Surah

Information

Surah # 46 | Verses: 35 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 66 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 10, 15, 35, from Madina
وَلَقَدۡ مَكَّنّٰهُمۡ فِيۡمَاۤ اِنۡ مَّكَّنّٰكُمۡ فِيۡهِ وَجَعَلۡنَا لَهُمۡ سَمۡعًا وَّاَبۡصَارًا وَّاَفۡـِٕدَةً  ۖ فَمَاۤ اَغۡنٰى عَنۡهُمۡ سَمۡعُهُمۡ وَلَاۤ اَبۡصَارُهُمۡ وَلَاۤ اَفۡـِٕدَتُهُمۡ مِّنۡ شَىۡءٍ اِذۡ كَانُوۡا يَجۡحَدُوۡنَۙ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ وَحَاقَ بِهِمۡ مَّا كَانُوۡا بِهٖ يَسۡتَهۡزِءُوۡنَ‏ ﴿26﴾
اور بالیقین ہم نے ( قوم عاد ) کو وہ مقدور دیئے تھے جو تمہیں تو دیئے بھی نہیں اور ہم نے انہیں کان آنکھیں اور دل بھی دے رکھے تھے ۔ لیکن ان کے کانوں اور آنکھوں اور دلوں نے انہیں کچھ بھی نفع نہ پہنچایا جبکہ وہ اللہ تعالٰی کی آیتوں کا انکار کرنے لگے اور جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے وہی ان پر الٹ پڑی ۔
و لقد مكنهم فيما ان مكنكم فيه و جعلنا لهم سمعا و ابصارا و افدة فما اغنى عنهم سمعهم و لا ابصارهم و لا افدتهم من شيء اذ كانوا يجحدون بايت الله و حاق بهم ما كانوا به يستهزءون
And We had certainly established them in such as We have not established you, and We made for them hearing and vision and hearts. But their hearing and vision and hearts availed them not from anything [of the punishment] when they were [continually] rejecting the signs of Allah ; and they were enveloped by what they used to ridicule.
Aur bil-yaqeen hum ney ( qom aad ) ko woh maqdoor diye thay jo tumhen to diye bhi nahi aur hum ney unhen kaan aankhen aur dil bhi dey rakhay thay. Lekin inn kay kano aur dilon ney enhen kuch bhi nafa na phonchaya jabkay woh Allah Taalaa ki aayaton ka inkar kerney lagay aur jiss cheez ka woh mazak uraya kertay thay wohi unn per ulat pari.
اور ( اے عرب کے لوگو ) ہم نے ان لوگوں کو ان باتوں کی طاقت دی تھی جن کی طاقت تمہیں نہیں دی ، اور ہم نے ان کو کان ، آنکھیں اور دل سب کچھ دے رکھے تھے ، لیکن نہ ان کے کان اور ان کی آنکھیں ان کے کچھ کام آئیں اور نہ ان کے دل ، کیونکہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے ، اور جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے اسی نے انہیں آگھیرا ۔
اور بیشک ہم نے انہیں وہ مقدور دیے تھے جو تم کو نہ دیے ( ف٦۷ ) اور ان کے لیے کان اور آنکھ اور دل بنائے ( ف٦۸ ) تو ان کے کام کان اور آنکھیں اور دل کچھ کام نہ آئے جبکہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور انہیں گھیرلیا اس عذاب نے جس کی ہنسی بناتے تھے ،
ان کو ہم نے وہ کچھ دیا تھا جو تم لوگوں کو نہیں دیا ہے 30 ۔ ان کو ہم نے کان ، آنکھیں اور دل ، سب کچھ دے رکھے تھے ، مگر نہ وہ کان ان کے کسی کام آئے ، نہ آنکھیں ، نہ دل ، کیونکہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے 31 ، اور اسی چیز کے پھیر میں وہ آ گئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے ۔ ع
