Surah

Information

Surah # 47 | Verses: 38 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 95 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 13, revealed during Muhammad's Hijrah
فَاعۡلَمۡ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاسۡتَغۡفِرۡ لِذَنۡۢبِكَ وَلِلۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ‌ ؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ مُتَقَلَّبَكُمۡ وَمَثۡوٰٮكُمۡ‏ ﴿19﴾
سو ( اے نبی! ) آپ یقین کرلیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی اللہ تم لوگوں کی آمد ورفت کی اور رہنے سہنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے ۔
فاعلم انه لا اله الا الله و استغفر لذنبك و للمؤمنين و المؤمنت و الله يعلم متقلبكم و مثوىكم
So know, [O Muhammad], that there is no deity except Allah and ask forgiveness for your sin and for the believing men and believing women. And Allah knows of your movement and your resting place.
So ( aey nabi ) aap yaqeen kerlen kay Allah kay siwa koi mabood nahi aur apnay gunahon ki bakhsish manga keren aur momin mardon aur momin aurton kay haq mein bhi Allah tum logo ki amdoraft ki aur rehnay sehnay ki jagah khoob janta hai.
لہذا ( ا ے پیغمبر ) یقین جانو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے ، اور اپنے قصور پر بھی بخشش کی دعا مانگے رہو ، ( ٩ ) اور مسلمان مردوں اور عورتوں کی بخشش کی بھی ، اور اللہ تم سب کی نقل و حرکت اور تمہاری قیام گاہ کو خوب جانتا ہے ۔
تو جان لو کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور اے محبوب! اپنے خاصوں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو ( ف۵۰ ) اور اللہ جانتا ہے دن کو تمہارا پھرنا ( ف۵۱ ) اور رات کو تمہارا آرام لینا ( ف۵۲ )
پس اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، خوب جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے ، اور معافی مانگو اپنے قصور کے لیے بھی اور مومن مردوں اور عورتوں کے لئے بھی 31 ۔ اللہ تمہاری سرگرمیوں کو بھی جانتا ہے اور تمہارے ٹھکانے سے بھی واقف ہے ۔
پس جان لیجئے کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ ( اظہارِ عبودیت اور تعلیمِ امت کی خاطر اﷲ سے ) معافی مانگتے رہا کریں کہ کہیں آپ سے خلافِ اولیٰ ( یعنی آپ کے مرتبہ عالیہ سے کم درجہ کا ) فعل صادر نہ ہو جائے٭ اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے بھی طلبِ مغفرت ( یعنی ان کی شفاعت ) فرماتے رہا کریں ( یہی ان کا سامانِ بخشش ہے ) ، اور ( اے لوگو! ) اﷲ ( دنیا میں ) تمہارے چلنے پھرنے کے ٹھکانے اور ( آخرت میں ) تمہارے ٹھہرنے کی منزلیں ( سب ) جانتا ہے
سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :31 اسلام نے جو اخلاق انسان کو سکھائے ہیں ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بندہ اپنے رب کی بندگی و عبادت بجا لانے میں ، اور اسے دین کی خاطر جان لڑانے میں ، خواہ اپنی ہی کوشش کرتا رہا ہو ، اس کو کبھی اس زعم میں مبتلا نہ ہونا چاہیے کہ جو کچھ مجھے کرنا چاہیے تھا وہ میں نے کر دیا ہے ، بلکہ اسے ہمیشہ یہی سمجھتے رہنا چاہیے کہ میرے مالک کا مجھ پر جو حق تھا وہ میں ادا نہیں کر سکا ہوں ، اور ہر وقت اپنے قصور کا اعتراف کر کے اللہ سے یہی دعا کرتے رہنا چاہیے کہ تیری خدمت میں جو کچھ بھی کوتاہی مجھ سے ہوئی ہے اس سے درگزر فرما ۔ یہی اصل روح ہے اللہ تعالی کے اس ارشاد کی کہ اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے قصور کی معافی مانگو ۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ معاذاللہ ، نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فی الواقع جان بوجھ کر کوئی قصور کیا تھا ۔ بلکہ اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ تمام بندگان خدا سے بڑھ کر جو بندہ اپنے رب کی بندگی بجا لانے والا تھا ، اس کا منصب بھی یہ نہ تھا کہ اپنے کار نامے کے فخر کا کوئی شائبہ تک اس کے دل میں راہ پائے ، بلکہ اس کا مقام بھی یہ تھا کہ اپنے ساری عظیم القدر خدمات کے باوجود اپنے رب کے حضور اعتراف قصور ہی کرتا رہے ۔ اسی کیفیت کا اثر تھا جس کے تحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہمیشہ بکثرت استغفار فرماتے رہتے تھے ۔ ابوداؤد ، نسائی اور مسند احمد کی روایت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد منقول ہوا ہے کہ میں ہر روز سو بار اللہ سے استغفار کرتا ہوں ۔