Surah

Information

Surah # 52 | Verses: 49 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 76 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اَمۡ خُلِقُوۡا مِنۡ غَيۡرِ شَىۡءٍ اَمۡ هُمُ الۡخٰلِقُوۡنَؕ‏ ﴿35﴾
کیا یہ بغیر کسی ( پیدا کرنے والے ) کے خود بخود پیدا ہوگئے ہیں؟ یا یہ خود پیدا کرنے والے ہیں ۔
ام خلقوا من غير شيء ام هم الخلقون
Or were they created by nothing, or were they the creators [of themselves]?
Kiya yeh baghair kissi ( peda kernay walay ) kay khud ba khud peda hogaye hain? ya yeh khud peda kernay walay hain?
کیا یہ لوگ بغیر کسی کے آپ سے آپ پیدا ہوگئے ، یا یہ خود ( اپنے ) خالق ہیں؟
کیا وہ کسی اصل سے نہ بنائے گئے ( ف٤۲ ) یا وہی بنانے والے ہیں ( ف٤۳ )
کیا یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا ہو گئے ہیں ؟ یا یہ خود اپنے خالق ہیں ؟
کیا وہ کسی شے کے بغیر ہی پیدا کر دیئے گئے ہیں یا وہ خود ہی خالق ہیں
توحید ربوبیت اور الوہیت توحید ربوبیت اور توحید الوہیت کا ثبوت دیا جا رہا ہے فرماتا ہے کیا یہ بغیر موجد کے موجود ہوگئے ؟ یا یہ خود اپنے موجد آپ ہی ہیں ؟ دراصل دونوں باتیں نہیں بلکہ ان کا خالق اللہ تعالیٰ ہے یہ کچھ نہ تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں پیدا کر دیا ۔ حضرت جبیر بن مطعم فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں سورہ والطور کی تلاوت کر رہے تھے میں کان لگائے سن رہا تھا جب آپ آیت ( اَمْ عِنْدَهُمْ خَزَاۗىِٕنُ رَبِّكَ اَمْ هُمُ الْمُصَۜيْطِرُوْنَ 37؀ۭ ) 52- الطور:37 ) تک پہنچے تو میری حالت ہوگئی کہ گویا میرا دل اڑا جا رہا ہے ( بخاری ) بدری قیدیوں میں ہی یہ جبیر آئے تھے یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب یہ کافر تھے قرآن پاک کی ان آیتوں کا سننا ان کے لئے اسلام کا ذریعہ بن گیا پھر فرمایا ہے کہ کیا آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے یہ ہیں ؟ یہ بھی نہیں بلکہ یہ جانتے ہوئے کہ خود ان کا اور کل مخلوقات کا بنانے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے پھر بھی یہ اپنے بےیقینی سے باز نہیں آتے پھر فرماتا ہے کیا دنیا میں تصرف ان کا ہے ؟ کیا ہر چیز کے خزانوں کے مالک یہ ہیں ؟ یا مخلوق کے محاسب یہ ہیں حقیقت میں ایسا نہیں بلکہ مالک و متصرف صرف اللہ عزوجل ہی ہے وہ قادر ہے جو چاہے کر گذرے پھر فرماتا ہے کیا اونچے آسمانوں تک چڑھ جانے کا کوئی زینہ ان کے پاس ہے ؟ اگر یوں ہے تو ان میں سے جو وہاں پہنچ کر کلام سن آتا ہے وہ اپنے اقوال وافعال کی کوئی آسمانی دلیل پیش کرے لیکن نہ وہ پیش کر سکتا ہے نہ وہ کسی حقانیت کے پابند ہیں یہ بھی ان کی بڑی بھاری غلطی ہے کہ کہتے ہیں فرشتے اللہ کی لڑکیاں ہیں کیا مزے کی بات ہے کہ اپنے لئے تو لڑکیاں ناپسند ہیں اور اللہ تعالیٰ کے لئے ثابت کریں انہیں اگر معلوم ہو جائے کہ ان کے ہاں لڑکی ہوئی تو غم کے مارے چہرہ سیاہ پڑ جائے اور اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتوں کو اس کی لڑکیاں بتائیں اتنا ہی نہیں بلکہ ان کی پرستش کریں ، پس نہایت ڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ فرماتا ہے کیا اللہ کی لڑکیاں ہیں اور تمہارے لڑکے ہیں ؟ پھر فرمایا کیا تو اپنی تبلیغ پر ان سے کچھ معاوضہ طلب کرتا ہے جو ان پر بھاری پڑے ؟ یعنی نبی اللہ دین اللہ کے پہنچانے پر کسی سے کوئی اجرت نہیں مانگتے پھر انہیں یہ پہنچانا کیوں بھاری پڑتا ہے ؟ کیا یہ لوگ غیب دان ہیں ؟ نہیں بلکہ زمین و آسمان کی تمام مخلوق میں سے کوئی بھی غیب کی باتیں نہیں جانتا کیا یہ لوگ دین اللہ اور رسول اللہ کی نسبت بکواس کر کے خود رسول کو مومنوں اور عام لوگوں کو دھوکا دینا چاہتے ہیں یاد رکھو یہی دھوکے باز دھوکے میں رہ جائیں گے اور اخروی عذاب سمیٹیں گے پھر فرمایا کیا اللہ کے سوا ان کے اور معبود ہیں ؟ اللہ کی عبادت میں بتوں کو اور دوسری چیزوں کو یہ کیوں شریک کرتے ہیں ؟ اللہ تو شرکت سے مبرا شرک سے پاک اور مشرکوں کے اس فعل سے سخت بیزار ہے ۔