Surah

Information

Surah # 50 | Verses: 45 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 34 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 38, from Madina
اَفَعَيِيۡنَا بِالۡخَـلۡقِ الۡاَوَّلِ‌ؕ بَلۡ هُمۡ فِىۡ لَبۡسٍ مِّنۡ خَلۡقٍ جَدِيۡدٍ‏ ﴿15﴾
کیا ہم پہلی بار کے پیدا کرنے سے تھک گئے؟ بلکہ یہ لوگ نئی پیدائش کی طرف سے شک میں ہیں ۔
افعيينا بالخلق الاول بل هم في لبس من خلق جديد
Did We fail in the first creation? But they are in confusion over a new creation.
Kiya hum pehli baar kay peda kerney say thak gaye? Bulkay yeh log naee pedaeesh ki taraf say shak mein hain.
بھلا کیا ہم پہلی بات پیدا کرنے سے تھک گئے تھے ؟ ( ٥ ) نہیں ! لیکن یہ لوگ از سر نو پیدا کرنے کے بارے میں دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں ۔
تو کیا ہم پہلی بار بناکر تھک گئے ( ف۲٦ ) بلکہ وہ نئے بننے سے ( ف۲۷ ) شبہ میں ہیں ،
کیا پہلی بار کی تخلیق سے ہم عاجز تھے؟ مگر ایک نئی تخلیق کی طرف سے یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں 18 ۔
سو کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے کے باعث تھک گئے ہیں؟ ( ایسا نہیں ) بلکہ وہ لوگ اَزسرِنَو پیدائش کی نسبت شک میں ( پڑے ) ہیں
سورة قٓ حاشیہ نمبر :18 یہ آخرت کے حق میں عقلی استدلال ہے ۔ جو شخص خدا کا منکر نہ ہو اور حماقت کی اس حد تک نہ پہنچ گیا ہو کہ اس منظم کائنات اور اس کے اندر انسان کی پیدائش کو محض ایک اتفاقی حادثہ قرار دینے لگے ، اس کے لیے یہ مانے بغیر چارہ نہیں ہے کہ خدا ہی نے ہمیں اور اس پوری کائنات کو پیدا کیا ہے ۔ اب یہ امر واقعہ کہ ہم اس دنیا میں زندہ موجود ہیں اور زمین و آسمان کا یہ سارا کارخانہ ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہا ہے ، آپ ہی اس بات کا صریح ثبوت ہے کہ خدا ہمیں اور اس کائنات کو پیدا کرنے سے عاجز نہ تھا ۔ اس کے بعد اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ قیامت برپا کرنے کے بعد وہی خدا ایک دوسرا نظام عالم نہ بنا سکے گا ، اور موت کے بعد وہ ہمیں دوبارہ پیدا نہ کر سکے گا ، تو وہ محض ایک خلاف عقل بات کہتا ہے ۔ خدا عاجز ہوتا تو پہلے ہی پیدا نہ کر سکتا ۔ جب وہ پہلے پیدا کر چکا ہے اور اسی تخلیق کی بدولت ہم خود وجود میں آئے بیٹھے ہیں ، تو یہ فرض کر لینے کے لیے آخر کیا معقول بنیاد ہو سکتی ہے کہ اپنی ہی بنائی ہوئی چیز کو توڑ کر پھر بنا دینے سے وہ عاجز ہو جائے گا ؟