Surah

Information

Surah # 43 | Verses: 89 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 63 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 54, from Madina
وَالَّذِىۡ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ‌ۚ فَاَنۡشَرۡنَا بِهٖ بَلۡدَةً مَّيۡتًا‌ ۚ كَذٰلِكَ تُخۡرَجُوۡنَ‏ ﴿11﴾
اسی نے آسمان سے ایک اندازے کے مطابق پانی نازل فرمایا ، پس ہم نے اس مردہ شہر کو زندہ کر دیا ۔ اسی طرح تم نکالے جاؤ گے ۔
و الذي نزل من السماء ماء بقدر فانشرنا به بلدة ميتا كذلك تخرجون
And who sends down rain from the sky in measured amounts, and We revive thereby a dead land - thus will you be brought forth -
Ussi ney aasman say aik andazay kay mutabiq pani nazil farmaya pus hum ney iss say murah shehar ko zindah ker diya.issi tarah tum nikalay jaogay.
اور جس نے آسمان سے ایک خاص اندازے سے پانی اتارا ، پھر ہم نے اس کے ذریعے ایک مردہ علاقے کو نئی زندگی دے دی ، اسی طرح تمہیں ( قبروں سے ) نکال کر نئی زندگی دی جائے گی ۔
اور وہ جس نے آسمان سے پانی اتارا ایک اندازے سے ( ف۱۱ ) تو ہم نے اس سے ایک مردہ شہر زندہ فرمادیا ، یونہی تم نکالے جاؤ گے ( ف۱۲ )
جس نے ایک خاص مقدار میں آسمان سے پانی اتارا 10 اور اس کے ذریعہ سے مردہ زمین کو جلا اٹھایا اسی طرح ایک روز تم زمین سے برآمد کیے جاؤ گے 11 ۔
اور جس نے آسمان سے اندازۂ ( ضرورت ) کے مطابق پانی اتارا ، پھر ہم نے اس سے مُردہ شہر کو زندہ کر دیا ، اسی طرح تم ( بھی مرنے کے بعد زمین سے ) نکالے جاؤ گے
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :10 یعنی ہر علاقے کے لیے بارش کی ایک اوسط مقدار مقرر کی جو مدت ہائے دراز تک سال بہ سال ایک ہی ہموار طریقے سے چلتی رہتی ہے ۔ اس میں ایسی بے قاعدگی نہیں رکھی کہ کبھی سال میں دو انچ بارش ہو اور کبھی دو سو انچ ہو جائے ۔ پھر وہ اس کو مختلف زمانوں میں اور مختلف اوقات میں جگہ جگہ پھیلا کر اس طرح برساتا ہے کہ بالعموم وہ وسیع پیمانے پر زمین کی بار آوری کے لیے نافع ہوتی ہے ۔ اور یہ بھی اسکی حکمت ہی ہے کہ زمین کے بعض حصوں کو اس نے بارش سے قریب قریب بالکل محروم کر کے بے آب و گیاہ صحرا بنا دیے ہیں ، اور بعض دوسرے حصوں میں وہ کبھی قحط ڈال دیتا ہے اور کبھی طوفانی بارش کر دیتا ہے تاکہ آدمی یہ جان سکے کہ زمین کے آباد علاقوں میں بارش اور اس کے عام باقاعدگی کتنی بڑی نعمت ہے ، اور یہ بھی اس کو یاد رہے کہ اس نظام پر کوئی دوسری طاقت حکمراں ہے جس کے فیصلوں کے آگے کسی کی کچھ پیش نہیں جاتی ۔ کسی میں یہ طاقت نہیں ہے کہ ایک ملک میں بارش کے عام اوسط کو بدل سکے ، یا زمین کے وسیع علاقوں پر اس کی تقسیم میں فرق ڈال سکے ، یا کسی آتے ہوئے طوفان کو روک سکے ، یا روٹھے ہوئے بادلوں کو منا کر اپنے ملک کی طرف کھینچ لائے اور انہیں برسنے پر مجبور کر دے ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، صفحات 502 ۔ 503 ۔ جلد سوم ، المومنون ، حواشی ۱۷ ۔ ۱۸ ) ۔ سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :11 یہاں پانی کے ذریعہ سے زمین کے اندر روئیدگی کی پیدائش کو بیک وقت دو چیزوں کی دلیل قرار دیا گیا ہے ۔ ایک یہ کہ یہ کام خدائے واحد کی قدرت و حکمت سے ہو رہے ہیں ، کوئی دوسرا اس کار خدائی میں اس کا شریک نہیں ہے ۔ دوسرے یہ کہ موت کے بعد دوبارہ زندگی ہو سکتی ہے اور ہو گی ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، النحل ، حاشیہ ۵۳ الف ، جلد سوم ، الحج ، حاشیہ ۷۹ ، النمل ، حاشیہ ۷۳ ، الروم ، حواشی ۲۵ ۔ ۳٤ ۔ ۳۵ ، جلد چہارم ، سورہ فاطر ، حاشیہ ۱۹ ، سورہ یٰسٓ ، حاشیہ ۲۹ ) ۔