Surah

Information

Surah # 42 | Verses: 53 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 62 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 23, 24, 25, 27, from Madina
فَلِذٰلِكَ فَادۡعُ‌ ۚ وَاسۡتَقِمۡ كَمَاۤ اُمِرۡتَ‌ۚ وَلَا تَتَّبِعۡ اَهۡوَآءَهُمۡ‌ۚ وَقُلۡ اٰمَنۡتُ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ مِنۡ كِتٰبٍ‌‌ۚ وَاُمِرۡتُ لِاَعۡدِلَ بَيۡنَكُمُ‌ؕ اَللّٰهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمۡ‌ؕ لَـنَاۤ اَعۡمَالُـنَا وَلَـكُمۡ اَعۡمَالُكُمۡ‌ۚ لَا حُجَّةَ بَيۡنَنَا وَبَيۡنَكُمُ‌ؕ اَللّٰهُ يَجۡمَعُ بَيۡنَنَا‌ۚ وَاِلَيۡهِ الۡمَصِيۡرُؕ‏ ﴿15﴾
پس آپ لوگوں کو اسی طرف بلاتے رہیں اور جو کچھ آپ سے کہا گیا ہے اس پر مضبوطی سے جم جائیں اور ان کی خواہشوں پر نہ چلیں اور کہہ دیں کہ اللہ تعالٰی نے جتنی کتابیں نازل فرمائی ہیں میرا ان پر ایمان ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تم میں انصاف کرتا رہوں ہمارا اور تم سب کا پروردگار اللہ ہی ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیئے ہیں ہم تم میں کوئی کٹ حجتی نہیں اللہ تعالٰی ہم ( سب ) کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے ۔
فلذلك فادع و استقم كما امرت و لا تتبع اهواءهم و قل امنت بما انزل الله من كتب و امرت لاعدل بينكم الله ربنا و ربكم لنا اعمالنا و لكم اعمالكم لا حجة بيننا و بينكم الله يجمع بيننا و اليه المصير
So to that [religion of Allah ] invite, [O Muhammad], and remain on a right course as you are commanded and do not follow their inclinations but say, "I have believed in what Allah has revealed of the Qur'an, and I have been commanded to do justice among you. Allah is our Lord and your Lord. For us are our deeds, and for you your deeds. There is no [need for] argument between us and you. Allah will bring us together, and to Him is the [final] destination."
Pus aap logon ko issi tarah bulatay rahen aur jo kuch aap say kaha gaya hai uss per mazbooti say jamm jayen aur inn ki khuwaishon per na chalen aur keh den kay Allah Taalaa ney jitni kitaben nazil farmaee hain mera unn per eman hai aur mujhay humkum diya gaya hai kay tum mein insaf kerta rahon. Humara aur tum sab ka perwerdigar Allah hi hai humaray aemaal humaray liye hain aur tumharay aemaal tumharay liye hain hum tum mein koi cut hujjati nahi Allah Taalaa hum ( sab ) ko jama keray ga aur ussi ki taraf lotna hai.
لہذا ( اے پیغمبر ) تم اسی بات کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے رہو اور جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے ، ( اسی دین پر ) جمے رہو ، اور ان لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلو ، اور کہہ دو کہ : میں تو اس کتاب پر ایمان لایا ہوں جو اللہ نے نازل کی ہے ، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں ۔ اللہ ہمارا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ۔ ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ۔ ہمارے اور تمہارے درمیان ( اب ) کوئی بحث نہیں ۔ اللہ ہم سب کو جمع کرے گا ، اور اسی کے پاس آخر سب کو لوٹنا ہے ۔
تو اسی لیے بلاؤ ( ف۳۷ ) اور ثابت قدم رہو ( ف۳۸ ) جیسا تمہیں حکم ہوا ہے اور ان کی خواہشوں پر نہ چلو اور کہو کہ میں ایمان لایا اس پر جو کوئی کتاب اللہ نے اتاری ( ف۳۹ ) اور مجھے حکم ہے کہ میں تم میں انصاف کروں ( ف٤۰ ) اللہ ہمارا اور تمہارا سب کا رب ہے ( ف٤۱ ) ہمارے لیے ہمارا عمل اور تمہارے لیے تمہارا کیا ( ف٤۲ ) کوئی حجت نہیں ہم میں اور تم میں ( ف٤۳ ) اللہ ہم سب کو جمع کرے گا ( ف٤٤ ) اور اسی کی طرف پھرنا ہے ،