۔ ( اے اہلِ مکہّ! ) درحقیقت ہم نے ان کو ان امور میں طاقت و قدرت دے رکھی تھی جن میں ہم نے تم کو قدرت نہیں دی اور ہم نے انہیں سماعت اور بصارت اور دل و دماغ ( کی بے بہا صلاحیتوں ) سے نوازا تھا مگر نہ تو ان کے کان ہی ان کے کچھ کام آسکے اور نہ ان کی آنکھیں اور نہ ( ہی ) ان کے دل و دماغ جبکہ وہ اﷲ کی نشانیوں کا انکار ہی کرتے رہے اور ( بالآخر ) اس ( عذاب ) نے انہیں آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
سورة الْاَحْقَاف حاشیہ نمبر :30 یعنی مال ، دولت ، طاقت ، اقتدار ، کسی چیز میں بھی تمہارا اور ان کا کوئی مقابلہ نہیں ہے ۔ تمہارا دائرہ اقتدار تو شہر مکہ کے حدود سے باہر کہیں بھی نہیں اور وہ زمین کے ایک بڑے حصے پر چھائے ہوئے تھے ۔ سورة الْاَحْقَاف حاشیہ نمبر :31 اس مختصر سے فقرے میں ایک اہم حقیقت بیان کی گئی ہے ۔ خدا کی آیات ہی وہ چیز ہیں جو انسان کو حقیقت کا فہم و ادراک بخشتی ہیں ۔ یہ فہم و ادراک انسان کو حاصل ہو تو وہ آنکھوں سے ٹھیک دیکھتا ہے ، کانوں سے ٹھیک سنتا ہے ، اور دل و دماغ سے ٹھیک سوچتا اور صحیح فیصلے کرتا ہے لیکن جب وہ آیات الٰہی کو ماننے سے انکار کر دیتا ہے تو آنکھیں رکھتے ہوئے بھی اسے نگاہ حق شناس نصیب نہیں ہوتی ، کان رکھتے ہوئے بھی وہ ہر کلمہ نصیحت کے لیے بہرہ ہوتا اور دل و دماغ کی جو نعمتیں خدا نے اسے دی ہیں ان سے الٹی سوچتا اور ایک سے ایک غلط نتیجہ اخذ کرتا چلا جاتا ہے ، یہاں تک کہ اس کی ساری قوتیں خود اس کی اپنی ہی تباہی میں صرف ہونے لگتی ہیں ۔
مغضوب شدہ قوموں کی نشاندہی ارشاد ہوتا ہے کہ اگلی امتوں کو جو اسباب دنیوی مال و اولاد وغیرہ ہماری طرف سے دئیے گئے تھے ویسے تو تمہیں اب تک مہیا بھی نہیں ان کے بھی کان آنکھیں اور دل تھے لیکن جس وقت انہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور ہمارے عذابوں کا مذاق اڑایا تو بالاخر ان کے ظاہری اسباب انہیں کچھ کام نہ آئے اور وہ سزائیں ان پر برس پڑیں جن کی یہ ہمیشہ ہنسی کرتے رہے تھے ۔ پس تمہیں انکی طرح نہ ہونا چاہیے ایسا نہ ہو کہ انکے سے عذاب تم پر بھی آجائیں اور تم بھی ان کی طرح جڑ سے کاٹ دئیے جاؤ ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے اے اہل مکہ تم اپنے آس پاس ہی ایک نظر ڈالو اور دیکھو کہ کس قدر قومیں نیست و نابود کر دی گئی ہیں اور کس طرح انہوں نے اپنے کرتوت بدلے پائے ہیں احقاف جو یمن کے پاس ہے حضر موت کے علاقہ میں ہے یہاں کے بسنے والے عادیوں کے انجام پر نظر ڈالو تمہارے اور شام کے درمیان ثمودیوں کا جو حشر ہوا اسے دیکھو اہل یمن اور اہل مدین کی قوم سبا کے نتیجہ پر غور کرو تم تو اکثر غزوات اور تجارت وغیرہ کے لئے وہاں سے آتے جاتے رہتے ہو ، بحیرہ قوم لوط سے عبرت حاصل کرو وہ بھی تمہارے راستے میں ہی پڑتا ہے پھر فرماتا ہے ہم نے اپنی نشانیوں اور آیتوں سے خوب واضح کر دیا ہے تاکہ لوگ برائیوں سے بھلائیوں کی طرف لوٹ آئیں ۔ پھر فرماتا ہے کہ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا جن جن معبودان باطل کی پرستش شروع کر رکھی تھی گو اس میں ان کا اپنا خیال تھا کہ اس کی وجہ سے ہم قرب الہٰی حاصل کریں گے ، لیکن کیا ہمارے عذابوں کے وقت جبکہ ان کو ان کی مدد کی پوری ضرورت تھی انہوں نے ان کی کسی طرح مدد کی ؟ ہرگز نہیں بلکہ ان کی احتیاج اور مصیبت کے وقت وہ گم ہوگئے ان سے بھاگ گئے ان کا پتہ بھی نہ چلا الغرض ان کا پوجنا صریح غلطی تھی غرض جھوٹ تھا اور صاف افتراء اور فضول بہتان تھا کہ یہ انہیں معبود سمجھ رہے تھے پس ان کی عبادت کرنے میں اور ان پر اعتماد کرنے میں یہ دھوکے میں اور نقصان میں ہی رہے ، واللہ اعلم ۔