Surah

Information

Surah # 41 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 61 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
فَاِنِ اسۡتَكۡبَرُوۡا فَالَّذِيۡنَ عِنۡدَ رَبِّكَ يُسَبِّحُوۡنَ لَهٗ بِالَّيۡلِ وَالنَّهَارِ وَهُمۡ لَا يَسۡـَٔـمُوۡنَ۩‏ ﴿38﴾
پھر بھی اگر یہ کبر و غرور کریں تو وہ ( فرشتے ) جو آپ کے رب کے نزدیک ہیں وہ تو رات دن اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں اور ( کسی وقت بھی ) نہیں اکتاتے ۔
فان استكبروا فالذين عند ربك يسبحون له باليل و النهار و هم لا يسمون
But if they are arrogant - then those who are near your Lord exalt Him by night and by day, and they do not become weary.
Phir bhi agar yeh kibr-o-ghuroor keren to woh ( farishtay ) jo aap kay rab kay nazdeek hain woh to raat din uss ki tasbeeh biyan ker rahen hain aur ( kissi waqt bhi ) nahi uktatay.
پھر بھی اگر یہ ( کافر ) تکبر سے کام لیں ، تو ( کرتے رہیں ) کیونکہ جو ( فرشتے ) تمہارے رب کے پاس ہیں ۔ وہ دن رات اس کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ اکتاتے نہیں ہیں ( 16 )
تو اگر یہ تکبر کریں ( ف۸۷ ) تو وہ جو تمہارے رب کے پاس ہیں ( ف۸۸ ) رات دن اس کی پاکی بولتے ہیں اور اکتاتے نہیں ، ( السجدة ۔ ۱۱ )
لیکن اگر یہ لوگ غرور میں آ کر اپنی ہی بات پر اڑے رہیں 45 تو پروا نہیں ، جو فرشتے تیرے رب کے مقرب ہیں وہ شب و روز اس کی تسبیح کر رہے ہیں اور کبھی نہیں تھکتے 46 ۔
پھر اگر وہ تکبّر کریں ( تو آپ اُن کی پرواہ نہ کریں ) پس جو فرشتے آپ کے رب کے حضور میں ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں اور وہ تھکتے ( اور اکتاتے ) ہی نہیں ہیں
سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :45 غرور میں آ کر سے مراد یہ ہے کہ اگر یہ تمہاری بات مان لینے میں اپنی ذلت سمجھ کر اسی جہالت پر اصرار کیے چلے جائیں جس میں یہ مبتلا ہیں ۔ سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :46 مطلب یہ ہے کہ پوری کائنات کا نظام ، جو ان فرشتوں کے ذریعہ سے چل رہا ہے ، اللہ کی توحید اور اسی کی بندگی میں رواں دواں ہے ، اس نظام کے منتظم فرشتے ہر آن یہ شہادت دے رہے ہیں کہ ان کا رب اس سے پاک اور منزہ ہے کہ کوئی خداوندی اور معبودیت میں اس کا شریک ہو ۔ اب اگر چند احمق سمجھانے پر نہیں مانتے اور ساری کائنات جس راستے پر چل رہی ہے اس سے منہ موڑ کر شرک ہی کی راہ پر چلنے پر اصرار کیے جاتے ہیں تو پڑا رہنے دو ان کو اپنی اس حماقت میں ۔ اس مقام کے متعلق یہ امر تو متفق علیہ ہے کہ یہاں سجدہ لازم آتا ہے ، مگر اس امر میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہو گیا ہے کہ اوپر کی دونوں آیتوں میں سے کس پر سجدہ کرنا چاہیے ۔ حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما : اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ پر سجدہ کرتے تھے ۔ اسی قول کو امام مالک نے اختیار کیا ہے ، اور ایک قول امام شافعی سے بھی اسی کی تائید میں منقول ہے ۔ لیکن حضرات ابن عباس ، ابن عمر ، سعید بن المسیّب ، مسرق ، قتادہ ، حسن بصری ، ابو عبدالرحمٰن السُّلَمِی ، ابن سیرین ، ابراہیم نَخَعی اور متعدد دوسرے اکابر : وَھُمْ لَا یَسْئَمُوْنَ پر سجدے کے قائل ہیں ۔ یہی امام ابو حنیفہ کا قول بھی ہے اور شافعیوں کے ہاں بھی مرجَّح قول یہی ہے ۔