Surah

Information

Surah # 41 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 61 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اِنَّ الَّذِيۡنَ يُلۡحِدُوۡنَ فِىۡۤ اٰيٰتِنَا لَا يَخۡفَوۡنَ عَلَيۡنَا ؕ اَفَمَنۡ يُّلۡقٰى فِى النَّارِ خَيۡرٌ اَمۡ مَّنۡ يَّاۡتِىۡۤ اٰمِنًا يَّوۡمَ الۡقِيٰمَةِ‌ ؕ اِعۡمَلُوۡا مَا شِئۡتُمۡ‌ ۙ اِنَّهٗ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِيۡرٌ‏ ﴿40﴾
بیشک جو لوگ ہماری آیتوں میں کج روی کرتے ہیں وہ ( کچھ ) ہم سے مخفی نہیں ( بتلاؤ تو ) جو آگ میں ڈالا جائے وہ اچھا ہے یا وہ جو امن و امان کے ساتھ قیامت کے دن آئے؟ تم جو چاہو کرتے چلے جاؤ وہ تمہارا سب کیا کرایا دیکھ رہا ہے ۔
ان الذين يلحدون في ايتنا لا يخفون علينا افمن يلقى في النار خير ام من ياتي امنا يوم القيمة اعملوا ما شتم انه بما تعملون بصير
Indeed, those who inject deviation into Our verses are not concealed from Us. So, is he who is cast into the Fire better or he who comes secure on the Day of Resurrection? Do whatever you will; indeed, He is Seeing of what you do.
Be-shak jo log humari aayaton mein kaj-rawi kertay hain woh ( kuch ) hum say makhfi nahi ( batlao to ) jo aag mein dala jaye woh acha hai ya woh jo aman-o-amaan kay sath qayamat kay din aaye? Tum jo chahao kertay chalay jao woh tumhara sab kiya keraya dekh raha hai.
جو لوگ ہماری آیتوں کے بارے میں ٹیڑھا راستہ اختیار کرتے ہیں ( 17 ) وہ ہم سے چھپ نہیں سکتے ۔ بھلا بتاؤ کہ جس شخص کو آگ میں ڈال دیا جائے ، وہ بہتر ہے ، یا وہ شخص جو قیامت کے دن بے خوف و خطر آئے گا ( اچھا ) جو چاہو کرلو یقین جانو کہ وہ تمہارے ہر کام کو خوب دیکھ رہا ہے
بیشک وہ جو ہماری آیتوں میں ٹیڑھے چلتے ہیں ( ف۹۱ ) ہم سے چھپے نہیں ( ف۹۲ ) تو کیا جو آگ میں ڈالا جائے گا ( ف۹۳ ) وہ بھلا ، یا جو قیامت میں امان سے آئے گا ( ف۹٤ ) جو جی میں آئے کرو بیشک وہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ، (
جو لوگ 48 ہماری آیات کو الٹے معنی پہناتے ہیں 49 وہ ہم سے کچھ چھپے ہوئے نہیں ہیں 50 ۔ خود ہی سوچ لو کہ آیا وہ شخص بہتر ہے جو آگ میں جھونکا جانے والا ہے یا وہ جو قیامت کے روز امن کی حالت میں حاضر ہوگا ؟ کرتے رہو جو کچھ تم چاہو ، تمہاری ساری حرکتوں کو اللہ دیکھ رہا ہے ۔
بے شک جو لوگ ہماری آیتوں ( کے معنی ) میں صحیح راہ سے انحراف کرتے ہیں وہ ہم پر پوشیدہ نہیں ہیں ، بھلا جو شخص آتشِ دوزخ میں جھونک دیا جائے ( وہ ) بہتر ہے یا وہ شخص جو قیامت کے دن ( عذاب سے ) محفوظ و مامون ہو کر آئے ، تم جو چاہو کرو ، بے شک جو کام تم کرتے ہو وہ خوب دیکھنے والا ہے
سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :48 عوام الناس کو چند فقروں میں یہ سمجھانے کے بعد کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جس توحید آخرت کے عقیدے کی طرف دعوت دے رہے ہیں وہی معقول ہے اور آثار کائنات اسی کے حق ہونے کی شہادت دے رہے ہیں ، اب روئے سخن پھر ان مخالفین کی طرف مڑتا ہے جو پوری ہٹ دھرمی کے ساتھ مخالفت پر تلے ہوئے تھے ۔ سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :49 اصل الفاظ ہیں : یُلْحِدُوْنَ فِیْ اٰیَاتِنَا ( ہماری آیات میں الحاد کرتے ہیں ) ۔ الحاد کے معنی ہیں انحراف ، سیدھی راہ سے ٹیڑھی راہ کی طرف مڑ جانا ، کج روی اختیار کرنا ۔ اللہ کی آیات میں الحاد کا مطلب تو نہ لے ، باقی ہر طرح کے غلط معنی ان کو پہنا کر خود بھی گمراہ ہو اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتا رہے ۔ کفار مکہ قرآن مجید کی دعوت کو زک دینے کے لیے جو چالیں چل رہے تھے ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ قرآن کی آیات کو سن کر جاتے اور پھر کسی آیت کو سیاق و سباق سے کاٹ کر ، کسی آیت میں لفظی تحریف کر کے ، کسی فقرے یا لفظ کو غلط معنی پہنا کر طرح طرح کے اعتراضات جڑتے اور لوگوں کو بہکاتے پھرتے تھے کہ لو سنو ، آج ان نبی صاحب نے کیا کہہ دیا ہے ۔ سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :50 ان الفاظ میں ایک سخت دھمکی مضمر ہے ۔ حاکم ذی اقتدار کا کہنا کہ فلاں شخص جو حرکتیں کر رہا ہے وہ مجھ سے چھپی ہوئی نہیں ہیں ، آپ سے آپ یہ معنی اپنے اندر رکھتا ہے کہ وہ بچ کر نہیں جا سکتا ۔
عذاب و ثواب نہ ہوتا تو عمل نہ ہوتا ۔ الحاد کے معنی ابن عباس سے کلام کو اس کی جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ رکھنے کے مروی ہیں اور قتادہ وغیرہ سے الحاد کے معنی کفر و عناد ہیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ملحد لوگ ہم سے مخفی نہیں ۔ ہمارے اسماء وصفات کو ادھر ادھر کر دینے والے ہماری نگاہوں میں ہیں ۔ انہیں ہم بدترین سزائیں دیں گے ۔ سمجھ لو کہ کیا جہنم واصل ہونے والا اور تمام خطروں سے بچ رہنے والا برابر ہیں؟ ہرگز نہیں ۔ بدکار کافرو! جو چاہو عمل کرتے چلے جاؤ ۔ مجھ سے تمہارا کوئی عمل پوشیدہ نہیں ۔ باریک سے باریک چیز بھی میری نگاہوں سے اوجھل نہیں ، ذکر سے مراد بقول ضحاک سدی اور قتادہ قرآن ہے ، وہ باعزت باتوقیر ہے اس کے مثل کسی کا کلام نہیں اس کے آگے پیچھے سے یعنی کسی طرف سے اس سے باطل مل نہیں سکتا ، یہ رب العالمین کی طرف سے نازل شدہ ہے ۔ جو اپنے اقوال و افعال میں حکیم ہے ۔ اس کے تمام تر احکام بہترین انجام والے ہیں ، تجھ سے جو کچھ تیرے زمانے کے کفار کہتے ہیں یہی تجھ سے اگلے نبیوں کو ان کی کافر امتوں نے کہا تھا ۔ پس جیسے ان پیغمبروں نے صبر کیا تم بھی صبر کرو ۔ جو بھی تیرے رب کی طرف رجوع کرے وہ اس کے لئے بڑی بخششوں والا ہے اور جو اپنے کفر و ضد پر اڑا رہے مخالفت حق اور تکذیب رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے باز نہ آئے اس پر وہ سخت درد ناک سزائیں کرنے والا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ کی بخشش اور معافی نہ ہوتی تو دنیا میں ایک متنفس جی نہیں سکتا تھا اور اگر اس کی پکڑ دکڑ عذاب سزا نہ ہوتی تو ہر شخص مطمئن ہو کر ٹیک لگا کر بےخوف ہو جاتا ۔