Surah

Information

Surah # 42 | Verses: 53 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 62 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 23, 24, 25, 27, from Madina
لِّـلَّـهِ مُلۡكُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ ‌ؕ يَخۡلُقُ مَا يَشَآءُ‌ ؕ يَهَبُ لِمَنۡ يَّشَآءُ اِنَاثًا وَّيَهَبُ لِمَنۡ يَّشَآءُ الذُّكُوۡرَ ۙ‏ ﴿49﴾
آسمانوں کی اور زمین کی سلطنت اللہ تعالٰی ہی کے لئے ہے ، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے ۔
لله ملك السموت و الارض يخلق ما يشاء يهب لمن يشاء اناثا و يهب لمن يشاء الذكور
To Allah belongs the dominion of the heavens and the earth; He creates what he wills. He gives to whom He wills female [children], and He gives to whom He wills males.
Aasmano ki aur zamin ki saltanat Allah Taalaa hi kay liye hai woh jo chahata hai peda kerta hai jiss ko chahata hai betyian deta hai aur jissay chahata hai betay deta hai.
سارے آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کی ہے ، وہ جو چاہتا ہے ، پیدا کرتا ہے ، وہ جس کو چاہتا ہے ، لڑکیاں دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے لڑکے دیتا ہے ۔
اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت ( ف۱۲٦ ) پیدا کرتا ہے جو چاہے جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے ( ف۱۲۷ ) اور جسے چاہے بیٹے دے ( ف۱۲۸ )
اللہ زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے 76 ، جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ، جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے ، جسے چاہتا ہے لڑکے دیتا ہے ،
اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے ، وہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے ، جسے چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے بخشتا ہے
سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :76 یعنی کفر و شرک کی حماقت میں جو لوگ مبتلا ہیں وہ اگر سمجھانے سے نہیں مانتے تو نہ مانیں ، حقیقت اپنی جگہ حقیقت ہے ۔ زمین و آسمان کی بادشاہی دنیا کے نام نہاد بادشاہوں اور جباروں اور سرداروں کے حوالے نہیں کر دی گئی ہے ، نہ کسی نبی یا ولی یا دیوی اور دیوتا کا اس میں کوئی حصہ ہے ، بلکہ اس کا مالک اکیلا اللہ تعالیٰ ہے ۔ اس سے بغاوت کرنے والا نہ اپنے بل بوتے پر جیت سکتا ہے ، نہ ان ہستیوں میں سے کوئی آ کر اسے بچا سکتی ہے جنہیں لوگوں نے اپنی حماقت سے خدائی اختیارات کا مالک سمجھ رکھا ہے ۔
اولاد کا اختیار اللہ کے پاس ہے فرماتا ہے کہ خالق مالک اور متصرف زمین و آسمان کا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے وہ جو چاہتا ہے ہوتا ہے جو نہیں چاہتا نہیں ہوتا جسے چاہے دے جسے چاہے نہ دے جو چاہے پیدا کرے اور بنائے جسے چاہے صرف لڑکیاں دے جیسے حضرت لوط علیہ الصلوۃ والسلام ۔ اور جسے چاہے صرف لڑکے ہی عطا فرماتا ہے جیسے ابراہیم خلیل علیہ الصلوۃ والسلام ۔ اور جسے چاہے لڑکے لڑکیاں سب کچھ دیتا ہے جیسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور جسے چاہے لا ولد رکھتا ہے جیسے حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ ۔ پس یہ چار قسمیں ہوئیں ۔ لڑکیوں والے لڑکوں والے دونوں والے اور دونوں سے خالی ہاتھ ۔ وہ علیم ہے ہر مستحق کو جانتا ہے ۔ قادر ہے جس طرح چاہے تفاوت رکھتا ہے پس یہ مقام بھی مثل اس فرمان الٰہی کے ہے ۔ جو حضرت عیسیٰ کے بارے میں ہے کہ تاکہ کہ ہم اسے لوگوں کے لئے نشان بنائیں یعنی دلیل قدرت بنائیں اور دکھا دیں کہ ہم نے مخلوق کو چار طور پر پیدا کیا حضرت آدم صرف مٹی سے پیدا ہوئے نہ ماں نہ باپ ۔ حضرت حوا صرف مرد سے پیدا ہوئیں باقی کل انسان مرد عورت دونوں سے سوائے حضرت عیسیٰ کے کہ وہ صرف عورت سے بغیر مرد کے پیدا کئے گئے ۔ پس آپ کی پیدائش سے یہ چاروں قسمیں ہوگئیں ۔ پس یہ مقام ماں باپ کے بارے میں تھا اور وہ مقام اولاد کے بارے میں اس کی بھی چار قسمیں اور اسکی بھی چار قسمیں سبحان اللہ یہ ہے اس اللہ کے علم و قدرت کی نشانی ۔