Surah

Information

Surah # 43 | Verses: 89 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 63 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 54, from Madina
اَوَمَنۡ يُّنَشَّؤُا فِى الۡحِلۡيَةِ وَهُوَ فِى الۡخِصَامِ غَيۡرُ مُبِيۡنٍ‏ ﴿18﴾
کیا ( اللہ کی اولاد لڑکیاں ہیں ) جو زیورات میں پلیں اور جھگڑے میں ( اپنی بات ) واضح نہ کر سکیں؟
او من ينشؤا في الحلية و هو في الخصام غير مبين
So is one brought up in ornaments while being during conflict unevident [attributed to Allah ]?
Kiya ( Allah ki aulad larkiyan hain ) jo zewraat mein palen aur jhagray mein ( apni baat ) wazeh na ker saken?
اور کیا ( اللہ نے ایسی اولاد پسند کی ہے ) جو زیوروں میں پالی پوسی جاتی ہے اور جو بحث مباحثے میں اپنی بات کھل کر بھی نہیں کہہ سکتی؟
اور کیا ( ف۲۳ ) وہ جو گہنے ( زیور ) میں پروان چڑھے ( ف۲٤ ) اور بحث میں صاف بات نہ کرے ( ف۲۵ )
کیا اللہ کے حصے میں وہ اولاد آئی جو زیوروں میں پالی جاتی ہے اور بحث و حجت میں اپنا مدعا پوری طرح واضح بھی نہیں کر سکتی؟17
اور کیا ( اللہ اپنے امور میں شراکت و معاونت کے لئے اسے اولاد بنائے گا ) جو زیور و زینت میں پرورش پائے اور ( نرمیٔ طبع اور شرم و حیاء کے باعث ) جھگڑے میں واضح ( رائے کا اظہار کرنے والی بھی ) نہ ہو
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :17 بالفاظ دیگر جو نرم و نازک اور ضعیف و کمزور اولاد ہے وہ تم نے اللہ کے حصے میں ڈالی ، اور خم ٹھونک کر میدان میں اترنے والی اولاد خود لے اڑے ۔ اس آیت سے عورتوں کے زیور کے جواز کا پہلو نکلتا ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے زیور کو ایک فطری چیز قرار دیا ہے ۔ یہی بات احادیث سے بھی ثابت ہے ۔ امام احمد ، ابو داؤد اور نسائی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ میں ریشم اور دوسرے ہاتھ میں سونا لے کر فرمایا یہ دونوں چیزیں لباس میں استعمال کرنا میری امت کے مردوں پر حرام ہے ۔ ترمذی اور نسائی نے حضرت ابو موسیٰ اشعری کی روایت نقل کی ہے کہ حضور نے فرمایا کہ ریشم اور سونا میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں پر حرام کیا گیا ۔ علامہ ابوبکر جصاص نے احکام القرآن میں اس مسئلے پر بحث کرتے ہوئے حسب ذیل روایات نقل کی ہیں : حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن حارثہ کے صاحبزادے اسامہ بن زید کو چوٹ لگ گئی اور خون بہنے لگا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے اپنی اولاد جیسی محبت تھی ۔ آپ ان کا خون چوس کر تھوکتے جاتے اور ان کو یہ کہہ کہہ کر بہلاتے جاتے کہ اسامہ اگر بیٹی ہوتا تو ہم اسے زیور پہناتے ، اسامہ اگر بیٹی ہوتا تو ہم اسے اچھے اچھے کپڑے پہناتے ۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری کی روایت ہے کہ حضور نے فرمایا :لبس الحریر والذھب حرام علی ذکور امتی و حلال لاناثھا ، ریشمی کپڑے اور سونے کے زیور پہننا میری امت کے مردوں پر حرام اور عورتوں کے لیے حلال ہے ۔ حضرت عمرو بن عاص کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ دو عورتیں حضور کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور وہ سونے کے کنگن پہنے ہوئے تھیں ۔ آپ نے فرمایا کیا تم پسند کرتی ہو کہ اللہ تمہیں ان کے بدلے آگ کے کنگن پہنائے ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں ۔ آپ نے فرمایا تو ان کا حق ادا کرو ، یعنی ان کی زکوٰۃ نکالو ۔ حضرت عائشہ کا قول ہے کہ زیور پہننے میں مضائقہ نہیں بشرطیکہ اس کی زکوٰۃ ادا کی جائے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری کو لکھا کہ تمہاری عملداری میں جو مسلمان عورتیں رہتی ہیں ان کو حکم دو کہ اپنے زیوروں کی زکوٰۃ نکالیں ۔ امام ابو حنیفہ نے عمرو بن دینار کے حوالہ سے یہ روایات نقل کی ہیں کہ حضرت عائشہ نے اپنی بہنوں کو اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹیوں کو سونے کے زیور پہنائے تھے ۔ ان تمام روایات کو نقل کرنے کے بعد علامہ جصاص لکھتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ سے جو روایات عورتوں کے لیے سونے اور ریشم کے حلال ہونے کے متعلق وارد ہوئی ہیں وہ عدم جواز کی روایات سے زیادہ مشہور اور نمایاں ہیں ۔ اور آیت مذکورہ بالا بھی اس کے جواز پر دلالت کر رہی ہے ۔ پھر امت کا عمل بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے زمانے سے ہمارے زمانے ( یعنی چوتھی صدی کے آخری دور ) تک یہی رہا ہے ، بغیر اس کے کہ کسی نے اس پر اعتراض کیا ہو ۔ اس طرح کے مسائل میں اخبار آحاد کی بنا پر کوئی اعتراض تسلیم نہیں کیا جا سکتا ۔