Surah

Information

Surah # 47 | Verses: 38 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 95 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 13, revealed during Muhammad's Hijrah
ذٰ لِكَ بِاَنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا اتَّبَعُوا الۡبَاطِلَ وَاَنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اتَّبَعُوا الۡحَقَّ مِنۡ رَّبِّهِمۡ‌ؕ كَذٰلِكَ يَضۡرِبُ اللّٰهُ لِلنَّاسِ اَمۡثَالَهُمۡ‏ ﴿3﴾
یہ اس لئے کہ کافروں نے باطل کی پیروی کی اور مومنوں نے اس دین حق کی اتباع کی جو ان کے اللہ کی طرف سے ہے اللہ تعالٰی لوگوں کو ان کے احوال اسی طرح بتاتا ہے ۔
ذلك بان الذين كفروا اتبعوا الباطل و ان الذين امنوا اتبعوا الحق من ربهم كذلك يضرب الله للناس امثالهم
That is because those who disbelieve follow falsehood, and those who believe follow the truth from their Lord. Thus does Allah present to the people their comparisons.
Yeh iss liye kay kafiron ney baatil ki pairwee ki aur momino ney uss din haq ki ittaba ki jo unn kay Allah ki taraf say hai Allah Taalaa logon ko unkay ehwaal issi tarah batata hai.
یہ اس لیے کہ جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ہے وہ باطل کے پیچھے چلے ہیں ، اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ اس حق کے پیچھے چلے ہیں جو ان کے پروردگار کی طرف سے آیا ہے ، اسی طرح اللہ لوگوں کو بتا رہا ہے کہ ان کے حالات کیا کیا ہیں ۔
یہ اس لیے کہ کافر باطل کے پیرو ہوئے اور ایمان والوں نے حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے ہے ( ف٦ ) اللہ لوگوں سے ان کے احوال یونہی بیان فرماتا ہے ( ف۷ )
یہ اس لیے کہ کفر کرنے والوں نے باطل کی پیروی کی اور ایمان لانے والوں نے اس حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے آیا ہے ۔ اس طرح اللہ لوگوں کو ان کی ٹھیک ٹھیک حیثیت بتائے دیتا ہے7 ۔
یہ اس لئے کہ جن لوگوں نے کفر کیا وہ باطل کے پیچھے چلے اور جو لوگ ایمان لائے انہوں نے اپنے رب کی طرف سے ( اتارے گئے ) حق کی پیروی کی ، اسی طرح اﷲ لوگوں کے لئے ان کے احوال بیان فرماتا ہے
سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :7 اصل الفاظ ہیں کَذٰلِکَ یَضْرِبُ اللہُ لِلنَّاسِ اَمْثَالَھُمْ ۔ اس فقرے کا لفظی ترجمہ تو یہ ہے کہ اس طرح اللہ لوگوں کے لیے ان کی مثالیں دیتا ہے ۔ لیکن اس لفظی ترجمہ سے اصل مفہوم واضح نہیں ہوتا ۔ اصل مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی اس طرح فریقین کو ان کی پوزیشن ٹھیک ٹھیک بتائے دیتا ہے ۔ ایک فریق باطل کی پیروی پر مصر ہے اس لیے اللہ نے اس کی ساری سعی و عمل کو لا حاصل کر دیا ہے ۔ اور دوسرے فریق نے حق کی پیروی اختیار کی ہے اس لیے اللہ نے اس کو برائیوں سے پاک کر کے اس کے حالات درست کر دیے ہیں ۔