جب وہ ( فرشتے ) اُن کے پاس آئے تو انہوں نے سلام پیش کیا ، ابراہیم ( علیہ السلام ) نے بھی ( جواباً ) سلام کہا ، ( ساتھ ہی دل میں سوچنے لگے کہ ) یہ اجنبی لوگ ہیں
سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :23
سیاق و سباق کو دیکھتے ہوئے اس فقرے کے دو معنی ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خود ان مہمانوں سے فرمایا کہ آپ حضرات سے کبھی پہلے شرف نیاز حاصل نہیں ہوا ، آپ شاید اس علاقے میں نئے نئے تشریف لائے ہیں ۔ دوسرے یہ کہ ان کے سلام کا جواب دے کر حضرت ابراہیم نے اپنے دل میں کہا ، یا گھر میں ضیافت کا انتظام کرنے کے لیے جاتے ہوئے اپنے خادموں سے فرمایا کہ یہ کچھ اجنبی سے لوگ ہیں ، پہلے کبھی اس علاقے میں اس شان اور وضع قطع کے لوگ دیکھنے میں نہیں آئے ۔