سورة قٓ حاشیہ نمبر :34
یہاں فحوائے کلام خود بتا رہا ہے کہ ساتھی سے مراد وہ شیطان ہے جو دنیا میں اس شخص کے ساتھ لگا ہوا تھا ۔ اور یہ بات بھی انداز بیان ہی سے مترشح ہوتی ہے کہ وہ شخص اور اس کا شیطان ، دونوں خدا کی عدالت میں ایک دوسرے سے جھگڑ رہے ہیں ۔ وہ کہتا ہے کہ حضور ، یہ ظالم میرے پیچھے پڑا ہوا تھا اور اسی نے آخر کار مجھے گمراہ کر کے چھوڑا ، اس لیے سزا اس کو ملنی چاہیے ۔ اور شیطان جواب میں کہتا ہے کہ سردار ، میرا اس پر کوئی زور تو نہیں تھا کہ یہ سرکش نہ بننا چاہتا ہو اور میں نے زبردستی اس کو سرکش بنا دیا ہو ۔ یہ کم بخت تو خود نیکی سے نفور اور بدی پر فریفتہ تھا ۔ اسی لیے انبیاء کی کوئی بات اسے پسند نہ آئی اور میری ترغیبات پر پھسلتا چلا گیا ۔