Surah

Information

Surah # 43 | Verses: 89 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 63 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 54, from Madina
وَكَذٰلِكَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِكَ فِىۡ قَرۡيَةٍ مِّنۡ نَّذِيۡرٍ اِلَّا قَالَ مُتۡرَفُوۡهَاۤ اِنَّا وَجَدۡنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰٓى اُمَّةٍ وَّاِنَّا عَلٰٓى اٰثٰرِهِمۡ مُّقۡتَدُوۡنَ‏ ﴿23﴾
اسی طرح آپ سے پہلے بھی ہم نے جس بستی میں کوئی ڈرانے والا بھیجا وہاں کے آسودہ حال لوگوں نے یہی جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ( ایک راہ پر اور ) ایک دین پر پایا اور ہم تو انہی کے نقش پا کی پیروی کرنے والے ہیں ۔
و كذلك ما ارسلنا من قبلك في قرية من نذير الا قال مترفوها انا وجدنا اباءنا على امة و انا على اثرهم مقتدون
And similarly, We did not send before you any warner into a city except that its affluent said, "Indeed, we found our fathers upon a religion, and we are, in their footsteps, following."
Issi tarah aap say pehlay bhi hum ney jiss basti mein koi daraney wala bheja wahan kay aasoodah haal logon ney yehi jawab diya kay hum ney apnay baap dada ko ( aik raah per aur ) aik deen per paya aur hum ney inhi kay naqsh-e-paa lo perwi kerney walay hain.
اور ( اے پیغمبر ) ہم نے تم سے پہلے جب بھی کسی بستی میں کوئی خبردار کرنے والا ( پیغمبر ) بھیجا تو وہاں کے دولت مند لوگوں نے یہی کہا کہ : ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایک طریقے پر پایا ہے ، اور ہم انہی کے نقش قدم کے پیچھے چل رہے ہیں ۔
اور ایسے ہی ہم نے تم سے پہلے جب کسی شہر میں ڈر سنانے والا بھیجا وہاں کے آسُودوں ( امیروں ) نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک دین پر پایا اور ہم ان کی لکیر کے پیچھے ہیں ( ف۳۵ )
اسی طرح تم سے پہلے جس بستی میں بھی ہم نے کوئی نذیر بھیجا ، اس کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم انہی کے نقش قدم کی پیروی کر رہے ہیں 23 ۔
اور اسی طرح ہم نے کسی بستی میں آپ سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے وڈیروں اور خوشحال لوگوں نے کہا: بیشک ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ و مذہب پر پایا اور ہم یقیناً انہی کے نقوشِ قدم کی اقتداء کرنے والے ہیں
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :23 یہ بات قابل غور ہے کہ انبیاء کے مقابلے میں اٹھ کر باپ دادا کی تقلید کا جھنڈا بلند کرنے والے ہر زمانے میں اپنی قوم کے کھاتے پیتے لوگ ہی کیوں رہے ہیں ؟ آخر کیا وجہ ہے کہ وہی حق کی مخالفت میں پیش پیش اور قائم شدہ جاہلیت کو برقرار رکھنے کی کوشش میں سرگرم رہے ، اور وہی عوام کو بہکا اور بھڑکا کر انبیاء علیہم السلام کے خلاف فتنے اٹھاتے رہے ؟ اس کے بنیادی وجوہ دو تھے ۔ ایک یہ کہ کھاتے پیتے اور خوشحال طبقے اپنی دنیا بنانے اور اس سے لطف اندوز ہونے میں اس قدر منہمک ہوتے ہیں کہ حق اور باطل کی ، بزعم خویش ، دور از کار بحث میں سر کھپانے کے لیے تیار نہیں ہوتے ۔ ان کی تن آسانی اور ذہنی کاہلی انہیں دین کے معاملے میں انتہائی بے فکر ، اور اس کے ساتھ عملاً قدامت پسند ( Conservative ) بنا دیتی ہے تاکہ جو حالت پہلے سے قائم چلی آ رہی ہے وہی ، قطع نظر اس سے کہ وہ حق ہے یا باطل ، جوں کی توں قائم رہے اور کسی نئے نظام کے متعلق سوچنے کی زحمت نہ اٹھانی پڑے ۔ دوسرے یہ کہ قائم شدہ نظام سے ان کے مفاد پوری طرح وابستہ ہو چکے ہوتے ہیں ، اور انبیاء علیہم السلام کے پیش کردہ نظام کو دیکھ کر پہلی ہی نظر میں وہ بھانپ جاتے ہیں کہ یہ آئے گا تو ان کی چودھراہٹ کی بساط بھی لپیٹ کر رکھ دی جائے گی اور ان کے لیے اکل حرام اور فعل حرام کی بھی کوئی آزادی باقی نہ رہے گی ۔ ( مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، الانعام ، حاشیہ ۹۱ ، جل دوم ، الاعراف ، حواشی ٤٦ ۔ ۵۳ ۔ ۵۸ ۔ ۷٤ ۔ ۸۸ ۔ ۹۲ ، ہود ، حواشی ۳۱ ، ۳۲ ، ٤۱ ، بنی اسرائیل ، حاشیہ۱۸ ، جلدسوم ، المومنون ، حواشی ۲٦ ۔ ۲۷ ۔ ۳۵ ۔ ۵۹ ، جلد چہارم ، سبا ، آیت ۳٤ ، حاشیہ۵٤ ) ۔