سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :27
یعنی وہی باتیں ، جن کو سن کر کفار و منافقین پوچھتے ہیں کہ ابھی ابھی آپ کیا فرما رہے تھے ، ہدایت یافتہ لوگوں کے لیے مزید ہدایت کی موجب ہوتی ہیں ، اور جس مجلس سے وہ بد نصیب اپنا وقت ضائع کر کے اٹھتے ہیں ، اسی مجلس سے یہ خوش نصیب لوگ علم و عرفان کا ایک نیا خزانہ حاصل کر کے پلٹتے ہیں ۔
سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :28
یعنی جس تقوی کی اہلیت وہ اپنے اندر پیدا کر لیتے ہیں ، اللہ تعالی اس کی توفیق انہیں عطا فرما دیتا ہے ۔