چونکہ یہ حالت پیدا ہو چکی ہے اس لیے اے محمد ، اب تم اسی دین کی طرف دعوت دو ، اور جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے اس پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہو جاؤ ، اور ان لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ کرو 26 ، اور ان سے کہہ دو کہ: اللہ نے جو کتاب بھی نازل کی ہے میں اس پر ایمان لایا 27 ۔ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں 28 ۔ اللہ ہی ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ۔ ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے 29 ۔ ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں 30 ۔ اللہ ایک روز ہم سب کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف سب کو جانا ہے ۔
پس آپ اسی ( دین ) کے لئے دعوت دیتے رہیں اور جیسے آپ کو حکم دیا گیا ہے ( اسی پر ) قائم رہئے اور اُن کی خواہشات پر کان نہ دھریئے ، اور ( یہ ) فرما دیجئے: جو کتاب بھی اللہ نے اتاری ہے میں اُس پر ایمان رکھتا ہوں ، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان عدل و انصاف کروں ۔ اللہ ہمارا ( بھی ) رب ہے اور تمہارا ( بھی ) رب ہے ، ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال ، ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی بحث و تکرار نہیں ، اللہ ہم سب کو جمع فرمائے گا اور اسی کی طرف ( سب کا ) پلٹنا ہے
سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :26 یعنی انکو راضی کرنے کے لیے اس دین کے اندر کوئی رد و بدل اور کمی بیشی نہ کرو ۔ کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر ان گمراہ لوگوں سے کوئی مصالحت نہ کرو ۔ ان کے اوہام اور تعصبات اور جاہلانہ طور طریقوں کے لیے دین میں کوئی گنجائش محض اس لالچ میں آ کر نہ نکالو کہ کسی نہ کسی طرح یہ دائرہ اسلام میں آجائیں ۔ جس کو ماننا ہے ، خدا کے اصلی اور خالص دین کو ، جیسا کہ اس نے بھیجا ہے ، سیدھی طرح مان لے ، ورنہ جس جہنم میں جا کر گرنا چاہے گر جائے ۔ خدا کا دین لوگوں کی خاطر نہیں بدلا جا سکتا ۔ لوگ اگر اپنی فلاح چاہتے ہیں تو خود اپنے آپ کو بدل کر اس کے مطابق بنائیں ۔ سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :27 بالفاظ دیگر ، میں ان تفرقہ پرداز لوگوں کی طرح نہیں ہوں جو خدا کی بھیجی ہوئی بعض کتابوں کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے ۔ میں ہر اس کتاب کو مانتا ہوں جسے خدا نے بھیجا ہے ۔ سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :28 اس جامع فقرے کے کئی مطلب ہیں : ایک مطلب یہ ہے کہ میں ان ساری گروہ بندیوں سے الگ رہ کر بے لاگ انصاف پسندی اختیار کرنے پر مامور ہوں ۔ میرا کام یہ نہیں ہے کہ کسی گروہ کے حق میں اور کسی کے خلاف تعصب برتوں ۔ میرا سب انسانوں سے یکساں تعلق ہے ، اور وہ ہے سراسر عدل و انصاف کا تعلق ۔ جس کی جو بات حق ہے ، میں اس کا ساتھی ہوں ، خواہ وہ غیروں کا غیر ہی کیوں نہ ہو ۔ اور جس کی جو بات حق کے خلاف ہے میں اس کا مخالف ہوں ، خواہ وہ میرا قریب ترین رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ میں جس حق کو تمہارے سامنے پیش کرنے پر مامور ہوں اس میں کسی کے لیے بھی کوئی امتیاز نہیں ہے ، بلکہ وہ سب کے لیے یکساں ہے ۔ اس میں اپنے اور غیر ، بڑے اور چھوٹے ، غریب اور امیر ، شریف اور کمین کے لیے الگ الگ حقوق نہیں ہیں ، بلکہ جو کچھ ہے وہ سب کے لیے حق ہے ، جو گناہ ہے وہ سب کے لیے گناہ ہے ، جو حرام ہے وہ سب کے لیے حرام ہے ، اور جو جرم ہے وہ سب کے لیے جرم ہے ۔ اس بے لاگ ضابطے میں میری اپنی ذات کے لیے بھی کوئی استثناء نہیں ۔ تیسرا مطلب یہ ہے کہ میں دنیا میں عدل قائم کرنے پر مامور ہوں ۔ میرے سپرد یہ کام کیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے درمیان انصاف کروں ، اور ان بے اعتدالیوں اور بے انصافیوں کا خاتمہ کر دوں جو تمہاری زندگیوں میں اور تمہارے معاشرے میں پائی جاتی ہیں ۔ ان تین مطالب کے علاوہ اس فقرے کا ایک چوتھا مطلب بھی ہے جو مکہ معظمہ میں نہ کھلا تھا مگر ہجرت کے بعد کھل گیا ، اور وہ یہ ہے کہ میں خدا کا مقرر کیا ہوا قاضی اور جج ہوں ، تمہارے درمیان انصاف کرنا میری ذمہ داری ہے ۔ سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :29 یعنی ہم میں سے ہر ایک اپنے اپنے عمل کا خود ذمہ دار و جوابدہ ہے ۔ تم اگر نیکی کرو گے تو اس کا پھل ہمیں نہیں پہنچ جائے گا ، بلکہ تم ہی اس سے متمتّع ہو گے ۔ اور ہم اگر برائی کریں گے تو اس کی پاداش میں تم نہیں پکڑے جاؤ گے ، بلکہ ہمیں خود ہی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ یہی بات سورہ بقرہ ، آیت 139 ، سورہ یونس ، آیت 41 ، سورہ ہود ، آیت 35 ، اور سورہ قصص ، آیت 55 میں اس سے پہلے ارشاد ہو چکی ہے ( ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، البقرہ ، حاشیہ ۱۲۹ ، جلد دوم ، یونس ، حاشیہ ٤۹ ، ہود ، حاشیہ ۳۹ ، القصص ، حاشیہ ۷۷ ) سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :30 یعنی معقول دلائل سے بات سمجھانے کا جو حق تھا وہ ہم نے ادا کر دیا اب خواہ مخواہ تو تو میں میں کرنے سے کیا حاصل ۔ تم اگر جھگڑا کرو بھی تو ہم تم سے جھگڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔
تمام انبیاء کی شریعت یکساں ہے ۔ اس آیت میں ایک لطیفہ ہے جو قرآن کریم کی صرف ایک اور آیت میں پایا جاتا ہے باقی کسی اور آیت میں نہیں وہ یہ کہ اس میں دس کلمے ہیں جو سب مستقل ہیں الگ الگ ایک ایک کلمہ اپنی ذات میں ایک مستقل حکم ہے یہی بات دوسری آیت یعنی آیت الکرسی میں بھی ہے پس پہلا حکم تو یہ ہوتا ہے کہ جو وحی تجھ پر نازل کی گئی ہے اور وہی وحی تجھ سے پہلے کے تمام انبیاء پر آتی رہی ہے اور جو شرع تیرے لئے مقرر کی گئی ہے اور وہی تجھ سے پہلے تمام انبیاء کرام کے لئے بھی مقرر کی گئی تھی تو تمام لوگوں کو اس کی دعوت دے ہر ایک کو اسی کی طرف بلا اور اسی کے منوانے اور پھیلانے کی کوشش میں لگا رہ اور اللہ تعالیٰ کی عبادت و وحدانیت پر تو آپ استقامت کر اور اپنے ماننے والوں سے استقامت کر مشرکین نے جو کچھ اختلاف کر رکھے ہیں جو تکذیب و افتراء ان کا شیوہ ہے جو عبادت غیر اللہ ان کی عادت ہے خبردار تو ہرگز ہرگز ان کی خواہش اور ان کی چاہتوں میں نہ آجانا ۔ ان کی ایک بھی نہ ماننا اور علی الاعلان اپنے اس عقیدے کی تبلیغ کر کہ اللہ کی نازل کردہ تمام کتابوں پر میرا ایمان ہے میرا یہ کام نہیں کہ ایک کو مانوں اور دوسری سے انکار کروں ، ایک کو لے لوں اور دوسری کو چھوڑ دوں ۔ میں تم میں بھی وہی احکام جاری کرنا چاہتا ہوں جو اللہ کی طرف سے میرے پاس پہنچائے گئے ہیں اور جو سراسر عدل اور یکسر انصاف پر مبنی ہیں ۔ معبود برحق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ہمارا تمہارا معبود برحق وہی ہے اور وہی سب کا پالنہار ہے گو کوئی اپنی خوشی سے اس کے سامنے نہ جھکے لیکن دراصل ہر شخص بلکہ ہر چیز اس کے آگے جھکی ہوئی ہے اور سجدے میں پڑی ہوئی ہے ہمارے عمل ہمارے ساتھ ۔ تمہاری کرنی تمہیں بھرنی ۔ ہم تم میں کوئی تعلق نہیں جیسے اور آیت میں ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا ہے اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو تو کہہ دے کہ میرے لئے میرے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال ہیں ۔ تم میرے اعمال سے بری اور میں تمہارے اعمال سے بیزار ۔ ہم تم میں کوئی خصومت اور جھگڑا نہیں ۔ کسی بحث مباحثے کی ضرورت نہیں ۔ حضرت سدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حکم تو مکہ میں تھا لیکن مدینے میں جہاد کے احکام اترے ۔ ممکن ہے ایسا ہی ہو کیونکہ یہ آیت مکی ہے اور جہاد کی آیتیں ہجرت کے بعد کی ہیں قیامت کے دن اللہ ہم سب کو جمع کرے گا جیسے اور آیت میں ہے ( قُلْ يَجْمَعُ بَيْـنَنَا رَبُّنَا ثُمَّ يَفْتَـحُ بَيْـنَنَا بِالْحَقِّ ۭ وَهُوَ الْفَتَّاحُ الْعَلِـيْمُ 26؀ ) 34- سبأ:26 ) ، یعنی تو کہہ دے کہ ہمیں ہمارا رب جمع کرے گا پھر ہم میں حق کے ساتھ فیصلے کرے گا اور وہی فیصلے کرنے والا اور علم والا ہے پھر فرماتا ہے لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے ۔