Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِذۡ تُصۡعِدُوۡنَ وَلَا تَلۡوٗنَ عَلٰٓى اَحَدٍ وَّالرَّسُوۡلُ يَدۡعُوۡكُمۡ فِىۡۤ اُخۡرٰٮكُمۡ فَاَثَابَكُمۡ غَمًّا ۢ بِغَمٍّ لِّـكَيۡلَا تَحۡزَنُوۡا عَلٰى مَا فَاتَكُمۡ وَلَا مَاۤ اَصَابَكُمۡ‌ؕ وَاللّٰهُ خَبِيۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿153﴾
جب کہ تم چڑھے چلے جا رہے تھے اور کسی کی طرف توجہ تک نہیں کرتے تھے اور اللہ کے رسول تمہیں تمہارے پیچھے سے آوازیں دے رہے تھے ، بس تمہیں غم پر غم پہنچا تاکہ تم فوت شُدہ چیز پر غمگیں نہ ہو اور نہ پہنچنے والی ( تکلیف ) پُر اُداس ہو اللہ تعالٰی تمہارے تمام اعمال سے خبردار ہے ۔
اذ تصعدون و لا تلون على احد و الرسول يدعوكم في اخرىكم فاثابكم غما بغم لكيلا تحزنوا على ما فاتكم و لا ما اصابكم و الله خبير بما تعملون
[Remember] when you [fled and] climbed [the mountain] without looking aside at anyone while the Messenger was calling you from behind. So Allah repaid you with distress upon distress so you would not grieve for that which had escaped you [of victory and spoils of war] or [for] that which had befallen you [of injury and death]. And Allah is [fully] Acquainted with what you do.
Jabkay tum charhay chalay jarahey thay aur kissi ki taraf tawajja tak nahi kertay thay aur Allah kay rasool tumhen tumharay peechay say aawazen dey rahey thay bus tumhen ghum per ghum phoncha takay tum fot shuda cheez per ghumgeen na ho aur na phonchney wali ( takleef ) per udas ho Allah Taalaa tumharay tamam aemaal say khabardaar hai.
۔ ( وہ وقت یاد کرو ) جب تم منہ اٹھائے چلے جارہے تھے اور کسی کو مڑ کر نہیں دیکھتے تھے ، اور رسول تمہارے پیچھے سے تمہیں پکار رہے تھے ، چنانچہ اللہ نے تمہیں ( رسول کو ) غم ( دینے ) کے بدلے ( شکست کا ) غم دیا ، تاکہ آئندہ تم زیادہ صدمہ نہ کیا کرو ، ( ٥٠ ) نہ اس چیز پر جو تمہارے ہاتھ سے جاتی رہے ، اور نہ کسی اور مصیبت پر جو تمہیں پہنچ جائے ۔ اور اللہ تمہارے تمام کاموں سے پوری طرح باخبر ہے ۔
جب تم منہ اٹھائے چلے جاتے تھے اور پیٹھ پھیر کر کسی کو نہ دیکھتے اور دوسری جماعت میں ہمارے رسول تمہیں پکار رہے تھے ( ف۲۸۰ ) تو تمہیں غم کا بدلہ غم دیا ( ف۲۸۱ ) اور معافی اس لئے سنائی کہ جو ہاتھ سے گیا اور جو افتاد پڑی اس کا رنج نہ کرو اور اللہ کوتمہارے کاموں کی خبر ہے ،
یاد کرو جب تم بھاگے چلے جا رہے تھے ، کسی کی طرف پلٹ کر دیکھنے تک کا ہوش تمہیں نہ تھا ، اور رسول تمہارے پیچھے تم کو پکار رہا تھا ۔ 110 اس وقت تمہاری اس روش کا بدلہ اللہ نے تمہیں یہ دیا کہ تم کو رنج پر رنج دیے 111 تاکہ آئندہ کے لیے تمہیں یہ سبق ملے کہ جو کچھ تمہارے ہاتھ سے جائے یا جو مصیبت تم پر نازل ہو اس پر ملول نہ ہو ۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے ۔
جب تم ( افراتفری کی حالت میں ) بھاگے جا رہے تھے اور کسی کو مڑ کر نہیں دیکھتے تھے اور رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اس جماعت میں ( کھڑے ) جو تمہارے پیچھے ( ثابت قدم ) رہی تھی تمہیں پکار رہے تھے پھر اس نے تمہیں غم پر غم دیا ( یہ نصیحت و تربیت تھی ) تاکہ تم اس پر جو تمہارے ہاتھ سے جاتا رہا اور اس مصیبت پر جو تم پر آن پڑی رنج نہ کرو ، اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :110 جب مسلمانوں پر اچانک دو طرف سے بیک وقت حملہ ہوا اور ان کی صفحوں میں ابتری پھیل گئی تو کچھ لوگ مدینہ کی طرف بھاگ نکلے اور کچھ احد پر چڑھ گئے ، مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک انچ اپنی جگہ سے نہ ہٹے ۔ دشمنوں کا چاروں طرف ہجوم تھا ، دس بارہ آدمیوں کی مٹھی بھر جماعت پاس رہ گئی تھی ، مگر اللہ کا رسول اس نازک موقع پر بھی پہاڑ کی طرح اپنی جگہ جما ہوا تھا اور بھاگنے والوں کو پکار رہا تھا اِلَیَّ عِبَادَ اللہِ اِلَیَّ عِبَادَاللہِ ، اللہ کے بندو میری طرف آؤ ، اللہ کے بندو میری طرف آؤ ۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :111 رنج ہزیمت کا ، رنج اس خبر کا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شہید ہو گئے ، رنج اپنے کثیر التعداد مقتولوں اور مجروحوں کا ، رنج اس بات کا کہ اب گھروں کی بھی خبر نہیں ، تین ہزار دشمن ، جن کی تعداد مدینہ کی مجموعی آبادی سے بھی زیادہ ہے ، شکست خوردہ فوج کو روندتے ہوئے قصبہ میں آگھسیں گے اور سب کو تباہ کر دیں گے ۔