Surah

Information

Surah # 43 | Verses: 89 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 63 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 54, from Madina
اَمۡ اٰتَيۡنٰهُمۡ كِتٰبًا مِّنۡ قَبۡلِهٖ فَهُمۡ بِهٖ مُسۡتَمۡسِكُوۡنَ‏ ﴿21﴾
کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی ( اور ) کتاب دی ہے جسے یہ مضبوط تھامے ہوئے ہیں ۔
ام اتينهم كتبا من قبله فهم به مستمسكون
Or have We given them a book before the Qur'an to which they are adhering?
Kiya hum ney enhen iss say pehlay koi ( aur ) kitab di hai jissay yeh mazboot thamay huyey hain.
بھلا کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی کتاب دی تھی جسے یہ تھامے بیٹھے ہیں؟ ( ٦ )
یا اس سے قبل ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے جسے وہ تھامے ہوئے ہیں ( ف۳۳ )
کیا ہم نے اس سے پہلے کوئی کتاب ان کو دی تھی جس کی سند ( اپنی اس ملائکہ پرستی کے لیے ) یہ اپنے پاس رکھتے ہوں؟ 21
کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی کتاب دے رکھی ہے کہ جسے وہ سند کے طور پر تھامے ہوئے ہیں
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :21 مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی جہالت سے یہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ دنیا میں ہو رہا ہے وہ چونکہ اللہ کی مشیت کے تحت ہو رہا ہے ، اس لیے ضرور اس کو اللہ کی رضا بھی حاصل ہے ۔ حالانکہ اگر یہ استدلال صحیح ہو تو دنیا میں صرف ایک شرک ہی تو نہیں ہو رہا ہے ۔ چوری ، ڈاکہ ، قتل ، زنا ، رشوت ، بد عہدی ، اور ایسے ہی دوسرے بے شمار جرائم بھی ہو رہے ہیں جنہیں کوئی شخص بھی نیکی اور بھلائی نہیں سمجھتا ۔ پھر کیا اسی طرز استدلال کی بنا پر یہ بھی کہا جائے گا کہ یہ تمام افعال حلال و طیب ہیں ، کیونکہ اللہ اپنی دنیا میں انہیں ہونے دے رہا ہے ، اور جب وہ انہیں ہونے دے رہا ہے ، تو ضرور وہ ان کو پسند بھی کرتا ہے ؟ اللہ کی پسند اور ناپسند معلوم ہونے کا ذریعہ وہ واقعات نہیں ہیں جو دنیا میں ہو رہے ہیں ، بلکہ اللہ کی کتاب ہے جو اس کے رسول کے ذریعہ سے آتی ہے اور جس میں للہ خود بتاتا ہے کہ اسے کونسے عقائد ، کون سے اعمال ، اور کون سے اخلاق پسند ہیں اور کون سے ناپسند ۔ پس اگر قرآن سے پہلے آئی ہوئی کوئی کتاب ان لوگوں کے پاس ایسی موجود ہو جس میں اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ہو کہ فرشتے بھی میرے ساتھ تمہارے معبود ہیں اور تم کو ان کی عبادت بھی کرنی چاہیے ، تو یہ لوگ اس کا حوالہ دیں ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اول ، الانعام ، حواشی ۷۱ ۔ ۷۹ ۔ ۸۰ ۔ ۱۱۰ ۔ ۱۲٤ ۔ ۱۲۵ ۔ جلد دوم ، الاعراف ، حاشی ۱٦ ، یونس ، حاشیہ ۱۰۱ ، ہود ، حاشیہ ۱۱٦ ، الرعد ، حاشیہ ٤۹ ، النحل ، حواشی ۱۰ ۔ ۳۱ ۔ ۹٤ ، جلد چہارم ، الزمر ، حاشیہ 20 ۔ الشوریٰ ، حاشیہ 11 ) ۔
جو لوگ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت کرتے ہیں ان کا بےدلیل ہونا بیان فرمایا جارہا ہے کہ کیا ہم نے ان کے اس شرک سے پہلے انہیں کوئی کتاب دے رکھی ہے ؟ جس سے وہ سند لاتے ہوں یعنی حقیقت میں ایسا نہیں جیسے فرمایا ( اَمْ اَنْزَلْنَا عَلَيْهِمْ سُلْطٰنًا فَهُوَ يَتَكَلَّمُ بِمَا كَانُوْا بِهٖ يُشْرِكُوْنَ 35؀ ) 30- الروم:35 ) یعنی کیا ہم نے ان پر ایسی دلیل اتاری ہے جو ان سے شرک کو کہے ؟ یعنی ایسا نہیں ہے پھر فرماتا ہے یہ تو نہیں بلکہ شرک کی سند ان کے پاس ایک اور صرف ایک ہے اور وہ اپنے باپ دادوں کی تقلید کہ وہ جس دین پر تھے ہم اسی پر ہیں اور رہیں گے امت سے مراد یہاں دین ہے اور آیت ( اِنَّ هٰذِهٖٓ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً ڮ وَّاَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ 92؀ ) 21- الأنبياء:92 ) ، میں بھی امت سے مراد دین ہی ہے ساتھ ہی کہا کہ ہم انہی کی راہوں پر چل رہے ہیں پس ان کے بےدلیل دعوے کو سنا کر اب اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہی روش ان سے اگلوں کی بھی رہی ۔ ان کا جواب بھی نبیوں کی تعلیم کے مقابلہ میں یہی تقلید کو پیش کرنا تھا ۔ اور جگہ ہے آیت ( كَذٰلِكَ مَآ اَتَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا قَالُوْا سَاحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ 52؀ۚ ) 51- الذاريات:52 ) یعنی ان سے اگلوں کے پاس بھی جو رسول آئے ان کی امتوں نے انہیں بھی جادوگر اور دیوانہ بتایا ۔ پس گویا کہ اگلے پچھلوں کے منہ میں یہ الفاظ بھر گئے ہیں حقیقت یہ ہے کہ سرکشی میں یہ سب یکساں ہیں پھر ارشاد ہے کہ گویہ معلوم کرلیں اور جان لیں کہ نبیوں کی تعلیم باپ دادوں کی تقلید سے بدرجہا بہتر ہے تاہم ان کا برا قصد اور ضد اور ہٹ انہیں حق کی قبولیت کی طرف نہیں آنے دیتی پس ایسے اڑیل لوگوں سے ہم بھی ان کی باطل پرستی کا انتقام نہیں چھوڑتے مختلف صورتوں سے انہیں تہ و بالا کر دیا کرتے ہیں ان کا قصہ مذکور و مشہور ہے غور و تامل کے ساتھ دیکھ پڑھ لو اور سوچ سمجھ لو کہ کس طرح کفار برباد کئے جاتے ہیں اور کس طرح مومن نجات پاتے ہیں ۔