Surah

Information

Surah # 43 | Verses: 89 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 63 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 54, from Madina
اَفَنَضۡرِبُ عَنۡكُمُ الذِّكۡرَ صَفۡحًا اَنۡ كُنۡتُمۡ قَوۡمًا مُّسۡرِفِيۡنَ‏ ﴿5﴾
کیا ہم اس نصیحت کو تم سے اس بنا پر ہٹا لیں کہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو ۔
افنضرب عنكم الذكر صفحا ان كنتم قوما مسرفين
Then should We turn the message away, disregarding you, because you are a transgressing people?
Kiya hum iss naseehat ko tum say iss bina per hata len kay tum hadd say guzar janey walay ho.
بھلا کیا ہم منہ موڑ کر اس نصیحت نامے کو تم سے اس بنا پر ہٹا لیں کہ تم حد سے گذرے ہوئے لوگ ہو؟ ( ٢ )
تو کیا ہم تم سے ذکر کا پہلو پھیردیں اس پر کہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو ( ف۵ )
اب کیا ہم تم سے بیزار ہو کر یہ درس نصیحت تمہارے ہاں بھیجنا چھوڑ دیں صرف اس لیے کہ تم حد سے گزر ہوئے لوگ ہو؟ 4
اور کیا ہم اس نصیحت کو تم سے اِس بنا پر روک دیں کہ تم حد سے گزر جانے والی قوم ہو
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :4 اس ایک فقرے میں وہ پوری داستان سمیٹ دی گئی ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت کے وقت سے لے کر ان آیات کے نزول تک پچھلے چند برس میں ہو گزری تھی ۔ یہ فقرہ ہمارے سامنے یہ تصویر کھینچتا ہے کہ ایک قوم صدیوں سے سخت جہالت ، پستی اور بدحالی میں مبتلا ہے ۔ یکایک اللہ تعالیٰ کی نظر عنایت اس پر ہوتی ہے ۔ وہ اس کے اندر ایک بہترین رہنما اٹھاتا ہے اور اسے جہالت کی تاریکیوں سے نکالنے کے لیے خود اپنا کلام نازل کرتا ہے ، تاکہ وہ غفلت سے بیدار ہو ، جاہلانہ اوہام کے چکر سے نکلے اور حقیقت سے آگاہ ہو کر زندگی کا صحیح راستہ اختیار کر لے ۔ مگر اس قوم کے نادان لوگ اور اس کے خود غرض قبائلی سردار اس رہنما کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ جاتے ہیں اور اسے ناکام کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں ۔ جوں جوں سال پر سال گزرتے جاتے ہیں ، ان کی عداوت اور شرارت بڑھتی چلی جاتی ہے ، یہاں تک کہ وہ اسے قتل کر دینے کی ٹھان لیتے ہیں ۔ اس حالت میں ارشاد ہو رہا ہے کہ کیا تمہاری اس نالائقی کی وجہ سے ہم تمہاری اصلاح کی کوشش چھوڑ دیں ؟ اس درس نصیحت کا سلسلہ روک دیں ؟ اور تمہیں اسی پستی میں پڑا رہنے دیں جس میں تم صدیوں سے گرے ہوئے ہو ؟ کیا تمہارے نزدیک واقعی ہماری رحمت کا تقاضا یہی ہونا چاہیے ؟ تم نے کچھ سوچا بھی کہ خدا کے فضل کو ٹھکرانا اور حق سامنے آ جانے کے بعد باطل پر اصرار کرنا تمہیں کس انجام سے دوچار کرے گا ۔ ؟