Surah

Information

Surah # 42 | Verses: 53 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 62 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 23, 24, 25, 27, from Madina
اَمِ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اَوۡلِيَآءَ‌ۚ فَاللّٰهُ هُوَ الۡوَلِىُّ وَهُوَ يُحۡىِ الۡمَوۡتٰى وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ‏ ﴿9﴾
کیا ان لوگوں نے اللہ تعالٰی کے سوا اور کارساز بنا لئے ہیں ( حقیقتاً تو ) اللہ تعالٰی ہی کارساز ہے وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہی ہرچیز قادر ہے ۔
ام اتخذوا من دونه اولياء فالله هو الولي و هو يحي الموتى و هو على كل شيء قدير
Or have they taken protectors [or allies] besides him? But Allah - He is the Protector, and He gives life to the dead, and He is over all things competent.
Kiya inn logon ney Allah kay siwa aur kaar saaz bana liye hain ( haqeeqatan ) to Allah Taalaa hi kaar saaz hai wohi murdon ko zindah keray ga aur wohi her cheez per qadir hai.
کیا ان لوگوں نے اس کو چھوڑ کر دوسرے رکھوالے بنا لیے ہیں؟ سچ تو یہ ہے کہ رکھوا اللہ ہی ہے ، اور وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے ۔
کیا اللہ کے سوا اور والی ٹھہرالیے ہیں ( ف۱۳ ) تو اللہ ہی والی ہے اور وہ مردے جِلائے گا ، اور وہ سب کچھ کرسکتا ہے ( ف۱٤ )
کیا یہ ( ایسے نادان ہیں کہ ) انہوں نے اسے چھوڑ کر دوسرے ولی بنا رکھے ہیں؟ ولی تو اللہ ہی ہے ، وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے ، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے 12 ۔ ع
کیا انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو اولیاء بنا لیا ہے ، پس اللہ ہی ولی ہے ( اسی کے دوست ہی اولیاء ہیں ) ، اور وہی مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر چیز پر بڑا قادر ہے
سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :12 یعنی ولایت کوئی من سمجھوتے کی چیز نہیں ہے کہ آپ جسے چاہیں اپنا ولی بنا بیٹھیں اور وہ حقیقت میں بھی آپ کا سچا اور اصلی ولی بن جائے اور ولایت کا حق ادا کر دے ۔ یہ تو ایک امر واقعی ہے جو لوگوں کی خواہشات کے ساتھ بنتا اور بدلتا نہیں چلا جاتا ، بلکہ جو حقیقت میں ولی ہے وہی ولی ہے ، خواہ آپ اسے ولی نہ سمجھیں اور نہ مانیں ، اور جو حقیقت میں ولی نہیں ہے وہ ولی نہیں ہے ، خواہ آپ مرتے دم تک اسے ولی سمجھتے اور مانتے چلے جائیں ۔ اب رہا یہ سوال کہ صرف اللہ ہی کے ولی حقیقی ہونے اور دوسرے کسی کے نہ ہونے کی دلیل کیا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ انسان کا حقیقی ولی وہی ہو سکتا ہے جو موت کو حیات میں تبدیل کرتا ہے ، جس نے بے جان مادوں میں جان ڈال کر جیتا جاگتا انسان پیدا کیا ہے ، اور جو حق ولایت ادا کرنے کی قدرت اور اختیارات بھی رکھتا ہے ۔ وہ اگر اللہ کے سوا کوئی اور ہو تو اسے ولی بناؤ ، اور اگر وہ صرف اللہ ہی ہے ، تو پھر اس کے سوا کسی اور کو اپنا ولی بنا لینا جہالت و حماقت اور خود کشی کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔
مشرکین کا شرک اللہ تعالیٰ مشرکین کے اس مشرکانہ فعل کی قباحت بیان فرماتا ہے جو وہ اللہ کے ساتھ شریک کیا کرتے تھے اور دوسروں کی پرستش کرتے تھے ۔ اور بیان فرماتا ہے کہ سچا ولی اور حقیقی کارساز تو میں ہوں ۔ مردوں کو جلانا میری صفت ہے ہر چیز پر قابو اور قدرت رکھنا میرا وصف ہے پھر میرے سوا اور کی عبادت کیسی ؟ پھر فرماتا ہے جس کسی امر میں تم میں اختلاف رونما ہو جائے اس کا فیصلہ اللہ کی طرف لے جاؤ یعنی تمام دینی اور دنیوی اختلاف کے فیصلے کی چیز کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کو مانو ۔ جیسے فرمان عالی شان ہے آیت ( فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا 59؀ۧ ) 4- النسآء:59 ) اگر تم میں کوئی جھگڑا ہو تو اسے اللہ کی اور اس کے رسول کی طرف لوٹا لے جاؤ پھر فرماتا ہے کہ وہ اللہ جو ہر چیز پر حاکم ہے وہی میرا رب ہے ۔ میرا توکل اسی پر ہے اور اپنے تمام کام اسی کی طرف سونپتا ہوں اور ہر وقت اسی کی جانب رجوع کرتا ہوں وہ آسمانوں و زمین اور ان کے درمیان کی کل مخلوق کا خالق ہے اس کا احسان دیکھو کہ اس نے تمہاری ہی جنس اور تمہاری ہی شکل کے تمہارے جوڑے بنا دئیے یعنی مرد و عورت اور چوپایوں کے بھی جوڑے پیدا کئے جو آٹھ ہیں وہ اسی پیدائش میں تمہیں پیدا کرتا ہے یعنی اسی صفت پر یعنی جوڑ جوڑ پیدا کرتا جا رہا ہے نسلیں کی نسلیں پھیلا دیں قرنوں گذر گئے اور سلسلہ اسی طرح چلا آرہا ہے ادھر انسانوں کا ادھر جانوروں کا ۔ بغوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں مراد رحم میں پیدا کرتا ہے بعض کہتے ہیں پیٹ میں بعض کہتے ہیں اسی طریق پر پھیلانا ہے حضرت مجاہد فرماتے ہیں نسلیں پھیلانی مراد ہے ۔ بعض کہتے ہیں یہاں ( فیہ ) معنی ( بہ ) کے ہے یعنی مرد اور عورت کے جوڑے سے نسل انسانی کو وہ پھیلا رہا اور پیدا کر رہا ہے حق یہ ہے کہ خالق کے ساتھ کوئی اور نہیں وہ فرد و صمد ہے وہ بےنظیر ہے وہ سمیع و بصیر ہے آسمان و زمین کی کنجیاں اسی کے ہاتھوں میں ہیں سورہ زمر میں اس کی تفسیر گذر چکی ہے مقصد یہ ہے کہ سارے عالم کا متصرف مالک حاکم وہی یکتا لا شریک ہے جسے چاہے کشادہ روزی دے جس پر چاہے تنگی کر دے اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں ۔ کسی حالت میں وہ کسی پر ظلم کرنے والا نہیں اس کا وسیع علم ساری مخلوق کو گھیرے ہوئے ہے ۔