Surah

Information

Surah # 48 | Verses: 29 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 111 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD).Revealed while returning from Hudaybiyya
لَيۡسَ عَلَى الۡاَعۡمٰى حَرَجٌ وَّلَا عَلَى الۡاَعۡرَجِ حَرَجٌ وَّلَا عَلَى الۡمَرِيۡضِ حَرَجٌ‌ ؕ وَمَنۡ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ يُدۡخِلۡهُ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ‌‌ۚوَمَنۡ يَّتَوَلَّ يُعَذِّبۡهُ عَذَابًا اَلِيۡمًا‏ ﴿17﴾
اندھے پر کوئی حرج نہیں ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی حرج ہے اور نہ بیمار پر کوئی حرج ہے ، جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی فرما نبرداری کرے اسے اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے ( درختوں ) تلے نہریں جاری ہیں اور جو منہ پھیر لے اسے دردناک عذاب ( کی سزا ) دے گا ۔
ليس على الاعمى حرج و لا على الاعرج حرج و لا على المريض حرج و من يطع الله و رسوله يدخله جنت تجري من تحتها الانهر و من يتول يعذبه عذابا اليما
There is not upon the blind any guilt or upon the lame any guilt or upon the ill any guilt [for remaining behind]. And whoever obeys Allah and His Messenger - He will admit him to gardens beneath which rivers flow; but whoever turns away - He will punish him with a painful punishment.
Andhay per koi harj nahi hai aur na langray per koi harj hai aur na beemar per koi harj hai’ jo koi Allah aur uss kay rasool ki farmabardaari keray ussay Allah aisi jannaton mein dakhil keray ga jiss kay ( darkhton ) talay nehren jaari hain aur jo min pher ley ussay dard-naak azab ( ki saza ) dey ga.
اندھے آدمی پر ( جہاد نہ کرنے کا ) کوئی گناہ نہیں ہے ، نہ لنگڑے آدمی پر کوئی گناہ ہے ، اور نہ بیمار آدمی پر گناہ ہے ۔ اور جو شخص بھی اللہ اور اس کے رسول کا کہنا مانے ، اللہ اس کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ۔ اور جو کوئی منہ موڑے گا ، اسے دردناک عذاب دے گا ۔
اندھے پر تنگی نہیں ( ف٤۱ ) اور نہ لنگڑے پر مضائقہ اور نہ بیمار پر مواخذہ ( ف٤۲ ) اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے اللہ اسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں رواں اور جو پھر جائے گا ( ف٤۳ ) اسے دردناک عذاب فرمائے گا ،
اگر اندھا اور لنگڑا اور مریض جہاد کے لیے نہ آئے تو کوئی حرج نہیں 31 ۔ جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ اسے ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی ، اور جو منہ پھیرے گا اسے وہ درد ناک عذاب دے گا ۔
۔ ( جہاد سے رہ جانے میں ) نہ اندھے پر کوئی گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی گناہ ہے اور نہ ( ہی ) بیمار پر کوئی گناہ ہے ، اور جو شخص اﷲ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی اطاعت کرے گا وہ اسے بہشتوں میں داخل فرما دے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہوں گی ، اور جو شخص ( اطاعت سے ) منہ پھیرے گا وہ اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کردے گا
سورة الْفَتْح حاشیہ نمبر :31 یعنی جس آدمی کے لیے شریک جہاد ہونے میں واقعی کوئی صحیح عذر مانع ہو اس پر تو کوئی گرفت نہیں ، مگر ہٹے کٹے لوگ اگر بہانے بنا کر بیٹھ رہیں تو ان کو اللہ اور اس کے دین کے معاملہ میں مخلص نہیں مانا جا سکتا اور انہیں یہ موقع نہیں دیا جاسکتا کہ مسلم معاشرے میں شامل ہونے کے فوائد تو سمیٹتے رہیں ، مگر جب اسلام کے لیے قربانیاں دینے کو وقت آئے تو اپنی جان و مال کی خیر منائیں ۔ اس مقام پر یہ بات جان لینی چاہیے کہ شریعت میں جن لوگوں کو شریک جہاد ہونے سے معاف رکھا گیا ہے وہ دو قسم کے لوگ ہیں ۔ ایک وہ جو جسمانی طور پر جنگ کے قابل نہ ہوں ، مثلا کم سن لڑکے ، عورتیں ، مجنون ، اندھے ، ایسے مریض جو جنگی خدمات انجام نہ دے سکتے ہوں ، اور ایسے معذور جو ہاتھ یا پاؤں بیکار ہونے کی وجہ سےجنگ میں حصہ نہ لے سکیں ۔ دوسرے وہ لوگ جن کے لیے کچھ اور معقول اسباب سے شامل جہاد ہونا مشکل ہو ، مثلا غلام ، یا وہ لوگ جو لڑنے کے لیے تو تیار ہوں مگر ان کے لیے آلات جنگ اور دوسرے ضروری وسائل فراہم نہ ہوسکیں ، یا ایسے قرض دار جنہیں جلدی سے جلدی اپنا قرض ادا کرنا ہو اور قرض خواہ انہیں مہلت نہ دے رہا ہو ، یا ایسے لوگ جن کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک زندہ ہو اور وہ اس کا محتاج ہو کہ اولاد اس کی خبر گیری کرے ۔ اس سلسلے میں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ والدین اگر مسلمان ہوں تو اولاد کو ان کی اجازت کے بغیر جہاد پر نہ جانا چاہیے ، لیکن اگر وہ کافر ہوں تو ان کے روکنے سے کسی شخص کا رک جانا جائز نہیں ہے ۔