Surah

Information

Surah # 44 | Verses: 59 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 64 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
مَا خَلَقۡنٰهُمَاۤ اِلَّا بِالۡحَقِّ وَلٰكِنَّ اَكۡثَرَهُمۡ لَا يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿39﴾
بلکہ ہم نے انہیں درست تدبیر کے ساتھ ہی پیدا کیا ہے ، لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے ۔
ما خلقنهما الا بالحق و لكن اكثرهم لا يعلمون
We did not create them except in truth, but most of them do not know.
Bulkay hum ney unhen durust tadbeer kay sath peda kiya hai lekin inn mein aksar log nahi jantay.
ہم نے انہیں برحق مقصد ہی کے لیے پیدا کیا ہے ، ( ١١ ) لیکن ان میں سے اکثر لوگ سمجھتے نہیں ہیں ۔
ہم نے انہیں نہ بنایا مگر حق کے ساتھ ( ف٤۳ ) لیکن ان میں اکثر جانتے نہیں ( ف٤٤ )
ان کو ہم نے بر حق پیدا کیا ہے ، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔ 34 ۔
ہم نے دونوں کو حق کے ( مقصد و حکمت کے ) ساتھ پیدا کیا ہے لیکن اُن کے اکثر لوگ نہیں جانتے
سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :34 یہ ان کے اعتراض کا دوسرا جواب ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص بھی حیات بعد الموت اور آخرت کی جزا و سزا کا منکر ہے وہ دراصل اس کارخانہ عالم کو کھلونا اور اس کے خالق کو نادان بچہ سمجھتا ہے ، اسی بناء پر اس نے یہ رائے قائم کی ہے کہ انسان دنیا میں ہر طرح کے ہنگامے برپا کر کے ایک روز بس یونہی مٹی میں رل مل جائے گا اور اس کے کسی اچھے یا برے کام کا کوئی نتیجہ نہ نکلے گا ۔ حالانکہ یہ کائنات کسی کھلنڈرے کی نہیں بلکہ ایک خالق حکیم کی بنائی ہوئی ہے اور کسی حکیم سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی ہے کہ وہ فعل عبث کا ارتکاب کرے گا ۔ انکار آخرت کے جواب میں یہ استدلال قرآن مجید میں متعدد مقامات پر کیا گیا ہے ، ہم اس کی مفصل تشریح کر چکے ہیں ۔ ( ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد ، اول ، الانعام ، حاشیہ٤٦ ، جلد دوم ، یونس ، حواشی۱۰ ۔ ۱۱ ، جلد سوم ، الانبیاء ، حواشی ۱٦ ۔ ۱۷ ، المومنون ، حواشی ۱۰۱ ۔ ۱۰۲ ، الروم ، حواشی٤ تا ۱۰ ) ۔