Surah

Information

Surah # 41 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 61 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
حَتّٰٓى اِذَا مَا جَآءُوۡهَا شَهِدَ عَلَيۡهِمۡ سَمۡعُهُمۡ وَاَبۡصَارُهُمۡ وَجُلُوۡدُهُمۡ بِمَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿20﴾
یہاں تک کہ جب بالکل جہنم کے پاس آجائیں گے ان پر ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے اعمال کی گواہی دیں گی ۔
حتى اذا ما جاءوها شهد عليهم سمعهم و ابصارهم و جلودهم بما كانوا يعملون
Until, when they reach it, their hearing and their eyes and their skins will testify against them of what they used to do.
Yahan tak kay jab bilkul jahannum kay pass aajayen gay unn per unn kay kaan aur unn ki aankhen aur unn ki khaalen unn kay aemaal ki gawahee den gay.
یہاں تک کہ جب وہ اس ( آگ ) کے پاس پہنچ جائیں گے تو ان کے کان ، ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے خلاف گواہی دیں گی کہ وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں ( 10 )
یہاں تک کہ پچھلے آ ملیں ( ف٤۷ ) یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے سب ان پر ان کے کیے کی گواہی دیں گے ( ف٤۸ )
پھر جب سب وہاں پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے جسم کی کھالیں ان پر گواہی دیں گی کہ وہ دنیا میں کیا کچھ کرتے رہے ہیں 25 ۔
یہاں تک کہ جب وہ دوزخ تک پہنچ جائیں گے تو اُن کے کان اور اُن کی آنکھیں اور اُن ( کے جسموں ) کی کھالیں اُن کے خلاف گواہی دیں گی اُن اعمال پر جو وہ کرتے رہے تھے
سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :25 احادیث میں اس کی تشریح یہ آئی ہے کہ جب کوئی ہیکڑ مجرم اپنے جرائم کا انکار ہی کرتا چلا جائے گا اور تمام شہادتوں کو بھی جھٹلانے پر تل جائے گا تو پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کے جسم کے اعضاء ایک ایک کر کے شہادت دیں گے کہ اس نے ان سے کیا کیا کام لیے تھے ۔ یہ مضمون حضرت انس ، حضرت ابو موسیٰ اشعری ، حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور مسلم ، نسائی ، ابن جریر ، ابن ابی حاتم ، بزّار وغیرہ محدثین نے ان روایات کو نقل کیا ہے ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد چہارم ، یٰس ، حاشیہ 55 ) ۔ یہ آیت منجملہ ان بہت سی آیات کے ہے جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عالم آخرت محض ایک روحانی عالَم نہیں ہوگا بلکہ انسان وہاں دوبارہ اسی طرح جسم و روح کے ساتھ زندہ کیے جائیں گے جس طرح وہ اب اس دنیا میں ہیں ۔ یہی نہیں ، ان کو جسم بھی وہی دیا جائے گا جس میں اب وہ رہتے ہیں ۔ وہی تمام اجزاء اور جواہر ( Atoms ) جن سے ان کے بدن اس دنیا میں مرکب تھے ، قیامت کے روز جمع کر دیئے جائیں گے اور وہ اپنے انہی سابق جسموں کے ساتھ اٹھائے جائیں گے جن کے اندر رہ کر وہ دنیا میں کام کر چکے تھے ظاہر ہے کہ انسان کے اعضاء وہاں اسی صورت میں تو گواہی دے سکتے ہیں جبکہ وہ وہی اعضاء ہوں جن سے اس نے اپنی پہلی زندگی میں کسی جرم کا ارتکاب کیا تھا ۔ اس مضمون پر قرآن مجید کی حسب ذیل آیات بھی دلیل قاطع ہیں : بنی اسرائیل ، آیات 49 تا 51 ۔ 98 ۔ المومنون ، 35 تا 38 ۔ 82 83 ۔ النور ، 24 ۔ السجدہ ، 10 ۔ یٰسٓ ، 65 ۔ 78 ۔ 79 ۔ الصافات ، 16 تا 18 ۔ الواقعہ ، 47 تا 50 ۔ النازعات ، 10 تا 14 ۔