سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :77
یہ اللہ کی بادشاہی کے مطلق ( Absolute ) ہونے کا ایک کھلا ہوا ثبوت ہے ۔ کوئی انسان ، خواہ وہ بڑے سے بڑے دنیوی اقتدار کا مالک بنا پھرتا ہو ، یا روحانی اقتدار کا مالک سمجھا جاتا ہو ، کبھی اس پر قادر نہیں ہو سکا ہے کہ دوسروں کو دلوانا تو درکنار ، خود اپنے ہاں اپنی خواہش کے مطابق اولاد پیدا کر سکے ۔ جسے خدا نے بانجھ کر دیا وہ کسی دوا اور کسی علاج اور کسی تعویذ گنڈے سے اولاد والا نہ بن سکا ، جسے خدا نے لڑکیاں ہی لڑکیاں دیں وہ ایک بیٹا بھی کسی تدبیر سے حاصل نہ کر سکا ، اور جسے خدا نے لڑکے ہی لڑکے دیے وہ ایک بیٹی بھی کسی طرح نہ پاسکا ۔ اس معاملہ میں ہر ایک قطعی بے بس رہا ہے ، بلکہ بچے کی پیدائش سے پہلے کوئی یہ تک نہ معلوم کر سکا کہ رحم مادر میں لڑکا پرورش پا رہا ہے یا لڑکی ۔ یہ سب کچھ دیکھ کر بھی اگر کوئی خدا کی خدائی میں مختار کل ہونے کا زعم کرے ، یا کسی دوسری ہستی کو اختیارات میں دخیل سمجھے تو یہ اس کی اپنی ہی بے بصیرتی ہے جس کا خمیازہ وہ خود بھگتے گا ۔ کسی کے اپنی جگہ کچھ سمجھ بیٹھنے سے حقیقت میں ذرہ برابر بھی تغیر واقع نہیں ہوتا ۔