جوانی کے بعد بڑھاپے تک لے جائے گا یہ سب کام اسی ایک کے حکم تقدیر اور تدبیر ہو جاتے ہیں ۔ پھر کس قدر نامرادی ہے کہ اس کے ساتھ دوسرے کی عبادت کی جائے؟ بعض اس سے پہلے ہی فوت ہو جاتے ہیں ۔ یعنی کچے پنے میں ہی گر جاتے ہیں ۔ حمل ساقط ہو جاتا ہے ۔ بعض بچین میں بعض جوانی میں بعض ادھیڑ عمر میں بڑھاپے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں ۔ چنانچہ اور جگہ قرآن پاک میں ہے ( وَنُقِرُّ فِي الْاَرْحَامِ مَا نَشَاۗءُ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى Ĉ۝ ) 22- الحج:5 ) یعنی ہم ماں کے پیٹ میں ٹھہراتے ہیں جب تک چاہیں ۔ یہاں فرمان ہے کہ تاکہ تم وقت مقررہ تک پہنچ جاؤ ۔ اور تم سوچو سمجھو ۔ یعنی اپنی حالتوں کے اس انقلاب سے تم ایمان لے آؤ کہ اس دنیا کے بعد بھی تمہیں نئی زندگی میں ایک روز کھڑا ہونا ہے ، وہی زندگی دینے والا اور مارنے والا ہے ۔ اس کے سوا کوئی موت زیست پر قادر نہیں ۔ اس کے کسی حکم کو کسی فیصلے کو کسی تقرر کو کسی ارادے کو کوئی توڑنے والا نہیں ، جو وہ چاہتا ہے ہو کر ہی رہتا ہے اور جو وہ نہ چاہے ناممکن ہے کہ وہ ہوجائے ۔