Surah

Information

Surah # 47 | Verses: 38 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 95 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 13, revealed during Muhammad's Hijrah
اِنَّمَا الۡحَيٰوةُ الدُّنۡيَا لَعِبٌ وَّلَهۡوٌ‌ ؕ وَاِنۡ تُؤۡمِنُوۡا وَتَتَّقُوۡا يُؤۡتِكُمۡ اُجُوۡرَكُمۡ وَلَا يَسۡــَٔــلۡكُمۡ اَمۡوَالَكُمۡ‏ ﴿36﴾
واقعی زندگانیٔ دنیا تو صرف کھیل کود ہے اور اگر تم ایمان لے آؤ گے اور تقوٰی اختیار کرو گے تو اللہ تمہیں تمہارے اجر دے گا اور وہ تم سے تمہارے مال نہیں مانگتا ۔
انما الحيوة الدنيا لعب و لهو و ان تؤمنوا و تتقوا يؤتكم اجوركم و لا يسلكم اموالكم
[This] worldly life is only amusement and diversion. And if you believe and fear Allah , He will give you your rewards and not ask you for your properties.
Waqaee zindagan-e-duniya to sirf khel kood hai aur agar tum eman ley aao gay aur taqwa ikhtiyar kero gay to Allah tumhen tumharay ajar dey ga aur woh tum say tumharay maal nahi mangta.
یہ دنیوی زندگی تو بس کھیل تماشا ہے ، اور اگر تم ایمان لاؤ اور تقوی اختیار کرو تو اللہ تمہارے اجر تمہیں دے گا ، اور تمہارے مال تم سے نہیں مانگے گا ۔
دنیا کی زندگی تو یہی کھیل کود ہے ( ف۹۲ ) اور اگر تم ایمان لاؤ اور پرہیزگاری کرو تو وہ تم کو تمہارے ثواب عطا فرمائے گا اور کچھ تم سے تمہارے مال نہ مانگے گا ( ف۹۳ )
یہ دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور تماشا ہے42 ۔ اگر تم ایمان رکھو اور تقویٰ کی روش پر چلتے رہو تو اللہ تمہارے اجر تم کو دے گا اور وہ تمہارے مال تم سے نہ مانگے گا 43 ۔
بس دنیا کی زندگی تو محض کھیل اور تماشا ہے ، اور اگر تم ایمان لے آؤ اور تقوٰی اختیار کرو تو وہ تمہیں تمہارے ( اعمال پر کامل ) ثواب عطا فرمائے گا اور تم سے تمہارے مال طلب نہیں کرے گا
سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :42 یعنی آخرت کے مقابلے میں اس دنیا کی حیثیت اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ چند روز کا دل بہلاوا ہے ۔ یہاں کی کامرانی و ناکامی کوئی حقیقی اور پائیدار چیز نہیں ہے جسے کوئی اہمیت حاصل ہو ۔ اصل زندگی آخرت کی ہے جس کی کامیابی کے لیے انسان کو فکر کرنی چاہیے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد سوم ، تفسیر سورہ عنکبوت ، حاشیہ 102 ) ۔ سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :43 یعنی وہ غنی ہے ، اسے اپنی ذات کے لیے تم سے لینے کی کچھ ضرورت نہیں ہے ۔ اگر وہ اپنی راہ میں تم سے کچھ خرچ کرنے کے لیے کہتا ہے تو وہ اپنے لیے نہیں بلکہ تمہاری ہی بھلائی کے لیے کہتا ہے ۔
سخاوت کے فائدے اور بخل کے نقصانات دنیا کی حقارت اور اس کی قلت و ذلت بیان ہو رہی ہے کہ اس سے سوائے کھیل تماشے کے اور کچھ حاصل نہیں ہاں جو کام اللہ کے لئے کئے جائیں وہ باقی رہ جاتے ہیں پھر فرماتا ہے کہ اللہ کی ذات بےپرواہ ہے تمہارے بھلے کام تمہارے ہی نفع کیلئے ہیں وہ تمہارے مالوں کا بھوکا نہیں اس نے تمہیں جو خیرات کا حکم دیا ہے وہ صرف اس لئے کہ تمہارے ہی غرباء ، فقراء کی پرورش ہو اور پھر تم دار آخرت میں مستحق ثواب بنو ۔ پھر انسان کے بخل اور بخل کے بعد دلی کینے کے ظاہر ہونے کا حال بیان فرمایا فال کے نکالنے میں یہ تو ہوتا ہی ہے کہ مال انسان کو محبوب ہوتا ہے اور اس کا نکالنا اس پر گراں گذرتا ہے ۔ پھر بخیلوں کی بخیلی کے وبال کا ذکر ہو رہا ہے کہ فی سبیل اللہ خرچ کرنے سے مال کو روکنا دراصل اپنا ہی نقصان کرنا ہے کیونکہ بخیلی کا وبال اسی پر پڑے گا ۔ صدقے کی فضیلت اور اسکے اجر سے محروم بھی رہے گا ۔ اللہ سب سے غنی ہے اور سب اس کے در کے بھکاری ہیں ۔ غناء اللہ تعالیٰ کا وصف لازم ہے اور احتیاج مخلوق کا وصف لازم ہے ۔ نہ یہ اس سے کبھی الگ ہوں نہ وہ اس سے پھر فرماتا ہے اگر تم اس کی اطاعت سے روگرداں ہوگئے اس کی شریعت کی تابعداری چھوڑ دی تو وہ تمہارے بدلے تمہارے سوا اور قوم لائے گا جو تم جیسی نہ ہوگی بلکہ وہ سننے اور ماننے والے حکم بردار ، نافرمانیوں سے بیزار ہوں گے ۔ ابن ابی حاتم اور ابن جریر میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ آیت تلاوت فرمائی تو صحابہ نے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون لوگ ہیں جو ہمارے بدلے لائے جاتے اور ہم جیسے نہ ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ حضرت سلمان فارسی کے شانے پر رکھ کر فرمایا یہ اور ان کی قوم اگر دین ثریا کے پاس بھی ہوتا تو اسے فارس کے لوگ لے آتے ، اس کے ایک راوی مسلم بن خالد زنجی کے بارے میں بعض ائمہ جرح تعدیل نے کچھ کلام کیا ہے واللہ اعلم ۔ الحمد للہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سورہ قتال کی تفسیر ختم ہوئی ۔