Surah

Information

Surah # 50 | Verses: 45 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 34 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 38, from Madina
يَوۡمَ تَشَقَّقُ الۡاَرۡضُ عَنۡهُمۡ سِرَاعًا‌ ؕ ذٰ لِكَ حَشۡرٌ عَلَيۡنَا يَسِيۡرٌ‏ ﴿44﴾
جس دن زمین پھٹ جائے گی اور یہ دوڑتے ہوئے ( نکل پڑیں گے ) یہ جمع کر لینا ہم پر بہت ہی آسان ہے ۔
يوم تشقق الارض عنهم سراعا ذلك حشر علينا يسير
On the Day the earth breaks away from them [and they emerge] rapidly; that is a gathering easy for Us.
Jiss din zamin phat jayegi aur yeh dortay huye ( nikal paren gay ) yeh jama kerlena hum per boht hi aasan hai.
اس دن جب زمین پھٹ کر ان کو اس طرح باہر کردے گی کہ وہ جلدی جلدی نکل رہے ہوں گے ۔ اس طرح سب کو جمع کرلینا ہمارے لیے بہت آسان ہے ۔
جس دن زمین ان سے پھٹے گی تو جلدی کرتے ہوئے نکلیں گے ( ف۷۳ ) یہ حشر ہے ہم کو آسان ،
جب زمین پھٹے گی اور لوگ اس کے اندر سے نکل کر تیز تیز بھاگے جا رہے ہوں گے ۔ یہ حشر ہمارے لیے بہت آسان ہے 54 ۔
جِس دن زمین اُن پر سے پھٹ جائے گی تو وہ جلدی جلدی نکل پڑیں گے ، یہ حشر ( پھر سے لوگوں کو جمع کرنا ) ہم پر نہایت آسان ہے
سورة قٓ حاشیہ نمبر :54 یہ جواب ہے کفار کی اس بات کا جو آیت نمبر 3 میں نقل کی گئی ہے ۔ وہ کہتے تھے کہ بھلا یہ کیسے ہو سکتا کہ جب ہم مر کر خاک ہو چکے ہوں اس وقت ہمیں پھر سے زندہ کر کے اٹھا کھڑا کیا جائے ، یہ واپسی تو بعید از عقل و امکان ہے ۔ ان کی اسی بات کے جواب میں فرمایا گیا ہے کہ یہ حشر ، یعنی سب اگلے پچھلے انسانوں کو بیک وقت زندہ کر کے جمع کر لینا ہمارے لیے بالکل آسان ہے ۔ ہمارے لیے یہ معلوم کرنا کچھ مشکل نہیں ہے کہ کس شخص کی خاک کہاں پڑی ہے ہمیں یہ جاننے میں بھی کوئی دقت نہیں پیش آئے گی کہ ان بکھرے ہوئے ذرات میں سے زید کے ذرات کون سے ہیں اور بکر کے ذرات کون سے ۔ ان سب کو الگ الگ سمیٹ کر ایک ایک آدمی کا جسم پھر سے بنا دینا ، اور اس جسم میں اسی شخصیت کو از سر نو پیدا کر دینا جو پہلے اس میں رہ چکی تھی ، ہمارے لیے کوئی بڑا محنت طلب کام نہیں ہے ، بلکہ ہمارے ایک اشارے سے یہ سب کچھ آناً فاناً ہو سکتا ہے ۔ وہ تمام انسان جو آدم کے وقت سے قیامت تک دنیا میں پیدا ہوئے ہیں ہمارے ایک حکم پر بڑی آسانی سے جمع ہو سکتے ہیں ۔ تمہارا چھوٹا سا دماغ اسے بعید سمجھتا ہو تو سمجھا کرے ۔ خالق کائنات کی قدرت سے یہ بعید نہیں ہے ۔