Surah

Information

Surah # 47 | Verses: 38 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 95 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 13, revealed during Muhammad's Hijrah
وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاٰمَنُوۡا بِمَا نُزِّلَ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّهُوَ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّهِمۡ‌ۙ كَفَّرَ عَنۡهُمۡ سَيِّاٰتِهِمۡ وَاَصۡلَحَ بَالَهُمۡ‏ ﴿2﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پر بھی ایمان لائے جو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اتاری گئی ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا ( دین ) بھی وہی ہے ، اللہ نے ان کے گناہ دور کر دیئے اور ان کے حال کی اصلاح کر دی ۔
و الذين امنوا و عملوا الصلحت و امنوا بما نزل على محمد و هو الحق من ربهم كفر عنهم سياتهم و اصلح بالهم
And those who believe and do righteous deeds and believe in what has been sent down upon Muhammad - and it is the truth from their Lord - He will remove from them their misdeeds and amend their condition.
Aur jo log eman laye aur achay kaam kiye aur uss per bhi eman laye jo Muhammad ( PBUH ) per utari gaee hai aur darasal inn kay rab ki taraf say sacha ( deen ) bhi wohi hai Allah ney inn kay gunah door ker diye aur inn kay haal ki islaah kerdi
اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں ، اور ہر اس بات کو دل سے مانا ہے جو محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر نازل کی گئی ہے ۔ اور وہی حق ہے جو ان کے پروردگار کی طرف سے آیا ہے ۔ اللہ نے ان کی برائیوں کو معاف کردیا ہے اور ان کی حالت سنوار دی ہے ۔
اور ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور اس پر ایمان لائے جو محمد پر اتارا گیا ( ف٤ ) اور وہی ان کے رب کے پاس سے حق ہے اللہ نے ان کی برائیاں اتار دیں اور ان کی حالتیں سنوار دیں ( ف۵ )
اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اس چیز کو مان لیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل4 ہوئی ہے ۔ اور ہے وہ سراسر حق ان کے رب کی طرف سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ نے ان کی برائیاں ان سے دور کر دیں5 اور ان کا حال درست کر دیا6
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور اس ( کتاب ) پر ایمان لائے جو محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر نازل کی گئی ہے اور وہی ان کے رب کی جانب سے حق ہے اﷲ نے ان کے گناہ ان ( کے نامۂ اعمال ) سے مٹا دیئے اور ان کا حال سنوار دیا
سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :4 4 ۔ اگرچہ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کہنے کے بعد اٰمَنُوْا بِمَا نُزِّ لَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ کہنے کی حاجت باقی نہیں رہتی ۔ کیونکہ ایمان لانے میں محمد صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی تعلیمات پر ایمان لانا آپ سے آپ شامل ہے ، لیکن اس کا الگ ذکر خاص طور پر یہ جتانے کے لیے کیا گیا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے مبعوث ہو جانے کے بعد کسی شخص کا خدا اور آخرت اور پچھلے رسولوں اور پچھلی کتابوں کا ماننا بھی اس وقت تک نافع نہیں ہے جب تک کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی تعلیمات کو نہ مان لے ۔ یہ تصریح اس لیے ضروری تھی ہجرت کے بعد اب مدینہ طیبہ میں ان لوگوں سے بھی سابقہ در پیش تھا جو ایمان کے دوسرے تمام لوازم کو تو مانتے تھے مگر محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی رسالت کو ماننے سے انکار کر رہے تھے ۔ سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :5 5 ۔ اس کے دو مطلب ہیں ۔ ایک یہ کہ جاہلیت کے زمانے میں جو گناہ ان سے سرزد ہوئے تھے ، اللہ تعالی نے وہ سب ان کے حساب سے ساقط کر دیے ۔ اب ان گناہوں پر کوئی باز پرس ان سے نہ ہو گی ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ عقائد اور خیالات اور اخلاق اور اعمال کی جن خرابیوں میں وہ مبتلا تھے ، اللہ تعالی نے وہ ان سے دور کر دیں ۔ ان کے ذہن بدل گیے ۔ ان کے عقائد اور خیالات بدل گیے ۔ ان کی عادتیں اور خصلتیں بدل گئیں ۔ ان کی سیرتیں اور ان کے کردار بدل گئے ۔ اب ان کے اندر جاہلیت کی جگہ ایمان ہے اور بد کرداریوں کی جگہ عمل صالح ۔ سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :6 اس کے بھی دو مطلب ہیں ۔ ایک یہ کہ پچھلی حالت کو بدل کر آئندہ کے لیے اللہ نے ان کو صحیح راستے پر ڈال دیا اور ان کی زندگیاں سنوار دیں ۔ اور دوسرا مطلب یہ کہ جس کمزوری و بے بسی اور مظلومی کی حالت میں وہ اب تک مبتلا تھے ، اللہ تعالی نے ان کو اس سے نکال دیا ہے ۔ اب اس نے ایسے حالات ان کے لیے پیدا کر دیے ہیں جن میں وہ ظلم سہنے کے بجائے ظالموں کا مقابلہ کریں گے ، محکوم ہو کر رہنے کے بجائے اپنی زندگی کا نظام خود آزادی کے ساتھ چلائیں گے ، اور مغلوب ہونے کے بجائے غالب ہو کر رہیں گے ۔