Surah

Information

Surah # 42 | Verses: 53 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 62 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 23, 24, 25, 27, from Madina
اَمۡ لَهُمۡ شُرَكٰٓؤُا شَرَعُوۡا لَهُمۡ مِّنَ الدِّيۡنِ مَا لَمۡ يَاۡذَنۡۢ بِهِ اللّٰهُ‌ؕ وَلَوۡلَا كَلِمَةُ الۡفَصۡلِ لَقُضِىَ بَيۡنَهُمۡ‌ؕ وَاِنَّ الظّٰلِمِيۡنَ لَهُمۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌ‏ ﴿21﴾
کیا ان لوگوں نے ایسے ( اللہ کے ) شریک ( مقرر کر رکھے ) ہیں جنہوں نے ایسے احکام دین مقرر کر دیئے ہیں جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں ہیں اگر فیصلے کا دن کا وعدہ نہ ہوتا تو ( ابھی ہی ) ان میں فیصلہ کر دیا جاتا یقیناً ( ان ) ظالموں کے لیئے ہی دردناک عذاب ہے ۔
ام لهم شركؤا شرعوا لهم من الدين ما لم ياذن به الله و لو لا كلمة الفصل لقضي بينهم و ان الظلمين لهم عذاب اليم
Or have they other deities who have ordained for them a religion to which Allah has not consented? But if not for the decisive word, it would have been concluded between them. And indeed, the wrongdoers will have a painful punishment.
Kiya inn logon ney aisay ( Allah kay ) shareek ( muqarrar ker rakhay ) hain jinhon ney aisay ehkaam-e-deen muqarrar ker diyey hain jo Allah kay famaye huye nahi hain. Agar faislay kay din ka wada na hota to ( abhi hi ) inn mein faisla ker diya jata. Yaqeenan ( inn ) zalimon kay liye hi dard-naak azab hai.
کیا ان ( کافروں ) کے کچھ ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے ایسا دین طے کردیا ہے جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی ہے ؟ اور اگر ( اللہ کی طرف سے ) فیصلہ کن بات طے شدہ نہ ہوتی تو ان کا معاملہ چکا دیا گیا ہوتا ۔ اور یقین رکھو کہ ان ظالموں کے لیے بڑا دردناک عذاب ہے ۔
یا ان کے لیے کچھ شریک ہیں ( ف۵۹ ) جنہوں نے ان کے لیے ( ف٦۰ ) وہ دین نکال دیا ہے ( ف٦۱ ) کہ اللہ نے اس کی اجازت نہ دی ( ف٦۲ ) اور اگر ایک فیصلہ کا وعدہ نہ ہوتا ( ف٦۳ ) تو یہیں ان میں فیصلہ کردیا جاتا ( ف٦٤ ) اور بیشک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے ( ف٦۵ )
کیا یہ لوگ کچھ ایسے شریک خدا رکھتے ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کی نوعیت رکھنے والا ایک ایسا طریقہ مقرر کر دیا ہے جس کا اللہ نے اذن نہیں دیا ؟ 38 اگر فیصلے کی بات پہلے طے نہ ہو گئی ہوتے تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا 39 ۔ یقینا ان ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے ۔
کیا اُن کے لئے کچھ ( ایسے ) شریک ہیں جنہوں نے اُن کے لئے دین کا ایسا راستہ مقرر کر دیا ہو جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا تھا ، اور اگر فیصلہ کا فرمان ( صادر ) نہ ہوا ہوتا تو اُن کے درمیان قصہ چکا دیا جاتا ، اور بیشک ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے
سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :38 اس آیت میں شُرَکَاء سے مراد ، ظاہر بات ہے کہ وہ شریک نہیں ہیں جن سے لوگ دعائیں مانگتے ہیں ، یا جن کی نذر و نیاز چڑھاتے ہیں ، یا جن کے آگے پوجا پاٹ کے مراسم ادا کرتے ہیں ۔ بلکہ لامحالہ ان سے مراد وہ انسان ہیں جن کو لوگوں نے شریک فی الحکم ٹھہرا لیا ہے ، جن کے سکھائے ہوئے افکار و عقائد اور نظریات اور فلسفوں پر لوگ ایمان لاتے ہیں ، جن کی دی ہوئی قدروں کو مانتے ہیں ، جن کے پیش کیے ہوئے اخلاقی اصولوں اور تہذیب و ثقافت کے معیاروں کو قبول کرتے ہیں ، جن کے مقرر کیے ہوئے قوانین اور طریقوں اور ضابطوں کو اپنے مذہبی مراسم اور عبادات میں ، اپنی شخصی زندگی میں ، اپنی معاشرت میں ، اپنے تمدن میں ، اپنے کاروبار اور لین دین میں ، اپنی عدالتوں میں ، اور اپنی سیاست اور حکومت میں ، اس طرح اختیار کرتے ہیں کہ گویا یہی وہ شریعت ہے جس کی پیروی ان کو کرنی چاہیے ۔ یہ ایک پورا کا پورا دین ہے جو اللہ رب العالمیں کی تشریع کے خلاف ، اور اس کے اذن ( Sanction ) کے بغیر ایجاد کرنے والوں نے ایجاد کیا اور ماننے والوں نے مان لیا ۔ اور یہ ویسا ہی شرک ہے جیسا غیر اللہ کو سجدہ کرنا اور غیر اللہ سے دعائیں مانگنا شرک ہے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، البقرہ ، حواشی ، ۱۷۰ ، ۲۸٦ ، آل عمران حاشیہ ، ۵۷ ، النساء ، حاشیہ ۹۰ ، المائدہ ، حواشی ۱ تا ۵ ۔ ۱۰٤ ۔ ۱۰۵ ، الانعام ، حواشی ، ۸٦ ، ۸۷ ، ۱۰٦ ، ۱۰۷ ، جلد دوم ، التوبہ ، حاشیہ ۳۱ ، یونس ، حواشی ٦۰ ۔ ٦ ، ابراہیم ، حواشی ۳۰ تا ۳۲ ، النحل ، حواشی ۱۱٤تا ۱۱٦ ، جلد سوم ، الکہف ، حواشی ٤۹ ۔ ۵۰ ، مریم حاشیہ ۲۷ ، القصص ، حاشیہ ۸٦ ، جلد چہارم ، سبا ، آیت ٤۱ ، حاشیہ ا٦۳ ، یسٓ ، آیت ، ٦۰ ، حاشیہ ، ۵۳ ) ۔ سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :39 یعنی اللہ کے مقابلہ میں یہ ایسی سخت جسارت ہے کہ اگر فیصلہ قیامت پر نہ اٹھا رکھا گیا ہوتا تو دنیا ہی میں ہر اس شخص پر عذاب نازل کر دیا جاتا جس نے اللہ کا بندہ ہوتے ہوئے ، اللہ کی زمین پر خود اپنا دین جاری کیا ، اور وہ سب لوگ بھی تباہ کر دیے جاتے جنہوں نے اللہ کے دین کو چھوڑ کر دوسروں کے بنائے ہوئے دین کو قبول کیا ۔