Surah

Information

Surah # 52 | Verses: 49 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 76 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اَمۡ يَقُوۡلُوۡنَ تَقَوَّلَهٗ‌ ۚ بَلْ لَّا يُؤۡمِنُوۡنَ‌ ۚ‏ ﴿33﴾
کیا یہ کہتے ہیں اس نبی نے ( قرآن ) خود گھڑ لیا ہے ، واقع یہ ہے کہ وہ ایمان نہیں لاتے ۔
ام يقولون تقوله بل لا يؤمنون
Or do they say, "He has made it up"? Rather, they do not believe.
Kiya yeh kehtay hain kay iss nabi ney khud qharh liya hai waqya yeh hai kay woh eman nahi latey.
ہاں کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ : ان صاحب نے یہ ( قرآن ) خود گھڑ لیا ہے ؟ نہیں ، بلکہ یہ ( ضد میں ) ایمان نہیں لارہے ۔
یا کہتے ہیں انہوں نے ( ف۳۹ ) یہ قرآن بنالیا ، بلکہ وہ ایمان نہیں رکھتے ( ف٤۰ )
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس شخص نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے ؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ایمان نہیں لانا چاہتے 26 ۔
یا وہ کہتے ہیں کہ اس ( رسول ) نے اس ( قرآن ) کو اَزخود گھڑ لیا ہے ، ( ایسا نہیں ) بلکہ وہ ( حق کو ) مانتے ہی نہیں ہیں
سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :26 دوسرے الفاظ میں اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ قریش کے جو لوگ قرآن کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا تصنیف کردہ کلام کہتے ہیں خود ان کا دل یہ جانتا ہے کہ یہ آپ کا کلام نہیں ہو سکتا ، اور دوسرے وہ لوگ بھی جو اہل زبان ہیں نہ صرف یہ کہ اسے سن کر صاف محسوس کر لیتے ہیں کہ یہ انسانی کلام سے بہت اعلیٰ و ارفع ہے بلکہ ان میں سے جو شخص بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے واقف ہے وہ کبھی یہ گمان نہیں کر سکتا کہ یہ واقعی آپ ہی کا کلام ہے ۔ پس صاف اور سیدھی بات یہ ہے کہ قرآن کو آپ کی تصنیف قرار دینے والے دراصل ایمان نہیں لانا چاہتے اسلیے وہ طرح طرح کے جھوٹے بہانے گھڑ رہے ہیں جن میں سے ایک بہانہ یہ بھی ہے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، یونس ، حاشیہ 21 ۔ جلد سوم ، الفرقان ، حاشیہ 12 ۔ القصص ، حاشیہ 64 ۔ العنکبوت ، حاشیہ 88 ۔ 89 ۔ جلد چہارم ، السجدہ حاشیہ 1 تا 4 ۔ حٰم السجدہ ، حاشیہ ۔ 54 ۔ الاحقاف ، حاشیہ 8 تا 10 ) ۔