Surah

Information

Surah # 45 | Verses: 37 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 65 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 14, from Madina
تِلۡكَ اٰيٰتُ اللّٰهِ نَـتۡلُوۡهَا عَلَيۡكَ بِالۡحَقِّ‌ ‌ۚ فَبِاَىِّ حَدِيۡثٍۢ بَعۡدَ اللّٰهِ وَاٰيٰتِهٖ يُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿6﴾
یہ ہیں اللہ کی آیتیں جنہیں ہم آپ کو راستی سے سنا رہے ہیں پس اللہ تعالٰی اور اس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر ایمان لائیں گے ۔
تلك ايت الله نتلوها عليك بالحق فباي حديث بعد الله و ايته يؤمنون
These are the verses of Allah which We recite to you in truth. Then in what statement after Allah and His verses will they believe?
Yeh hain Allah ki aayaten jinhen hum aap ko raasti say suna rahey hain pus Allah Taalaa aur uss ki aayaton kay baad yeh kiss baat per eman layen gay.
یہ اللہ کی آیتیں ہیں جو ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک پڑھ کر سنا رہے ہیں ۔ اب اللہ اور اس کی آیتوں کے بعد کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے؟
یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم تم پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں ، پھر اللہ اور اس کی آیتوں کو چھوڑ کر کونسی بات پر ایمان لائیں گے ،
یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں ۔ اب آخر اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے 8 ۔
یہ اللہ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم آپ پر پوری سچائی کے ساتھ تلاوت فرماتے ہیں ، پھر اللہ اور اُس کی آیتوں کے بعد یہ لوگ کس بات پر ایمان لائیں گے
سورة الْجَاثِیَة حاشیہ نمبر :8 یعنی جب اللہ کی ہستی اور اس کی وحدانیت پر خود اللہ ہی کے بیان کیے ہوئے یہ دلائل سامنے آ جانے کے بعد بھی یہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو اب کیا چیز ایسی آسکتی ہے جس سے انہیں دولت ایمان نصیب ہو جائے ۔ اللہ کا کلام تو وہ آخری چیز ہے جس کے ذریعہ سے کوئی شخص یہ نعمت پا سکتا ہے ۔ اور ایک ان دیکھی حقیقت کا یقین دلانے کے لیے زیادہ سے زیادہ جو معقول دلائل ممکن ہیں وہ اس کلام پاک میں پیش کردیے گئے ہیں ۔ اس کے بعد اگر کوئی انکار ہی کرنے پر تلا ہوا ہو تو انکار کرتا رہے ۔ اسکے انکار سے حقیقت نہیں بدل جائے گی ۔
قرآن عظیم کی اہانت سے بچاؤ مطلب یہ ہے کہ قرآن جو حق کی طرف نہایت صفائی اور وضاحت سے نازل ہوا ہے ۔ اس کی روشن آیتیں تجھ پر تلاوت کی جا رہی ہیں ۔ جسے یہ سن رہے ہیں اور پھر بھی نہ ایمان لاتے ہیں نہ عمل کرتے ہیں تو پھر آخر ایمان کس چیز پر لائیں گے ؟ ان کے لئے ویل ہے اور ان پر افسوس ہے جو زبان کے جھوٹے کام کے گنہگار اور دل کے کافر ہیں اس کی باتیں سنتے ہوئے اپنے کفر انکار اور بد باطنی پر اڑے ہوئے ہیں گویا سنا ہی نہیں انہیں سنا دو کہ ان کے لئے اللہ کے ہاں دکھ کی مار ہے قرآن کی آیتیں ان کے مذاق کی چیز رہ گئی ہیں ۔ تو جس طرح یہ میرے کلام کی آج اہانت کرتے ہیں کل میں انہیں ذلت کی سزا دوں گا ۔ حدیث شریف میں ہے کہ قرآن لے کر دشمنوں کے ملک میں نہ جاؤ ایسا نہ ہو کہ وہ اس کی اہانت و بےقدری کریں پھر اس ذلیل کرنے والے کا عذاب کا بیان فرمایا کہ ان خصلتوں والے لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے ۔ ان کے مال و اولاد اور ان کے وہ جھوٹے معبود جنہیں یہ زندگی بھر پوجتے رہے انہیں کچھ کام نہ آئیں گے انہیں زبردست اور بہت بڑے عذاب بھگتنے پڑیں گے پھر ارشاد ہوا کہ یہ قرآن سراسر ہدایت ہے اور اس کی آیت سے جو منکر ہیں ان کے لئے سخت اور المناک عذاب ہیں ۔ واللہ سبحان وتعالیٰ اعلم ۔