Surah

Information

Surah # 41 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 61 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَمَا يُلَقّٰٮهَاۤ اِلَّا الَّذِيۡنَ صَبَرُوۡا‌ۚ وَمَا يُلَقّٰٮهَاۤ اِلَّا ذُوۡ حَظٍّ عَظِيۡمٍ‏ ﴿35﴾
اور یہ بات انہیں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کریں اور اسے سوائے بڑے نصیبے والوں کے کوئی نہیں پا سکتا ۔
و ما يلقىها الا الذين صبروا و ما يلقىها الا ذو حظ عظيم
But none is granted it except those who are patient, and none is granted it except one having a great portion [of good].
Aur yeh baat unhin ko naseeb hoti hai jo sabar keren aur issay siwaye baray naseebay walon kay koi nahi paa sakta.
اور یہ بات صرف انہی کو عطا ہوتی ہے جو صبر سے کام لیتے ہیں اور یہ بات اسی کو عطا ہوتی ہے جو بڑے نصیبے والا ہو
اور یہ دولت ( ف۸۱ ) نہیں ملتی مگر صابروں کو ، اور اسے نہیں پاتا مگر بڑے نصیب والا ،
یہ صفت نصیب نہیں ہوتی مگر ان لوگوں کو جو صبر کرتے ہیں 38 ، اور یہ مقام حاصل نہیں ہوتا مگر ان لوگوں کو جو بڑے نصیبے والے ہیں 39 ۔
اور یہ ( خوبی ) صرف اُنہی لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جو صبر کرتے ہیں ، اور یہ ( توفیق ) صرف اسی کو حاصل ہوتی ہے جو بڑے نصیب والا ہوتا ہے
سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :38 یعنی یہ نسخہ ہے تو بڑا کارگر ، مگر اسے استعمال کرنا کوئی ہنسی کھیل نہیں ہے ۔ اس کے لیے بڑا دل گردہ چاہیے ۔ اس کے لیے بڑا عزم ، بڑا حوصلہ ، بڑی قوت برداشت ، اور اپنے نفس پر بہت بڑا قابو درکار ہے ۔ وقتی طور پر ایک آدمی کسی بدی کے مقابلے میں بڑی نیکی برت سکتا ہے ۔ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے ۔ لیکن جہاں کسی شخص کو سالہا سال تک ان باطل پرست اشرار کے مقابلے میں حق کی خاطر لڑنا پڑے جو اخلاق کی کسی حد کو پھاند جانے میں تامل نہ کرتے ہوں ، اور پھر طاقت اور اختیارات کے نشے میں بھی بد مست ہو رہے ہوں ، اور وہاں بدی کا مقابلہ نیکی اور وہ بھی اعلیٰ درجے کی نیکی سے کرتے چلے جانا ، اور کبھی ایک مرتبہ بھی ضبط کی باگیں ہاتھ سے نہ چھوڑنا کسی معمولی آدمی کے بس کا کام نہیں ہے ۔ یہ کام وہی شخص کر سکتا ہے جو ٹھنڈے دل سے حق کی سربلندی کے لیے کام کرنے کا پختہ عزم کر چکا ہو ، جس نے پوری طرح سے اپنے نفس کو عقل و شعور کے تابع کر لیا ہو ، اور جس کے اندر نیکی و راستی ایسی گہری جڑیں پکڑ چکی ہو کہ مخالفین کی کوئی شرارت و خباثت بھی اسے اس کے مقام بلند سے نیچے اتار لانے میں کامیاب نہ ہو سکتی ہو ۔ سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :39 یہ قانون فطرت ہے ۔ بڑے ہی بلند مرتبے کا انسان ان صفات سے متصف ہوا کرتا ہے ، اور جو شخص یہ صفات رکھتا ہو اسے دنیا کی کوئی طاقت بھی کامیابی کی منزل تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی ۔ یہ کسی طرح ممکن ہی نہیں ہے کہ گھٹیا درجے کے لوگ اپنی کمینہ چالوں ، ذلیل ہتھکنڈوں اور رکیک حرکتوں سے اس کو شکست دے دیں ۔