Surah

Information

Surah # 52 | Verses: 49 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 76 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اَمۡ تَاۡمُرُهُمۡ اَحۡلَامُهُمۡ بِهٰذَآ‌ اَمۡ هُمۡ قَوۡمٌ طَاغُوۡنَ‌ۚ‏ ﴿32﴾
کیا ان کی عقلیں انہیں یہی سکھاتی ہیں؟ یا یہ لوگ ہی سرکش ہیں ۔
ام تامرهم احلامهم بهذا ام هم قوم طاغون
Or do their minds command them to [say] this, or are they a transgressing people?
Kiya inki aqlen enhen yehi sikhati hain? ya yeh log hi sirkash hain.
کیا ان کی عقلیں ان کو یہی کچھ کرنے کو کہتی ہیں ، یا وہ ہیں ہی سرکش لوگ؟ ( ٧ )
کیا ان کی عقلیں انہیں یہی بتاتی ہیں ( ف۳۷ ) یا وہ سرکش لوگ ہیں ( ف۳۸ )
کیا ان کی عقلیں انہیں ایسی ہی باتیں کرنے کے لیے کہتی ہیں ؟ یا درحقیقت یہ عناد میں حد سے گزرے ہوئے لوگ ہیں 25؟
کیا اُن کی عقلیں انہیں یہ ( بے عقلی کی باتیں ) سُجھاتی ہیں یا وہ سرکش و باغی لوگ ہیں
سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :25 ان دو فقروں میں مخالفین کے سارے پروپیگنڈے کی ہوا نکال کر انہیں بالکل بے نقاب کر دیا گیا ہے ۔ استدلال کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ قریش کے سردار اور مشائخ بڑے عقلمند بنے پھرتے ہیں ، مگر کیا ان کی عقل یہی کہتی ہے کہ جو شخص شاعر نہیں ہے اسے شاعر کہو ، جسے ساری قوم ایک دانا آدمی کی حیثیت سے جانتی ہے اسے مجنون کہو ، اور جس شخص کا کہانت سے کوئی دور دراز کا تعلق بھی نہیں ہے اسے خواہ مخواہ کاہن قرار دو ۔ پھر اگر عقل کی بنا پر یہ لوگ حکم لگاتے تو کوئی ایک حکم لگاتے ۔ بہت سے متضاد حکم تو ایک ساتھ نہیں لگا سکتے تھے ۔ ایک شخص آخر بیک وقت شاعر ہے تو کاہن نہیں ہو سکتا ، کیونکہ شعر کی زبان اور اس کے موضوعات بحث الگ ہوتے ہیں اور کہانت کی زبان اور اس کے مضامین الگ ۔ ایک ہی کلام کو بیک وقت شعر بھی کہنا اور کہانت بھی قرار دینا کسی ایسے آدمی کا کام نہیں ہو سکتا جو شعر اور کہانت کا فرق جانتا ہو ۔ پس یہ بالکل کھلی ہوئی بات ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں یہ متضاد باتیں عقل سے نہیں بلکہ سراسر ضد اور ہٹ دھرمی سے کی جا رہی ہیں ، اور قوم کے یہ بڑے بڑے سردار عناد کے جوش میں اندھے ہو کر محض بے سر و پا الزامات لگا رہے ہیں نہیں کوئی سنجیدہ انسان قابل اعتنا نہیں سمجھ سکتا ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ، الاعراف ، حاشیہ 104 ، یونس ، حاشیہ 3 ۔ بنی اسرائیل ، حواشی 53 ۔ 54 ۔ جلد سوم ، الشعراء ، حواشی 130 ، 131 ، 140 ، 142 ، 143 ۔ 144 ۔ )