Surah

Information

Surah # 46 | Verses: 35 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 66 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 10, 15, 35, from Madina
قُلۡ اَرَءَيۡتُمۡ مَّا تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ اَرُوۡنِىۡ مَاذَا خَلَقُوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ اَمۡ لَهُمۡ شِرۡكٌ فِى السَّمٰوٰتِ‌ؕ اِیْتُوۡنِىۡ بِكِتٰبٍ مِّنۡ قَبۡلِ هٰذَاۤ اَوۡ اَثٰرَةٍ مِّنۡ عِلۡمٍ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ‏ ﴿4﴾
آپ کہہ دیجئے! بھلا دیکھو تو جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو مجھے بھی تو دکھاؤ کہ انہوں نے زمین کا کون سا ٹکڑا بنایا ہے یا آسمانوں میں اِن کا کون سا حصہ ہے ؟ اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے ہی کی کوئی کتاب یا کوئی علم ہی ہے جو نقل کیا جاتا ہو میرے پاس لاؤ ۔
قل ارءيتم ما تدعون من دون الله اروني ما ذا خلقوا من الارض ام لهم شرك في السموت ايتوني بكتب من قبل هذا او اثرة من علم ان كنتم صدقين
Say, [O Muhammad], "Have you considered that which you invoke besides Allah ? Show me what they have created of the earth; or did they have partnership in [creation of] the heavens? Bring me a scripture [revealed] before this or a [remaining] trace of knowledge, if you should be truthful."
Aap keh dijiye! Bhala dekho to jinhen tum Allah kay siwa pukartay ho mujhay bhi to dikhao kay unho ney zamin ka konsa tukra banaya hai ya aasmano mein unn ka konsa hissa hai? Agar tum sachay ho to iss say pehlay hi ki koi kitab ya koi ilm hi jo naqal kiya jata ho meray pass lao.
تم ان سے کہو کہ : کیا تم نے ان چیزوں پر کبھی غور کیا ہے جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو؟ مجھے دکھاؤ تو سہی کہ انہوں نے زمین کی کونسی چیز پیدا کی ہے ؟ یا آسمانوں ( کی تخلیق ) میں ان کا کوئی حصہ ہے؟ میرے پاس کوئی ایسی کتاب لاؤ جو اس قرآن سے پہلے کی ہو ، یا پھر کوئی روایت جس کی بنیاد علم پر ہو ۔ ( ١ ) اگر تم واقعی سچے ہو ۔
تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو وہ جو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو ( ف۷ ) مجھے دکھاؤ انہوں نے زمین کا کون سا ذرہ بنایا یا آسمان میں ان کا کوئی حصہ ہے ، میرے پاس لاؤ اس سے پہلی کوئی کتاب ( ف۸ ) یا کچھ بچا کھچا علم ( ف۹ ) اگر تم سچے ہو ( ف۱۰ )
اے نبی ، ان سے کہو ، کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا بھی کہ وہ ہستیاں ہیں کیا جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو؟ ذرا مجھے دکھاؤ تو سہی کہ زمین میں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے ، یا آسمانوں کی تخلیق و تدبیر میں ان کا کیا حصہ ہے ۔ اس سے پہلے آئی ہوئی کوئی کتاب یا علم کا کوئی بقیہ ( ان عقائد کے ثبوت میں ) تمہارے پاس ہو تو وہی لے آؤ اگر تم سچے ہو 4 ۔
