Surah

Information

Surah # 48 | Verses: 29 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 111 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD).Revealed while returning from Hudaybiyya
وَّيُعَذِّبَ الۡمُنٰفِقِيۡنَ وَالۡمُنٰفِقٰتِ وَالۡمُشۡرِكِيۡنَ وَ الۡمُشۡرِكٰتِ الظَّآنِّيۡنَ بِاللّٰهِ ظَنَّ السَّوۡءِ‌ؕ عَلَيۡهِمۡ دَآٮِٕرَةُ السَّوۡءِ‌ ۚ وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيۡهِمۡ وَلَعَنَهُمۡ وَاَعَدَّ لَهُمۡ جَهَنَّمَؕ وَسَآءَتۡ مَصِيۡرًا‏ ﴿6﴾
اور تاکہ ان منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرکہ عورتوں کو عذاب دے جو اللہ تعالٰی کے بارے میں بدگمانیاں رکھنے والے ہیں ۔ ( دراصل ) انہیں پر برائی کا پھیرا ہے اللہ ان پر ناراض ہوا اور انہیں لعنت کی اور ان کے لئے دوزخ تیار کی اور وہ ( بہت ) بری لوٹنے کی جگہ ہے ۔
و يعذب المنفقين و المنفقت و المشركين و المشركت الظانين بالله ظن السوء عليهم داىرة السوء و غضب الله عليهم و لعنهم و اعد لهم جهنم و ساءت مصيرا
And [that] He may punish the hypocrite men and hypocrite women, and the polytheist men and polytheist women - those who assume about Allah an assumption of evil nature. Upon them is a misfortune of evil nature; and Allah has become angry with them and has cursed them and prepared for them Hell, and evil it is as a destination.
Aur takay inn munafiq mardon aur mufiq aurton aur mushrik mardon aur mushrika aurton ko azab day jo Allah Taalaa kay baray mein bad-gumaniyan rakhney walay hain. ( dar-asal ) enhin per buraee ka phera hai, Allah inn per naraz hua aur enhen lanat ki aur inn kay liye dozakh tayyar ki aur woh ( boht ) buri lotney ki jagah hai.
اور تاکہ ان منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے جو اللہ کے ساتھ بدگمانیاں رکھتے ہیں ، برائی کا پھر انہی پر پڑا ہوا ہے ، ( ٥ ) اور اللہ ان سے ناراض ہے اس نے ان کو اپنی رحمت سے دور کردیا ہے ، اور ان کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے ، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے ۔
اور عذاب دے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو جو اللہ پر گمان رکھتے ہیں ( ف۱۰ ) انہیں پر ہے بری گردش ( ف۱۱ ) اور اللہ نے ان پر غضب فرمایا اور انہیں لعنت کی اور ان کے لیے جہنم تیار فرمایا ، اور وہ کیا ہی برا انجام ہے ،
اور ان منافق مردوں اور عورتوں اور مشرک اور عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے متعلق برے گمان رکھتے ہیں11 ۔ برائی کے پھیر میں وہ خود ہی آ گۓ12 ، اللہ کا غضب ان پر ہوا اور اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم مہیا کر دی جو بہت ہی برا ٹھکانا ہے ۔
اور ( اس لئے بھی کہ ان ) منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے جو اﷲ کے ساتھ بُری بدگمانیاں رکھتے ہیں ، انہی پر بُری گردش ( مقرر ) ہے ، اور ان پر اﷲ نے غضب فرمایا اور ان پر لعنت فرمائی اور ان کے لئے دوزخ تیار کی ، اور وہ بہت بُرا ٹھکانا ہے
سورة الْفَتْح حاشیہ نمبر :11 اطراف مدینہ کے منافقین کو تو اس موقع پر یہ گمان تھا ، جیسا کہ آگے آیت 12 میں بیان ہوا ہے ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے ساتھی اس سفر سے زندہ واپس نہ آسکیں گے ۔ رہے مکہ کے مشرکین اور ان کے ہم مشرب کفار ، تو وہ اس خیال میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے ساتھیوں کو عمرے سے روک کر وہ گویا آپ کو زک دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔ ان دونوں گواہوں نے یہ جو کچھ بھی سوچا تھا اس کی تہہ میں درحقیقت اللہ تعالی کے متعلق یہ بدگمانی کام کر رہی تھی کہ وہ اپنے نبی کی مدد نہ کرے گا اور حق و باطل کی اس کشمکش میں باطل کو حق کا بول نیچا کرنے کی کھلی چھوٹ دے دے گا ۔ سورة الْفَتْح حاشیہ نمبر :12 یعنی جس انجام بد سے وہ بچنا چاہتے تھے اور جس سے بچنے کے لیے انہوں نے یہ تدبیریں کی تھیں ، اسی کے پھیر میں وہ آ گئے اور ان کی وہی تدبیریں اس انجام کو قریب لانے کا سبب بن گئیں ۔