Surah

Information

Surah # 52 | Verses: 49 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 76 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اَمۡ يُرِيۡدُوۡنَ كَيۡدًا‌ؕ فَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا هُمُ الۡمَكِيۡدُوۡنَؕ‏ ﴿42﴾
کیا یہ لوگ کوئی فریب کرنا چاہتے ہیں؟ تو یقین کرلیں کہ فریب خوردہ کافر ہی ہیں ۔
ام يريدون كيدا فالذين كفروا هم المكيدون
Or do they intend a plan? But those who disbelieve - they are the object of a plan.
Kiya yeh log koi fareb kerna chahtay hain? to yaqeen kerlen kay fareeb khordah kafir hi hain.
کیا یہ کوئی مکر کرنا چاہتے ہیں؟ تو درحقیقت جو کافر ہیں ، مگر تو انہی پر پڑے گا ۔ ( ١٢ )
یا کسی داؤں ( فریب ) کے ارادہ میں ہیں ( ف۵٤ ) تو کافروں پر ہی داؤں ( فریب ) پڑنا ہے ( ف۵۵ )
کیا یہ کوئی چال چلنا چاہتے ہیں ؟33 ( اگر یہ بات ہے ) تو کفر کرنے والوں پر ان کی چال الٹی ہی پڑے گی ۔ 34
کیا وہ ( آپ سے ) کوئی چال چلنا چاہتے ہیں ، تو جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ خود ہی اپنے دامِ فریب میں پھنسے جا رہے ہیں
سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :33 اشارہ ہے ان تدبیروں کی طرف جو کفار مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زک دینے اور آپ کو ہلاک کرنے کے لیے آپس میں بیٹھ بیٹھ کر سوچا کرتے تھے ۔ سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :34 یہ قرآن کی صریح پیشن گوئیوں میں سے ایک ہے ۔ مکی دور کے ابتدائی زمانے میں ، جب مٹھی بھر بے سر و سامان مسلمانوں کے سوا بظاہر کوئی طاقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ تھی ، اور پوری قوم آپ کے خلاف برسر پیکار تھی ، اسلام اور کفر کا مقابلہ ہر دیکھنے والے کو انتہائی نامساوی مقابلہ نظر آ رہا تھا ۔ کوئی شخص بھی اس وقت یہ اندازہ نہ کر سکتا تھا کہ چند سال کے بعد یہاں کفر کی بساط بالکل الٹ جانے والی ہے ۔ بلکہ ظاہر میں نگاہ تو یہ دیکھ رہی تھی کہ قریش اور سارے عرب کی مخالفت آخر کار اس دعوت کا خاتمہ کر کے چھوڑے گی ۔ مگر اس حالت میں پوری تحدی کے ساتھ کفار سے یہ صاف صاف کہہ دیا گیا کہ اس دعوت کو نیچا دکھانے کے لیے جو تدبیریں بھی تم کرنا چاہو کر کے سیکھ لو ۔ وہ سب الٹی تمہارے ہی خلاف پڑیں گی اور تم اسے شکست دینے میں ہرگز کامیاب نہ ہو سکو گے ۔