Surah

Information

Surah # 42 | Verses: 53 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 62 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 23, 24, 25, 27, from Madina
وَمَنۡ يُّضۡلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنۡ وَّلِىٍّ مِّنۡۢ بَعۡدِهٖ‌ ؕ وَتَرَى الظّٰلِمِيۡنَ لَمَّا رَاَوُا الۡعَذَابَ يَقُوۡلُوۡنَ هَلۡ اِلٰى مَرَدٍّ مِّنۡ سَبِيۡلٍ‌ۚ‏ ﴿44﴾
اور جسے اللہ تعالٰی بہکا دے اس کا اس کے بعد کوئی چارہ ساز نہیں ، اور تو دیکھے گا کہ ظالم لوگ عذاب کو دیکھ کر کہہ رہے ہوں گے کہ کیا واپس جانے کی کوئی راہ ہے ۔
و من يضلل الله فما له من ولي من بعده و ترى الظلمين لما راوا العذاب يقولون هل الى مرد من سبيل
And he whom Allah sends astray - for him there is no protector beyond Him. And you will see the wrongdoers, when they see the punishment, saying, "Is there for return [to the former world] any way?"
Aur jissay Allah Taalaa behka dey uss ka iss kay baad koi chara saaz nahi aur tu dekhay ga kay zalim log azab ko dekh ker keh rahen hongay kay kiya wapis janey ki koi raah hai.
اور جسے اللہ گمراہ کردے تو اس کے بعد کوئی نہیں ہے جو اس کا مددگار بنے ۔ اور جب ظالموں کو عذاب نظر آجائے تو تم انہیں یہ کہتا ہوا دیکھے گے کہ : کیا واپس جانے کا بھی کوئی راستہ ہے؟
اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کا کوئی رفیق نہیں اللہ کے مقابل ( ف۱۰۸ ) اور تم ظالموں کو دیکھو گے کہ جب عذاب دیکھیں گے ( ف۱۰۹ ) کہیں گے کیا واپس جانے کا کوئی راستہ ہے ( ف۱۱۰ )
جس کو اللہ ہی گمراہی میں پھینک دے اس کا کوئی سنبھالنے والا اللہ کے بعد نہیں ہے 69 ۔ تم دیکھو گے کہ یہ ظالم جب عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے اب پلٹنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟70
اور جسے اللہ گمراہ ٹھہرا دے تو اُس کے لئے اُس کے بعد کوئی کارساز نہیں ہوتا ، اور آپ ظالموں کو دیکھیں گے کہ جب وہ عذابِ ( آخرت ) دیکھ لیں گے ( تو ) کہیں گے: کیا ( دنیا میں ) پلٹ جانے کی کوئی سبیل ہے؟
سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :69 مطلب یہ ہے کہ اللہ نے قرآن جیسی بہترین کتاب ان لوگوں کی ہدایت کے لیے بھیجی جو نہایت معقول اور نہایت مؤثر و دل نشین طریقہ سے ان کو حقیقت کا علم دے رہی ہے اور زندگی کا صحیح راستہ بتا رہی ہے ۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نبی ان کی رہنمائی کے لیے بھیجا جس سے بہتر سیرت و کردار کا آدمی کبھی ان کی نگاہوں نے نہ دیکھا تھا ۔ اور اس کتاب اور اس رسول کی تعلیم و تربیت کے نتائج بھی اللہ نے ایمان لانے والوں کی زندگیوں میں انہیں آنکھوں سے دکھا دیے ۔ اب اگر کوئی شخص یہ سب کچھ دیکھ کر بھی ہدایت سے منہ موڑتا ہے تو اللہ پھر اسی گمراہی میں اسے پھینک دیتا ہے جس سے نکلنے کا وہ خواہش مند نہیں ہے ۔ اور جب اللہ ہی نے اسے اپنے دروازے سے دھتکار دیا تو اب کون یہ ذمہ لے سکتا ہے کہ اسے راہ راست پر لے آئے گا ۔ سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :70 یعنی آج جبکہ پلٹ آنے کا موقع ہے ، یہ پلٹنے سے انکار کر رہے ہیں ۔ کل جب ، فیصلہ ہو چکے گا اور سزا کا حکم نافذ ہو جائے گا اس وقت اپنی شامت دیکھ کر یہ چاہیں گے کہ اب انہیں پلٹنے کا موقع ملے ۔
اللہ تعالیٰ کو کوئی پوچھنے والا نہیں اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ وہ جو چاہتا ہے ہوتا ہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو نہیں چاہتا نہیں ہوتا اور نہ اسے کوئی کر سکتا ہے وہ جسے راہ راست دکھا دے اسے بہکا نہیں سکتا اور جس سے وہ راہ حق گم کر دے اسے کوئی اس راہ کو دکھا نہیں سکتا اور جگہ فرمان ہے آیت ( وَمَنْ يُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ وَلِيًّا مُّرْشِدًا 17۝ۧ ) 18- الكهف:17 ) جسے وہ گمراہ کر دے اس کا کوئی چارہ ساز اور رہبر نہیں ۔ پھر فرماتا ہے یہ مشرکین قیامت کے عذاب کو دیکھ کر دوبارہ دنیا میں آنے کی تمنا کریں گے جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ وُقِفُوْا عَلَي النَّارِ فَقَالُوْا يٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِاٰيٰتِ رَبِّنَا وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ 27؀ ) 6- الانعام:27 ) ، کاش کہ تو انہیں دیکھتا جب کہ یہ دوزخ کے پاس کھڑے کئے جائیں گے اور کہیں گے ہائے کیا اچھی بات ہو کہ ہم دوبارہ واپس بھیج دئیے جائیں تو ہم ہرگز اپنے رب کی آیتوں کو جھوٹ نہ بتائیں بلکہ ایمان لے آئیں ۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ لوگ جس چیز کو اس سے پہلے پوشیدہ کئے ہوئے تھے وہ ان کے سامنے آگئی ۔ بات یہ ہے کہ اگر یہ دوبارہ بھیج بھی دیئے جائیں تب بھی وہی کریں گے جس سے منع کئے جاتے ہیں یقینا یہ جھوٹے ہیں پھر فرمایا یہ جہنم کے پاس لائے جائیں گے اور اللہ کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان پر ذلت برس رہی ہو گی عاجزی سے جھکے ہوئے ہوں گے اور نظریں بچاکر جہنم کو تک رہے ہوں گے ۔ خوف زدہ اور حواس باختہ ہو رہے ہوں گے لیکن جس سے ڈر رہے ہیں اس سے بچ نہ سکیں گے نہ صرف اتنا ہی بلکہ ان کے وہم و گمان سے بھی زیادہ عذاب انہیں ہوگا ۔ اللہ ہمیں محفوظ رکھے اس وقت ایمان دار لوگ کہیں گے کہ حقیقی نقصان یافتہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے ساتھ اپنے والوں کو بھی جہنم واصل کیا یہاں کی آج کی ابدی نعمتوں سے محروم رہے اور انہیں بھی محروم رکھا آج وہ سب الگ الگ عذاب میں مبتلا ہیں دائمی ابدی اور سرمدی سزائیں بھگت رہے ہیں اور یہ ناامید ہو جائیں آج کوئی ایسا نہیں جو ان عذابوں سے چھڑا سکے یا تخفیف کرا سکے ان گمراہوں کو خلاصی دینے والا کوئی نہیں ۔