Surah

Information

Surah # 51 | Verses: 60 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 67 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
فَاَوۡجَسَ مِنۡهُمۡ خِيۡفَةً‌ؕ قَالُوۡا لَا تَخَفۡ‌ ؕ وَبَشَّرُوۡهُ بِغُلٰمٍ عَلِيۡمٍ‏ ﴿28﴾
پھر تو دل ہی دل میں ان سے خوف زدہ ہوگئے انہوں نے کہا آپ خوف نہ کیجئے اور انہوں نے اس ( حضرت ابراہیم ) کو ایک علم والے لڑکے کی بشارت دی ۔
فاوجس منهم خيفة قالوا لا تخف و بشروه بغلم عليم
And he felt from them apprehension. They said, "Fear not," and gave him good tidings of a learned boy.
phir to dil hi dil mein unn say khofzada hogaye. unhon ney kaha aap khof na kijiye aur unhon ney uss ( hazrat Ibrahim ) ko aik ilm walay larkay ki bisharat di.
اس سے ابراہیم نے ان کی طرف سے اپنے دل میں ڈر محسوس کیا ۔ ( ١٢ ) انہوں نے کہا : ڈرییے نہیں ، اور انہیں ایک لڑکے کی خوشخبری دی جو بڑا عالم ہوگا ۔
تو اپنے جی میں ان سے ڈرنے لگا ( ف۲۹ ) وہ بولے ڈریے نہیں ( ف۳۰ ) اور اسے ایک علم والے لڑکے کی بشارت دی ،
پھر وہ اپنے دل میں ان سے ڈرا26 ۔ انہوں نے کہا ڈریے نہیں ، اور اسے ایک ذی علم لڑکے کی پیدائش کا مژدہ سنایا27 ۔
پھر اُن ( کے نہ کھانے ) سے دل میں ہلکی سے گھبراہٹ محسوس کی ۔ وہ ( فرشتے ) کہنے لگے: آپ گھبرائیے نہیں ، اور اُن کو علم و دانش والے بیٹے ( اسحاق علیہ السلام ) کی خوشخبری سنا دی
سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :26 یعنی جب ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہ بڑھے تو حضرت ابراہیمؑ کے دل میں خوف پیدا ہوا ۔ اس خوف کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اجنبی مسافروں کا کسی کے گھر جا کر کھانے سے پرہیز کرنا ، قبائلی زندگی میں اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ وہ کسی برے ارادے سے آئے ہیں ۔ لیکن اغلب یہ ہے کہ ان کے اس اجتناب ہی سے حضرت ابراہیم سمجھ گئے کہ یہ فرشتے ہیں جو انسانی صورت میں آئے ہیں ، اور چونکہ فرشتوں کا انسانی شکل میں آنا بڑے غیر معمولی حالات میں ہوتا ہے اس لیے آپ کو خوف لاحق ہوا کہ کوئی خوفناک معاملہ در پیش ہے جس کے لیے یہ حضرات اس شان سے تشریف لائے ہیں ۔ سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :27 سورہ ہود میں تصریح ہے کہ یہ حضرت اسحاق علیہ السلام کی پیدائش کا مژدہ تھا اور اس میں یہ بشارت بھی دی گئی تھی کہ حضرت اسحاق سے ان کو حضرت یعقوب علیہ السلام جیسا پوتا نصیب ہو گا ۔