سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :35
یہ ان کے اس مطالبے کا جواب ہے کہ اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو اگر تم سچے ہو ۔ مطلب یہ ہے کہ زندگی بعد موت کوئی تماشا تو نہیں ہے کہ جہاں کوئی اس سے انکار کرے ، فوراً ایک مردہ قبرستان سے اٹھا کر اس کے سامنے لا کھڑا کیا جائے اس کے لیے تو رب العالمین نے ایک وقت مقرر کر دیا ہے جب تمام اولین و آخرین کو وہ دوبارہ زندہ کر کے اپنی عدالت میں جمع کرے گا اور ان کے مقدمات کا فیصلہ صادر فرمائے گا ۔ تم مانو چاہے نہ مانو ، یہ کام بہرحال اپنے وقت مقرر پر ہی ہوگا ۔ تم مانو گے تو اپنا ہی بھلا کرو گے ، کیونکہ اس طرح قبل از وقت خبردار ہو کر اس عدالت سے کامیاب نکلنے کی تیاری کر سکو گے ۔ نہ مانو گے تو اپنا ہی نقصان کرو گے ، کیونکہ اپنی ساری عمر اس غلط فہمی میں کھپا دو گے کہ برائی اور بھلائی جو کچھ بھی ہے بس اسی دنیا کی زندگی تک ہے ، مرنے کے بعد پھر کوئی عدالت نہیں ہونی ہے جس میں ہمارے اچھے یا برے اعمال کا کوئی مستقل نتیجہ نکلنا ہو ۔