Surah

Information

Surah # 43 | Verses: 89 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 63 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 54, from Madina
وَالَّذِىۡ خَلَقَ الۡاَزۡوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُمۡ مِّنَ الۡفُلۡكِ وَالۡاَنۡعَامِ مَا تَرۡكَبُوۡنَۙ‏ ﴿12﴾
جس نے تمام چیزوں کے جوڑے بنائے اور تمہارے لئے کشتیاں بنائیں اور چوپائے جانور ( پیدا کیے ) جن پر تم سوار ہوتے ہو ۔
و الذي خلق الازواج كلها و جعل لكم من الفلك و الانعام ما تركبون
And who created the species, all of them, and has made for you of ships and animals those which you mount.
Jiss ney tamam cheezon kay joray banaye aur tumharay liye kashtiyan banaeen aur chopaye janwar ( peda kiyey ) jinn per tum sawar hotay ho.
اور جس نے ہر طرح کے جوڑے پیدا کیے اور تمہارے وہ کشتیاں اور چوپائے بنائے جن پر تم سواری کرتے ہو ۔ ( ٣ )
اور جس نے سب جوڑے بنائے ( ف۱۳ ) اور تمہارے لیے کشتیوں اور چوپایوں سے سواریاں بنائیں ، (
وہی جس نے یہ تمام جوڑے پیدا کیے 12 ، اور جس نے تمہارے لیے کشتیوں اور جانوروں کو سواری بنایا
اور جس نے تمام اقسام و اصناف کی مخلوق پیدا کی اور تمہارے لئے کشتیاں اور بحری جہاز بنائے اور چوپائے بنائے جن پر تم ( بحر و بر میں ) سوار ہوتے ہو
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :12 جوڑوں سے مراد صرف نوع انسانی کے زن و مرد ، اور حیوانات و نباتات کے نر و مادہ ہی نہیں ہیں ، بلکہ دوسری بے شمار چیزیں بھی ہیں جن کو خالق نے ایک دوسرے کا جوڑ بنایا ہے اور جن کے اختلاط یا امتزاج سے دنیا میں نئی نئی چیزیں وجود میں آتی ہیں ۔ مثلاً عناصر میں بعض سے جوڑ لگتا ہے اور بعض کا بعض سے نہیں لگتا ۔ جن کا جوڑ ایک دوسرے سے لگتا ہے ، ان ہی کے ملنے سے طرح طرح کی ترکیبیں واقع ہو رہی ہیں ۔ یا مثلاً بجلی میں منفی اور مثبت بجلیاں ایک دوسرے کا جوڑ ہیں اور ان کی باہمی کشش ہی دنیا میں عجیب عجیب کرشموں کی موجب بن رہی ہے ۔ یہ اور دوسرے ان گنت جوڑے جو قسم قسم کی مخلوقات کے اندر اللہ تعالیٰ نے پیدا کیے ہیں ، ان کی ساخت ، اور انکی باہمی مناسبتوں ، اور ان کے تعامل کی گوناگوں شکلوں ، اور ان کے ملنے سے پیدا ہونے والے نتائج پر اگر انسان غور کرے تو اس کا دل یہ گواہی دیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ یہ سارا کارخانہ عالم کسی ایک ہی زبردست صانع حکیم کا بنایا ہوا ہے ، اور اسی کی تدبیر سے یہ چل رہا ہے ۔ صرف ایک عقل کا اندھا ہی یہ فرض کر سکتا ہے کہ یہ سب کچھ کسی حکیم کے بغیر ہوا اور ہو رہا ہے ، یا اس میں ایک سے زیادہ خداؤں کی دخیل کاری کا کوئی امکان ہے ۔