Surah

Information

Surah # 48 | Verses: 29 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 111 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD).Revealed while returning from Hudaybiyya
بَلۡ ظَنَـنۡـتُمۡ اَنۡ لَّنۡ يَّـنۡقَلِبَ الرَّسُوۡلُ وَالۡمُؤۡمِنُوۡنَ اِلٰٓى اَهۡلِيۡهِمۡ اَبَدًا وَّزُيِّنَ ذٰ لِكَ فِىۡ قُلُوۡبِكُمۡ وَظَنَنۡتُمۡ ظَنَّ السَّوۡءِ ۖۚ وَكُنۡـتُمۡ قَوۡمًا ۢ بُوۡرًا‏ ﴿12﴾
۔ ( نہیں ) بلکہ تم نے یہ گمان کر رکھا تھا کہ پیغمبر اور مسلمانوں کا اپنے گھروں کی طرف لوٹ آنا قطعًا ناممکن ہے اور یہی خیال تمہارے دلوں میں رچ گیا تھا اور تم نے برا گمان کر رکھا تھا دراصل تم لوگ ہو بھی ہلاک ہونے والے ۔
بل ظننتم ان لن ينقلب الرسول و المؤمنون الى اهليهم ابدا و زين ذلك في قلوبكم و ظننتم ظن السوء و كنتم قوما بورا
But you thought that the Messenger and the believers would never return to their families, ever, and that was made pleasing in your hearts. And you assumed an assumption of evil and became a people ruined."
( Nahi ) bulkay tum ney to yeh guman ker rakha tha kay payghamber aur musalmano ka apnay gharon ki taraf lot aana qat’an na-mumkin hai aur yehi khayal tumharay dilon mein rach bus gaya tha aur tum ney bura guman ker rakha tha. Darasal tum log ho bhi halak honey walay.
حقیقت تو یہ ہے کہ تم نے یہ سمجھا تھا کہ رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور دوسرے مسلمان کبھی اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر نہیں آئیں گے ، ( ٩ ) اور یہی بات تمہارے دلوں کو اچھی معلوم ہوتی تھی ، اور تم نے برے برے گمان کیے تھے ، اور تم ایسے لوگ بن گئے تھے جنہیں برباد ہونا تھا ۔
بلکہ تم تو یہ سمجھے ہوئے تھے کہ رسول اور مسلمان ہرگز گھروں کو واپس نہ آئیں گے ( ف۲٤ ) اور اسی کو اپنے دلوں میں بھلا سمجھیں ہوئے تھے اور تم نے برا گمان کیا ( ف۲۵ ) اور تم ہلاک ہونے والے لوگ تھے ( ف۲٦ )
۔ ( مگر اصل بات وہ نہیں ہے جو تم کہہ رہے ہو ) بلکہ تم نے یوں سمجھا کہ رسول اور مومنین اپنے گھر والوں میں ہرگز پلٹ کر نہ آسکیں گے اور یہ خیال تمہارے دلوں کو بہت بھلا لگا 23 اور تم نے بہت برے گمان کئے اور تم سخت بد باطن24 لوگ ہو ۔
بلکہ تم نے یہ گمان کیا تھا کہ رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور اہلِ ایمان ( یعنی صحابہ رضی اللہ عنھم ) اب کبھی بھی پلٹ کر اپنے گھر والوں کی طرف نہیں آئیں گے اور یہ ( گمان ) تمہارے دلوں میں ( تمہارے نفس کی طرف سے ) خُوب آراستہ کر دیا گیا تھا اور تم نے بہت ہی برا گمان کیا ، اور تم ہلاک ہونے والی قوم بن گئے
سورة الْفَتْح حاشیہ نمبر :23 یعنی تم اس بات پر بہت خوش ہوئے کہ رسول اور اس کے ساتھ دینے والے اہل ایمان جس خطرے کے منہ میں جا رہے ہیں اس سے تم نے اپنے آپ کو بچا لیا ۔ تمہاری نگاہ میں یہ بڑی دانشمندی کا کام تھا ۔ اور تمہیں اس بات پر بھی خوش ہوتے ہوئے کوئی شرم نہ آئی کہ رسول اور اہل ایمان ایک ایسی مہم پر جا رہے ہیں جس سے وہ بچ کر نہ آئیں گے ۔ ایمان کا دعوی رکھتے ہوئے بھی تم اس پر مضطرب نہ ہوئے بلکہ اپنی یہ حرکت تمہیں بہت اچھی معلوم ہوئی کہ تم نے اپنے آپ کو رسول کے ساتھ اس خطرے میں نہیں ڈالا ۔ سورة الْفَتْح حاشیہ نمبر :24 اصل الفاظ ہیں کُنْتُمْ قَوْماً بُوْراً ۔ بور جمع ہے بائر کی ۔ اور بائر کے دو معنی ہیں ایک ، فاسد ، بگڑا ہوا آدمی ، جو کسی بھلے کام کے لائق نہ ہو ، جس کی نیت میں فساد ہو ۔ دوسرے ہالک ، بد انجام ، تباہی کے راستے پر جانے والا ۔