Surah

Information

Surah # 43 | Verses: 89 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 63 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 54, from Madina
وَقَالُوۡا لَوۡلَا نُزِّلَ هٰذَا الۡقُرۡاٰنُ عَلٰى رَجُلٍ مِّنَ الۡقَرۡيَتَيۡنِ عَظِيۡمٍ‏ ﴿31﴾
اور کہنے لگے ، یہ قرآن ان دونوں بستیوں میں سےکسی بڑے آدمی پر کیوں نہ نازل کیا گیا ۔
و قالوا لو لا نزل هذا القران على رجل من القريتين عظيم
And they said, "Why was this Qur'an not sent down upon a great man from [one of] the two cities?"
Aur kehney lagay yeh quran inn dono bastiyon mein say kissi baray aadmi per kiyon na nazil kiya gaya.
اور کہنے لگے کہ : یہ قرآن دوبستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا؟ ( ٧ )
اور بولے کیوں نہ اتارا گیا یہ قرآن ان دو شہروں ( ف٤۷ ) کے کسی بڑے آدمی پر ( ف٤۸ )
کہتے ہیں ، یہ قرآن دونوں شہروں کے بڑے آدمیوں میں سے کسی پر کیوں نہ نازل کیا گیا ؟30
اور کہنے لگے: یہ قرآن ( مکّہ اور طائف کی ) دو بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی ( یعنی کسی وڈیرے ، سردار اور مال دار ) پر کیوں نہیں اتارا گیا
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :30 دونوں شہروں سے مراد مکہ اور طائف ہیں ۔ کفار کا یہ کہنا تھا کہ واقعی خدا کو کوئی رسول بھیجنا ہوتا اور وہ اس پر اپنی کتاب نازل کرنے کا ارادہ کرتا تو ہمارے ان مرکزی شہروں میں سے کسی بڑے آدمی کو اس غرض کے لیے منتخب کرتا ۔ رسول بنانے کے لیے اللہ میاں کو ملا بھی تو وہ شخص جو یتیم پیدا ہوا ، جس کے حصے میں کوئی میراث نہ آئی ، جس نے بکریاں چرا کر جوانی گزار دی ، جو اب گزر اوقات بھی کرتا ہے تو بیوی کے مال سے تجارت کر کے ، اور جو کسی قبیلے کا شیخ یا کسی خانوادے کا سربراہ نہیں ہے ۔ کیا مکہ میں ولید بن مغیرہ اور عتبہ بن ربیعہ جیسے نامی گرامی سردار موجود نہ تھے ؟ کیا طائف میں عروہ بن مسعود ، حبیب بن عمرہ ، کنانہ بن عبد عمرو ، اور ابن عبد یالیل جیسے رئیس موجود نہ تھے ؟ یہ تھا ان لوگوں کا استدلال ۔ پہلے تو وہ یہی ماننے کے لیے تیار نہ تھے کہ کوئی بشر بھی رسول ہو سکتا ہے ۔ مگر جب قرآن مجید میں پے در پے دلائل دے کر ان کے اس خیال کا پوری طرح ابطال کر دیا گیا ، اور ان سے کہا گیا کہ اس سے پہلے ہمیشہ بشر ہی رسول ہو کر آتے رہے ہیں ، اور انسانوں کی ہدایت کے لیے بشر ہی رسول ہو سکتا ہے نہ کہ غیر بشر ، اور جو رسول بھی دنیا میں آئے ہیں وہ یکایک آسمان سے نہیں اتر آئے تھے بلکہ انہی انسانی بستیوں میں پیدا ہوئے تھے ، بازاروں میں چلتے پھرتے تھے ، بال بچوں والے تھے اور کھانے پینے سے مبرا نہ تھے ( ملاحظہ ہو النحل ، آیت ، 43 ۔ بنی اسرائیل ، 94 ۔ 95 ۔ یوسف ، 109 ۔ الفرقان ، 7 ۔ 20 ۔ الانبیاء ، 7 ۔ 8 ۔ الرعد ، 38 ) ، تو انہوں نے یہ دوسری پیترا بدلا کہ اچھا ، بشر ہی رسول سہی ، مگر وہ کوئی بڑا آدمی ہونا چاہیے ۔ مالدار ہو ، با اثر ہو ، بڑے جتھے والا ہو ، لوگوں میں اس کی شخصیت کی دھاک بیٹھی ہوئی ہو ۔ محمد بن عبداللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس مرتبے کے لیے کیسے موزوں ہو سکتے ہیں ؟