Surah

Information

Surah # 46 | Verses: 35 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 66 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 10, 15, 35, from Madina
قُلۡ مَا كُنۡتُ بِدۡعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَاۤ اَدۡرِىۡ مَا يُفۡعَلُ بِىۡ وَلَا بِكُمۡؕ اِنۡ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا يُوۡحٰٓى اِلَىَّ وَمَاۤ اَنَا اِلَّا نَذِيۡرٌ مُّبِيۡنٌ‏ ﴿9﴾
آپ کہہ دیجئے! کہ میں کوئی بالکل انو کھا پیغمبر تونہیں نہ مجھے یہ معلوم ہے کہ میرے ساتھ اور تمہارے ساتھ کیا کیا جائے گا ۔ میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی بھیجی جاتی ہے اور میں تو صرف علی الاعلا ن آگاہ کر دینے والا ہوں ۔
قل ما كنت بدعا من الرسل و ما ادري ما يفعل بي و لا بكم ان اتبع الا ما يوحى الي و ما انا الا نذير مبين
Say, "I am not something original among the messengers, nor do I know what will be done with me or with you. I only follow that which is revealed to me, and I am not but a clear warner."
Aap keh dijiye! Kay mein koi bilkul anokha payghamber to nahi na mujhay yeh maloom hai kay meray satha aur tumharay sath kiya kiya jayega. Mein to sirf ussi ki perwi kerta hun jo meri taraf wahee bheji jati hai aur mein to sirf alal elan aagah ker denay wala hun.
کہو کہ : میں پیغمبروں میں کوئی انوکھا پیغمبر نہیں ہوں ، مجھے معلوم نہیں ہے کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا اور نہ یہ معلوم ہے کہ تمہارے ساتھ کیا ہوگا؟ ( ٤ ) میں کسی اور چیز کی نہیں ، صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھے بھیجی جاتی ہے ۔ اور میں تو صرف ایک واضح انداز سے خبردار کرنے والا ہوں ۔
تم فرماؤ میں کوئی انوکھا رسول نہیں ( ف۲۲ ) اور میں نہیں جانتا میرے ساتھ کیا کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا ( ف۲۳ ) میں تو اسی کا تابع ہوں جو مجھے وحی ہوتی ہے ( ف۲٤ ) اور میں نہیں مگر صاف ڈر سنانے والا ،
ان سے کہو ، میں کوئی نرالا رسول تو نہیں ہوں ، میں نہیں جانتا کہ کل تمہارے ساتھ کیا ہونا ہے اور میرے ساتھ کیا ، میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے اور میں ایک صاف صاف خبردار کر دینے والے کے سوا اور کچھ نہیں ہوں 12 ۔
آپ فرما دیں کہ میں ( انسانوں کی طرف ) کوئی پہلا رسول نہیں آیا ( کہ مجھ سے قبل رسالت کی کوئی مثال ہی نہ ہو ) اور میں اَزخود ( یعنی محض اپنی عقل و درایت سے ) نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اور نہ وہ جو تمہارے ساتھ کیا جائے گا ، ( میرا علم تو یہ ہے کہ ) میں صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف بھیجی جاتی ہے ( وہی مجھے ہر شے کا علم عطا کرتی ہے ) اور میں تو صرف ( اس علم بالوحی کی بنا پر ) واضح ڈر سنانے والا ہوں
سورة الْاَحْقَاف حاشیہ نمبر :12 اس ارشاد کا پس منظر یہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو خدا کے رسول کی حیثیت سے پیش کیا تو مکے کے لوگ اس پر طرح طرح کی باتیں بنانے لگے ۔ وہ کہتے تھے کہ یہ کیسا رسول ہے جو بال بچے رکھتا ہے ، بازاروں میں چلتا پھرتا ہے ، کھاتا پیتا ہے ، اور ہم جیسے انسانوں کی طرح زندگی بسر کرتا ہے ۔ آخر اس میں وہ نرالی بات کیا ہے جس میں یہ عام انسانوں سے مختلف ہو اور ہم یہ سمجھیں کہ خاص طور پر اس شخص کو خدا نے اپنا رسول بنایا ہے ۔ پھر وہ کہتے تھے کہ اگر اس شخص کو خدا نے رسول بنایا ہوتا تو وہ اس کی اردلی میں کوئی فرشتہ بھیجتا جو اعلان کرتا کہ یہ خدا کا رسول ہے ، اور ہر اس شخص پر عذاب کا کوڑا برسا دیتا جو اس کی شان میں کوئی ذرا سی گستاخی کر بیٹھتا ۔ یہ آخر کیسے ہو سکتا ہے کہ خدا کسی کو اپنا رسول مقرر کرے اور پھر اسے یونہی مکے کی گلیوں میں پھرنے اور ہر طرح کی زیادتیاں سہنے کے لیے بے سہارا چھوڑ دے ۔ اور کچھ نہیں تو کم از کم یہی ہوتا کہ خدا اپنے رسول کے لیے ایک شاندار محل اور ایک لہلہاتا باغ ہی پیدا کر دیتا ۔ یہ تو نہ ہوتا کہ اس کے رسول کی بیوی کا مال جب ختم ہو جائے تو اسے فاقوں کی نوبت آجائے اور طائف جانے کے لیے اسے سواری تک میسر نہ ہو ۔ پھر وہ لوگ آپ سے طرح طرح کے معجزات کا مطالبہ کرتے تھے اور غیب کی باتیں آپ سے پوچھتے تھے ۔ ان کے خیال میں کسی شخص کا رسول خدا ہونا یہ معنی رکھتا تھا کہ وہ فوق البشری طاقتوں کا مالک ہو ، اس کے ایک اشارے پر پہاڑ ٹل جائیں اور ریگ زار دیکھتے دیکھتے کشت زاروں میں تبدیل ہو جائیں ، اس کو تمام : ماکان و ما یکون کا علم ہو اور پردہ غیب میں چھپی ہوئی ہر چیز اس پر روشن ہو ۔ یہی باتیں ہیں جن کا جواب ان فقروں میں دیا گیا ہے ۔ ان میں سے ہر فقرے کے اندر معانی کی ایک دنیا پوشیدہ ہے ۔ فرمایا ، ان سے کہو ، میں کوئی نرالا رسول تو نہیں ہوں ۔ یعنی میرا رسول بنایا جانا دنیا کی تاریخ میں کوئی پہلا واقعہ تو نہیں ہے کہ تمہیں یہ سمجھنے میں پریشانی لاحق ہو کہ رسول کیسا ہوتا ہے اور کیسا نہیں ہوتا ۔ مجھ سے پہلے بہت سے رسول آ چکے ہیں ، اور میں ان سے مختلف نہیں ہوں ۔ آخر دنیا میں کب کوئی رسول ایسا آیا ہے جو بال بچے نہ رکھتا ہو ، یا کھاتا پیتا نہ ہو ، یا عام انسانوں کی سی زندگی بسر نہ کرتا ہو؟ کس رسول کے ساتھ کوئی فرشتہ اترا ہے جو اس کی رسالت کا اعلان کرتا ہو اور اس کے آگے آگے ہاتھ میں کوڑا لیے پھرتا ہو؟ کس رسول کے لیے باغ اور محلات پیدا کیے گئے اور کس نے خدا کی طرف بلانے میں وہ سختیاں نہیں جھیلیں جو میں جھیل رہا ہوں؟ کون سا رسول ایسا گزرا ہے جو اپنے اختیار سے کوئی معجزہ دکھا سکتا ہو یا اپنے علم سے سب کچھ جانتا ہو؟ پھر یہ نرالے معیار میری ہی رسالت کو پرکھنے کے لیے تم کہاں سے لیے چلے آ رہے ہو ۔ اس کے بعد فرمایا کہ ان کے جواب میں یہ بھی کہو میں نہیں جانتا کہ کل میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے اور تمہارے ساتھ کیا ، میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھے بھیجی جاتی ہے ۔ یعنی میں علم الغیب نہیں ہوں کہ ماضی ، حال ، مستقبل سب مجھ پر روشن ہوں اور دنیا کی ہر چیز کا مجھے علم ہو ۔ تمہارا مستقبل تو درکنار ، مجھے تو اپنا مستقبل بھی معلوم نہیں ہے ۔ جس چیز کا وحی کے ذریعہ سے مجھے علم دے دیا جاتا ہے بس اسی کو میں جانتا ہوں ۔ اس سے زائد کوئی علم رکھنے کا میں نے آخر کب دعویٰ کیا تھا ، اور کونسا رسول ایسے علم کا مالک کبھی دنیا میں گزرا ہے کہ تم میری رسالت کو جانچنے کے لیے میری غیب دانی کا امتحان لیتے پھرتے ہو ۔ رسول کا یہ کام کب سے ہو گیا کہ وہ کھوئی ہوئی چیزوں کے پتے بتائے ، یا یہ بتائے کہ حاملہ عورت لڑکا جنے گی یا لڑکی ، یا یہ بتائے کہ مریض اچھا ہو جائے گا یا مر جائے گا ۔ آخر میں فرمایا کہ ان سے کہہ دو میں ایک صاف صاف خبردار کر دینے والے کے سوا اور کچھ نہیں ہوں ۔ یعنی میں خدائی اختیارات کا مالک نہیں ہوں کہ وہ عجیب و غریب معجزے تمہیں دکھاؤں جن کے مطالبے تم مجھ سے آئے دن کرتے رہتے ہو ۔ مجھے جس کام کے لیے بھیجا گیا ہے وہ تو صرف یہ ہے کہ لوگوں کے سامنے راہ راست پیش کروں اور جو لوگ اسے قبول نہ کریں انہیں برے انجام سے خبردار کر دوں ۔