آپ فرما دیں کہ مجھے بتاؤ تو کہ جن ( بتوں ) کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کیا چیز تخلیق کی ہے یا ( یہ دکھا دو کہ ) آسمانوں ( کی تخلیق ) میں ان کی کوئی شراکت ہے ۔ تم میرے پاس اس ( قرآن ) سے پہلے کی کوئی کتاب یا ( اگلوں کے ) علم کا کوئی بقیہ حصہ ( جو منقول چلا آرہا ہو ثبوت کے طور پر ) پیش کرو اگر تم سچے ہو
سورة الْاَحْقَاف حاشیہ نمبر :4 چونکہ مخاطب ایک مشرک قوم کے لوگ ہیں اس لیے ان کو بتایا جا رہا ہے کہ احساس ذمہ داری کے فقدان کی وجہ سے وہ کس طرح بے سوچے سمجھے ایک نہایت غیر معقول عقیدے سے چمٹے ہوئے ہیں ۔ وہ اللہ تعالیٰ کو خالق کائنات ماننے کے ساتھ بہت سی دوسری ہستیوں کو معبود بنائے ہوئے تھے ، ان سے دعائیں مانگتے تھے ، ان کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھتے تھے ، ان کے آگے ماتھے رگڑتے اور نذر و نیاز پیش کرتے تھے ، اور یہ خیال کرتے تھے کہ ہماری قسمتیں بنانے اور بگاڑنے کے اختیارات انہیں حاصل ہیں ۔ انہی ہستیوں کے متعلق ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ انہیں آخر کس بنیاد پر تم نے اپنا معبود مان رکھا ہے؟ ظاہر بات ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو معبودیت میں حصہ دار قرار دینے کے لیے دو ہی بنیادیں ہو سکتی ہیں ۔ یا تو آدمی کو خود کسی ذریعہ علم سے یہ معلوم ہو کہ زمین و آسمان کے بنانے میں واقعی اس کا بھی کوئی حصہ ہے ۔ یا اللہ تعالیٰ نے آپ سے یہ فرمایا ہو کہ فلاں صاحب بھی خدائی کے کام میں میرے شریک ہیں ۔ اب اگر کوئی مشرک نہ یہ دعویٰ کر سکتا ہو کہ اسے اپنے معبودوں کے شریک خدا ہونے کا براہ راست علم حاصل ہے ، اور نہ خدا کی طرف سے آئی ہوئی کسی کتاب میں یہ دکھا سکے کہ خدا نے خود کسی کو اپنا شریک قرار دیا ہے تو لا محالہ اس کا عقیدہ قطعی بے بنیاد ہی ہو گا ۔ اس آیت میں پہلے آئی ہوئی کتاب سے مراد کوئی ایسی کتاب ہے جو قرآن سے پہلے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجی گئی ہو ۔ اور علم کے بقیہ سے مراد قدیم زمانے کے انبیاء اور صلحاء کی تعلیمات کا کوئی ایسا حصہ ہے جو بعد کی نسلوں کو کسی قابل اعتماد ذریعہ سے پہنچا ہو ۔ اور دونوں ذرائع سے جو کچھ بھی انسان کو ملا ہے اس میں کہیں شرک کا شائبہ تک موجود نہیں ہے ۔ تمام کتب آسمانی بالاتفاق وہی توحید پیش کرتی ہیں جس کی طرف قرآن دعوت دے رہا ہے ۔ اور علوم اولین کے جتنے نقوش بھی بچے کھچے موجود ہیں ان میں بھی کہیں اس امر کی شہادت نہیں ملتی کہ کسی نبی یا ولی یا مرد صالح نے کبھی لوگوں کو خدا کے سوا کسی اور کی بندگی و عبادت کرنے کی تعلیم دی ہو ۔ بلکہ اگر کتاب سے مراد کتاب الٰہی ، اور بقیہ علم سے مراد انبیاء و صلحاء کا چھوڑا ہوا علم نہ بھی لیا جائے ، تو دنیا کی کسی علمی کتاب اور دینی یا دنیوی علوم کے کسی ماہر کی تحقیقات میں بھی آج تک اس امر کی نشان دہی نہیں کی گئی ہے کہ زمین یا آسمان کی فلاں چیز کو خدا کے سوا فلاں بزرگ یا دیوتا نے پیدا کیا ہے ، یا انسان جن نعمتوں سے اس کائنات میں متمتع ہو رہا ہے ان میں سے فلاں نعمت خدا کے بجائے فلاں معبود کی آفریدہ ہے ۔