Surah

Information

Surah # 42 | Verses: 53 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 62 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 23, 24, 25, 27, from Madina
اِسۡتَجِيۡبُوۡا لِرَبِّكُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِىَ يَوۡمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ‌ؕ مَا لَكُمۡ مِّنۡ مَّلۡجَاٍ يَّوۡمَٮِٕذٍ وَّمَا لَكُمۡ مِّنۡ نَّكِيۡرٍ‏ ﴿47﴾
اپنے رب کا حکم مان لو اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وہ دن آجائے جس کا ہٹ جانا ناممکن ہے تمہیں اس روز نہ تو کوئی پناہ کی جگہ ملے گی نہ چھپ کر انجان بن جانے کی ۔
استجيبوا لربكم من قبل ان ياتي يوم لا مرد له من الله ما لكم من ملجا يومىذ و ما لكم من نكير
Respond to your Lord before a Day comes from Allah of which there is no repelling. No refuge will you have that day, nor for you will there be any denial.
Apnay rab ka hukum maan lo iss say pehlay kay Allah ki janib say woh din aajaye jiss ka hut jana na-mumkin hai tumhen uss roz na koi panah ki jagah milay gi na chup ker anjan bann janey ki.
۔ ( لوگو ) اپنے پروردگار کی بات اس دن کے آنے سے پہلے پہلے مان لو جسے اللہ کی طرف سے ٹالا نہیں جائے گا ، اس دن تمہارے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہوگی ، اور نہ تمہارے لیے پوچھ گچھ کا کوئی موقع ہوگا ، ( ٩ )
اپنے رب کا حکم مانو ( ف۱۱٦ ) اس دن کے آنے سے پہلے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں ( ف۱۱۷ ) اس دن تمہیں کوئی پناہ نہ ہوگی اور نہ تمہیں انکار کرتے بنے ( ف۱۱۸ )
مان لو اپنے رب کی بات قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس کے ٹلنے کی کوئی صورت اللہ کی طرف سے نہیں ہے 72 ۔ اس دن تمہارے لیے کوئی جائے پناہ نہ ہوگی اور نہ کوئی تمہارے حال کو بدلنے کی کوشش کرنے والا ہو گا 73 ۔
تم لوگ اپنے رب کا حکم قبول کر لو قبل اِس کے کہ وہ دن آجائے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں ہے ، نہ تمہارے لئے اُس دن کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ تمہارے لئے کوئی جائے انکار
سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :72 یعنی نہ اللہ خود اسے ٹالے گا اور نہ کسی دوسرے میں یہ طاقت ہے کہ ٹال سکے ۔ سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :73 اصل الفاظ ہیں : مَا لَکُمْ مِنْ نَّکِیْرٍ ۔ اس فقرے کے کئی مفہوم اور بھی ہیں ۔ ایک یہ کہ تم اپنے کرتوتوں میں سے کسی کا انکار نہ کر سکو گے ۔ دوسرے یہ کہ تم بھیس بدل کر کہیں چھپ نہ سکو گے ۔ تیسرے یہ کہ تمہارے ساتھ جو کچھ بھی کیا جائے گا اس کا تم کوئی احتجاج اور اظہار ناراضی نہ کر سکو گے ۔ چوتھے یہ کہ تمہارے بس میں نہ ہو گا کہ جس حالت میں تم مبتلا کیے گئے ہو اسے بدل سکو ۔
آسانی میں شکر تنگی میں صبر مومنوں کی صفت ہے چونکہ اوپر یہ ذکر تھا کہ قیامت کے دن بڑے ہیبت ناک واقعات ہوں گے وہ سخت مصیبت کا دن ہو گا تو اب یہاں اس سے ڈرا رہا ہے اور اس دن کے لئے تیار رہنے کو فرماتا ہے کہ اس اچانک آجانے والے دن سے پہلے ہی پہلے اللہ کے فرمان پر پوری طرح عمل کر لو جب وہ دن آجائے تو تمہیں نہ تو کوئی جائے پناہ ملے گی نہ ایسی جگہ کہ وہاں انجان بن کر ایسے چھپ جاؤ کہ پہچانے نہ جاؤ اور نہ نظر پڑے ۔ پھر فرماتا ہے کہ اگر یہ مشرک نہ مانیں تو آپ ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجے گئے انہیں ہدایت پر لاکھڑا کر دینا آپ کے ذمے نہیں یہ کام اللہ کا ہے ۔ آپ پر صرف تبلیغ ہے حساب ہم خود لے لیں گے انسان کی حالت یہ ہے کہ راحت میں بدمست بن جاتا ہے اور تکلیف میں ناشکرا پن کرتا ہے اس وقت اگلی نعمتوں کا بھی منکر بن جاتا ہے حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا صدقہ کرو میں نے تمہیں زیادہ تعداد میں جہنم میں دیکھا ہے کسی عورت نے پوچھا یہ کس وجہ سے ؟ آپ نے فرمایا تمہاری شکایت کی زیادتی اور اپنے خاوندوں کی ناشکری کی وجہ سے اگر تو ان میں سے کوئی تمہارے ساتھ ایک زمانے تک احسان کرتا رہے پھر ایک دن چھوڑ دے تو تم کہہ دو گی کہ میں نے تو تجھ سے کبھی کوئی راحت پائی ہی نہیں ۔ فی الواقع اکثر عورتوں کا یہی حال ہے لیکن جس پر اللہ رحم کرے اور نیکی کی توفیق دے دے ۔ اور حقیقی ایمان نصیب فرمائے پھر تو اس کا یہ حال ہوتا ہے کہ ہر راحت پہ شکر ہر رنج پر صبر پس ہر حال میں نیکی حاصل ہوتی ہے اور یہ وصف بجز مومن کے کسی اور میں نہیں ہوتا ۔