Surah

Information

Surah # 53 | Verses: 62 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 23 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD). Except 32, from Madina
ذُوۡ مِرَّةٍؕ فَاسۡتَوٰىۙ‏ ﴿6﴾
جو زور آور ہے پھر وہ سیدھا کھڑا ہوگیا ۔
ذو مرة فاستوى
One of soundness. And he rose to [his] true form
Jo zor -aawar hai phir woh seedha khara hogaya.
جو قوت کا حامل ہے ، ( ٣ ) چنانچہ وہ سامنے آگیا ۔
پھر اس جلوہ نے قصد فرمایا ( ف۸ )
جو بڑا صاحب حکمت ہے ۔ 6 وہ سامنے آ کھڑا ہوا
جو حسنِ مُطلَق ہے ، پھر اُس ( جلوۂ حُسن ) نے ( اپنے ) ظہور کا ارادہ فرمایا
سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :6 اصل میں لفظ ذُوْ مِرَّۃٍ استعمال فرمایا گیا ہے ۔ ابن عباس اور قتادہ اس کو خوبصورت اور شاندار کے معنی میں لیتے ہیں ۔ مجاہد ، حسن بصری ، ابن زید اور سفیان ثوری کہتے ہیں کہ اس کے معنی طاقتور کے ہیں ۔ سعید بن مُسَیَّب کے نزدیک اس سے مراد صاحب حکمت ہے ۔ حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رشاد ہے : لا تحل الصدقۃ لغنی ولا لذی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔ اس ارشاد میں ذو مرہ کو آپ نے تندرست اور صحیح القویٰ کے معنی میں استعمال فرمایا ہے ۔ عربی محاورے میں یہ لفظ نہایت صائب الرائے اور عاقل و دانا کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں جبریل علیہ السلام کے لیے یہ جامع لفظ اسی لیے منتخب فرمایا ہے کہ ان میں عقلی اور جسمانی ، دونوں طرح کی قوتوں کا کمال لیا جاتا ہے ۔ اردو زبان میں کوئی لفظ ان تمام معنوں کا جامع نہیں ہے ۔ اس وجہ سے ہم نے ترجمے میں اس کے صرف ایک معنی کو اختیار کیا ہے ، کیونکہ جسمانی قوتوں کے کمال کا ذکر اس سے پہلے کے فقرے میں آ چکا ہے ۔