Surah

Information

Surah # 42 | Verses: 53 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 62 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 23, 24, 25, 27, from Madina
فَاطِرُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ‌ؕ جَعَلَ لَـكُمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِكُمۡ اَزۡوَاجًا وَّ مِنَ الۡاَنۡعَامِ اَزۡوَاجًا‌ ۚ يَذۡرَؤُكُمۡ فِيۡهِ‌ ؕ لَيۡسَ كَمِثۡلِهٖ شَىۡءٌ ‌ۚ وَهُوَ السَّمِيۡعُ الۡبَصِيۡرُ‏ ﴿11﴾
وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اس نے تمہارے لئے تمہاری جنس کے جوڑے بنا دیئے ہیں اور چوپایوں کے جوڑے بنائے ہیں تمہیں وہ اس میں پھیلا رہا ہے اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے اور دیکھنے والا ہے ۔
فاطر السموت و الارض جعل لكم من انفسكم ازواجا و من الانعام ازواجا يذرؤكم فيه ليس كمثله شيء و هو السميع البصير
[He is] Creator of the heavens and the earth. He has made for you from yourselves, mates, and among the cattle, mates; He multiplies you thereby. There is nothing like unto Him, and He is the Hearing, the Seeing.
Woh aasmano aur zamin ka peda kerney wala hai uss ney tumhray liye tumhari jins kay joray bana diyey hain. Aur chopayon kay joray banaye hain tumhen woh iss mein phela raha hai uss jesi koi cheez nahi woh sunnay aur dekhney wala hai.
وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے ۔ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کیے ہیں ، اور مویشیوں کے بھی جوڑے بنائے ہیں ۔ اسی ذریعے سے وہ تمہاری نسل چلاتا ہے ۔ کوئی چیز اس کے مثل نہیں ہے ، اور وہی ہے جو ہر بات سنتا ، سب کچھ دیکھتا ہے ۔
آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ، تمہارے لیے تمہیں میں سے ( ف۱۸ ) جوڑے بنائے اور نر و مادہ چوپائے ، اس سے ( ف۱۹ ) تمہاری نسل پھیلاتا ہے ، اس جیسا کوئی نہیں ، اور وہی سنتا دیکھتا ہے ،
آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ، جس نے تمہاری اپنی جنس سے تمہارے لیے جوڑے پیدا کیے ، اور اسی طرح جانوروں میں بھی ( انہی کے ہم جنس ) جوڑے بنائے ، اور اس طریقہ سے وہ تمہاری نسلیں پھیلاتا ہے ۔ کائنات کی کوئی چیز اس کے مشابہ نہیں 17 وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے 18 ،
آسمانوں اور زمین کو عدم سے وجود میں لانے والا ہے ، اسی نے تمہارے لئے تمہاری جنسوں سے جوڑے بنائے اور چوپایوں کے بھی جوڑے بنائے اور تمہیں اسی ( جوڑوں کی تدبیر ) سے پھیلاتا ہے ، اُس کے مانند کوئی چیز نہیں ہے اور وہی سننے والا دیکھنے والا ہے
سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :17 اصل الفاظ ہیں لَیْسَ کَمِثْلِہ شَئءٌ کوئی چیز اس کے مانند جیسی نہیں ہے مفسرین اور اہل لغت میں سے بعض کہتے ہیں کہ اس میں لفظ مثل پر کاف ( حرف تشبیہ ) کا اضافہ محاورے کے طور پر کیا گیا ہے جس سے مقصود محض بات میں زور پیدا کرنا ہوتا ہے ، اور عرب میں یہ طرز بیان رائج ہے ۔ مثلاً شاعر کہتا ہے وقتلیٰ کمثل جُذوع النخل ۔ اور ایک دوسرا شاعر کہتا ہے ما ان کمثلھم فی الناس من احد ۔ بعض دوسرے حضرات کا قول یہ ہے کہ اس جیسا کوئی نہیں کہنے کے بجائے اس کے مثل جیسا کوئی نہیں کہنے میں مبالغہ ہے ، مراد یہ ہے کہ اگر بفرض محال اللہ کا کوئی مثل ہوتا تو اس جیسا بھی کوئی نہ ہوتا ، کجا کہ خود اللہ جیسا کوئی ہو ۔ سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :18 یعنی بیک وقت ساری کائنات میں ہر ایک کی سن رہا ہے اور ہر چیز کو دیکھ رہا ہے ۔