Surah

Information

Surah # 42 | Verses: 53 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 62 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 23, 24, 25, 27, from Madina
اَوۡ يُزَوِّجُهُمۡ ذُكۡرَانًا وَّاِنَاثًا‌ ۚ وَيَجۡعَلُ مَنۡ يَّشَآءُ عَقِيۡمًا‌ؕ اِنَّهٗ عَلِيۡمٌ قَدِيۡرٌ‏ ﴿50﴾
یا انہیں جمع کر دیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کر دیتا ہے وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے ۔
او يزوجهم ذكرانا و اناثا و يجعل من يشاء عقيما انه عليم قدير
Or He makes them [both] males and females, and He renders whom He wills barren. Indeed, He is Knowing and Competent.
Ya enhen jama ker deta hai betay bhi aur betyian bhi aur jissay chahye baanjh ker deta hai woh baray ilm wala aur kamil qudrat wala hai.
یا پھر ان کو ملا جلا کر لڑکے بھی دیتا اور لڑکیاں بھی اور جس کو چاہتا ہے بانجھ بنا دیتا ہے ۔ یقینا وہ علم کا بھی مالک ہے قدرت کا بھی مالک ۔
یا دونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کردے ( ف۱۲۹ ) بیشک وہ علم و قدرت والا ہے ،
جسے چاہتا ہے لڑکے اور لڑکیاں ملا جلا کر دیتا ہے ، اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے ۔ وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قادر ہے 77 ۔
یا انہیں بیٹے اور بیٹیاں ( دونوں ) جمع فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ ہی بنا دیتا ہے ، بیشک وہ خوب جاننے والا بڑی قدرت والا ہے
سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :77 یہ اللہ کی بادشاہی کے مطلق ( Absolute ) ہونے کا ایک کھلا ہوا ثبوت ہے ۔ کوئی انسان ، خواہ وہ بڑے سے بڑے دنیوی اقتدار کا مالک بنا پھرتا ہو ، یا روحانی اقتدار کا مالک سمجھا جاتا ہو ، کبھی اس پر قادر نہیں ہو سکا ہے کہ دوسروں کو دلوانا تو درکنار ، خود اپنے ہاں اپنی خواہش کے مطابق اولاد پیدا کر سکے ۔ جسے خدا نے بانجھ کر دیا وہ کسی دوا اور کسی علاج اور کسی تعویذ گنڈے سے اولاد والا نہ بن سکا ، جسے خدا نے لڑکیاں ہی لڑکیاں دیں وہ ایک بیٹا بھی کسی تدبیر سے حاصل نہ کر سکا ، اور جسے خدا نے لڑکے ہی لڑکے دیے وہ ایک بیٹی بھی کسی طرح نہ پاسکا ۔ اس معاملہ میں ہر ایک قطعی بے بس رہا ہے ، بلکہ بچے کی پیدائش سے پہلے کوئی یہ تک نہ معلوم کر سکا کہ رحم مادر میں لڑکا پرورش پا رہا ہے یا لڑکی ۔ یہ سب کچھ دیکھ کر بھی اگر کوئی خدا کی خدائی میں مختار کل ہونے کا زعم کرے ، یا کسی دوسری ہستی کو اختیارات میں دخیل سمجھے تو یہ اس کی اپنی ہی بے بصیرتی ہے جس کا خمیازہ وہ خود بھگتے گا ۔ کسی کے اپنی جگہ کچھ سمجھ بیٹھنے سے حقیقت میں ذرہ برابر بھی تغیر واقع نہیں ہوتا ۔