Surah

Information

Surah # 45 | Verses: 37 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 65 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 14, from Madina
وَلَقَدۡ اٰتَيۡنَا بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ الۡكِتٰبَ وَالۡحُكۡمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقۡنٰهُمۡ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ وَفَضَّلۡنٰهُمۡ عَلَى الۡعٰلَمِيۡنَ‌ۚ‏ ﴿16﴾
یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب ، حکومت اور نبوت دی تھی اور ہم نے انہیں پاکیزہ ( اور نفیس ) روزیاں دی تھیں اور انہیں دنیا والوں پر فضیلت دی تھی ۔
و لقد اتينا بني اسراءيل الكتب و الحكم و النبوة و رزقنهم من الطيبت و فضلنهم على العلمين
And We did certainly give the Children of Israel the Scripture and judgement and prophethood, and We provided them with good things and preferred them over the worlds.
Yaqeenan hum ney bani israeel ko kitab hakumat aur nabowat di thi aur hum ney unhen pakeezah ( aur nafees ) roziyan di thin aur unhen duniya walon per fazilat di thi.
اور ہم نے بنو اسرائیل کو کتاب اور حکومت اور نبوت عطا کی تھی ، اور انہیں پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا تھا ، اور انہیں دنیا جہان کے لوگوں پر فوقیت بخشی تھی ۔
اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب ( ف۲۱ ) اور حکومت اور نبوت عطا فرمائی ( ف۲۲ ) اور ہم نے انہیں ستھری روزیاں دیں ( ف۲۳ ) اور انہیں ان کے زمانے والوں پر فضیلت بخشی ،
اس سے پہلے بنی اسرائیل کو ہم نے کتاب اور حکم20 اور نبوت عطا کی تھی ۔ ان کو ہم نے عمدہ سامان زیست سے نوازا ، دنیا بھر کے لوگوں پر انہیں فضیلت عطا کی21 ،
اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکومت اور نبوت عطا فرمائی ، اور انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور ہم نے انہیں ( ان کے ہم زمانہ ) جہانوں پر ( یعنی اس دور کی قوموں اور تہذیبوں پر ) فضیلت بخشی
سورة الْجَاثِیَة حاشیہ نمبر :20 حکم سے مراد تین چیزیں ہیں ۔ ایک ، کتاب کا علم و فہم اور دین کی سمجھ ۔ دوسرے ، کتاب کے منشا کے مطابق کام کرنے کی حکمت ۔ تیسرے ، معاملات میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت ۔ سورة الْجَاثِیَة حاشیہ نمبر :21 یہ مطلب نہیں ہے کہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے انہیں تمام دنیا والوں پر فضیلت عطا کر دی ، بلکہ اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اس زمانے میں دنیا کی تمام قوموں میں سے بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ نے اس خدمت کے لیے چن لیا تھا کہ وہ کتاب اللہ کے حامل ہوں اور خدا پرستی کے علمبردار بن کر اٹھیں ۔
بنی اسرائیل اللہ تعالیٰ کے خصوصی انعامات کا تذکرہ بنی اسرائیل پر جو نعمتیں رحیم و کریم اللہ نے انعام فرمائی تھیں ان کا ذکر فرما رہا ہے کہ کتابیں ان پر اتاریں رسول ان میں بھیجے حکومت انہیں دی ۔ بہترین غذائیں اور ستھری صاف چیزیں انہیں عطا فرمائیں اور اس زمانے کے اور لوگوں پر انہیں برتری دی اور انہیں امر دین کی عمدہ اور کھلی ہوئی دلیلیں پہنچا دیں اور ان پر حجت اللہ قائم ہو گئی ۔ پھر ان لوگوں نے پھوٹ ڈالی اور مختلف گروہ بن گئے اور اس کا باعث بجز نفسانیت اور خودی کے اور کچھ نہ تھا اے نبی تیرا رب ان کے ان اختلافات کا فیصلہ قیامت کے دن خود ہی کر دے گا اس میں اس امت کو چوکنا کیا گیا ہے کہ خبردار تم ان جیسے نہ ہونا ان کی چال نہ چلنا اسی لئے اللہ جل و علا نے فرمایا کہ تو اپنے رب کی وحی کا تابعدار بنا رہ مشرکوں سے کوئی مطلب نہ رکھ بےعلموں کی ریس نہ کر یہ تجھے اللہ کے ہاں کیا کام آئیں گے ؟ ان کی دوستیاں تو ان میں آپس میں ہی ہیں یہ تو اپنے ملنے والوں کو نقصان ہی پہنچایا کرتے ہیں ۔ پرہیز گاروں کا ولی و ناصر رفیق و کار ساز پروردگار عالم ہے جو انہیں اندھیروں سے ہٹا کر نور کی طرف لے جاتا ہے اور کافروں کے دوست شیاطین ہیں جو انہیں روشنی سے ہٹا کر اندھیریوں میں جھونکتے ہیں یہ قرآن ان لوگوں کے لئے جو یقین رکھتے ہیں دلائل کے ساتھ ہی ہدایت و رحمت ہے ۔