Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
فَاَزَلَّهُمَا الشَّيۡطٰنُ عَنۡهَا فَاَخۡرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيۡهِ‌ وَقُلۡنَا اهۡبِطُوۡا بَعۡضُكُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ ۚ وَلَـكُمۡ فِى الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلٰى حِيۡنٍ‏ ﴿36﴾
لیکن شیطان نے ان کو بہکا کر وہاں سے نکلوا ہی دیا اور ہم نے کہہ دیا کہ اتر جاؤ !تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور ایک وقتِ مقّرر تک تمہارے لئے زمین میں ٹھہرنا اور فائدہ اٹھانا ہے ۔
فازلهما الشيطن عنها فاخرجهما مما كانا فيه و قلنا اهبطوا بعضكم لبعض عدو و لكم في الارض مستقر و متاع الى حين
But Satan caused them to slip out of it and removed them from that [condition] in which they had been. And We said, "Go down, [all of you], as enemies to one another, and you will have upon the earth a place of settlement and provision for a time."
Lekin shetan ney unn ko behka ker wahan say nikwa hi diya aur hum ney keh diya kay utar jao! um aik doosray kay dushman ho aur aik waqt-e-muqarrara tak tumharay liye zamin mein theharna aur faeeda uthana hai.
پھر ہوا یہ کہ شیطان نے ان دونوں کو وہاں سے ڈگمگادیا اور جس ( عیش ) میں وہ تھے اس سے انہیں نکال کر رہا ( ٣٤ ) اور ہم نے ( آدم ، ان کی بیوی اور ابلیس سے ) کہا : اب تم سب یہاں سے اتر جاؤ ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے ، اور تمہارے لئے ایک مدت تک زمین میں ٹھہرنا اور کسی قدر فائدہ اٹھانا ( طے کردیا گیا ) ہے ( ٣٥ )
تو شیطان نے اس سے ( یعنی جنت سے ) انہیں لغزش دی اور جہاں رہتے تھے وہاں سے انہیں الگ کردیا ( ف٦٤ ) اور ہم نے فرمایا نیچے اترو ( ف٦۵ ) آپس میں ایک تمہارا دوسرے کا دشمن اور تمہیں ایک وقت تک زمین میں ٹھہرنا اور برتنا ہے ۔ ( ف٦٦ )
آخرکار شیطان نے ان دونوں کو اس درخت کی تر غیب دے کر ہمارے حکم کی پیروی سے ہٹادیا اور انہیں اس حالت سے نکلوا کر چھوڑا ، جس میں وہ تھے ۔ ہم نے حکم دیا کہ اب تم سب یہاں سے اتر جاؤ ، تم ایک دوسرے کے دشمن 50 ہو اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھیرنا اور وہیں گزر بسر کرنا ہے ۔
پھر شیطان نے انہیں اس جگہ سے ہلا دیا اور انہیں اس ( راحت کے ) مقام سے جہاں وہ تھے الگ کر دیا ، اور ( بالآخر ) ہم نے حکم دیا کہ تم نیچے اتر جاؤ ، تم ایک دوسرے کے دشمن رہو گے ۔ اب تمہارے لئے زمین میں ہی معیّنہ مدت تک جائے قرار ہے اور نفع اٹھانا مقدّر کر دیا گیا ہے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :50 یعنی انسان کا دشمن شیطان ، اور شیطان کا دشمن انسان ۔ شیطان کا دشمن انسان ہونا تو ظاہر ہے کہ وہ اسے اللہ کی فرماں برداری کے راستے سے ہٹانے اور تباہی میں ڈالنے کی کوشش کرتا ہے ۔ رہا انسان کا دشمن شیطان ہونا ، تو فی الواقع انسانیت تو اس سے دُشمنی ہی کی مقتضی ہے ، مگر خواہشاتِ نفس کے لیے جو ترغیبات وہ پیش کرتا ہے ، ان سے دھوکا کھا کر آدمی اسے اپنا دوست بنا لیتا ہے ۔ اس طرح کی دوستی کے معنی یہ نہیں ہیں کہ حقیقتًہ دشمنی دوستی میں تبدیل ہو گئی ، بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ ایک دُشمن دُوسرے دُشمن سے شکست کھا گیا اور اس کے جال میں پھنس گیا ۔