Surah

Information

Surah # 53 | Verses: 62 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 23 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD). Except 32, from Madina
اِنۡ هِىَ اِلَّاۤ اَسۡمَآءٌ سَمَّيۡتُمُوۡهَاۤ اَنۡتُمۡ وَاٰبَآؤُكُمۡ مَّاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ بِهَا مِنۡ سُلۡطٰنٍ‌ؕ اِنۡ يَّتَّبِعُوۡنَ اِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهۡوَى الۡاَنۡفُسُ‌ۚ وَلَقَدۡ جَآءَهُمۡ مِّنۡ رَّبِّهِمُ الۡهُدٰىؕ‏ ﴿23﴾
دراصل یہ صرف نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے ان کے رکھ لئے ہیں اللہ نے ان کی کوئی دلیل نہیں اتاری ۔ یہ لوگ تو صرف اٹکل کے اور اپنی نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور یقیناً ان کے رب کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے ۔
ان هي الا اسماء سميتموها انتم و اباؤكم ما انزل الله بها من سلطن ان يتبعون الا الظن و ما تهوى الانفس و لقد جاءهم من ربهم الهدى
They are not but [mere] names you have named them - you and your forefathers - for which Allah has sent down no authority. They follow not except assumption and what [their] souls desire, and there has already come to them from their Lord guidance.
DAR-asal yeh sirf naam hain jo tum ney aur tumharay baap dadon ney inkay rakh liye hain Allah ney inki koi daleel nahi utaari yeh log to sirf atkal kay aur apni nafsaani khuwaishon kay peechay paray huye hain aur yaqeenan unkay rab ki taraf say unkay pass hidayat aa chuki hai.
ان کی حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ یہ کچھ نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لیے ہیں ، اللہ نے ان کے حق میں کوئی ثبوت نازل نہیں کیا ، درحقیقت یہ ( کافر ) لوگ محض وہم و گمان اور نفسانی خواہشات کے پیچھے چل رہے ہیں ، حالانکہ ان کے پروردگار کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے ۔
وہ تو نہیں مگر کچھ نام کہ تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں ( ف۲٤ ) اللہ نے ان کی کوئی سند نہیں اتاری ، وہ تو نرے گمان اور نفس کی خواہشوں کے پیچھے ہیں ( ف۲۵ ) حالانکہ بیشک ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے ہدایت آئی ( ف۲٦ )
دراصل یہ کچھ نہیں ہیں مگر بس چند نام جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیئے ہیں ۔ ! اللہ نے ان کے لیئے کوئی سند نازل نہیں 17 کی ۔ حقیقت یہ ہے کہ لوگ محض وہم و گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور خواہشات نفس کے مرید بنے ہوئے ہیں18 ۔ حالانکہ ان کے رب کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آ چکی 19 ہے ۔
مگر ( حقیقت یہ ہے کہ ) وہ ( بت ) محض نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں ۔ اﷲ نے ان کی نسبت کوئی دلیل نہیں اتاری ، وہ لوگ محض وہم و گمان کی اور نفسانی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں حالانکہ اُن کے پاس اُن کے رب کی طرف سے ہدایت آچکی ہے
سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :17 یعنی تم جن کو دیوی اور دیوتا کہتے ہو وہ نہ دیویاں ہیں اور نہ دیوتا ، نہ ان کے اندر اُلوہیت کی کوئی صفت پائی جاتی ہے ، نہ خدائی کے اختیارات کا کوئی ادنیٰ سا حصہ انہیں حاصل ہے ۔ تم نے بطور خود ان کو خدا کی اولاد اور معبود اور خدائی میں شریک ٹھہرا لیا ہے ۔ خدا کی طرف سے کوئی سند ایسی نہیں آئی ہے جسے تم اپنے ان مفروضات کے ثبوت میں پیش کر سکو ۔ سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :18 بالفاظ دیگر ان کی گمراہی کے بنیادی وجوہ دو ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ کسی چیز کو اپنا عقیدہ اور دین بنانے کے لیے علم حقیقت کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کرتے بلکہ محض قیاس و گمان سے ایک بات فرض کر لیتے ہیں اور پھر اس پر اس طرح ایمان لے آتے ہیں کہ گویا وہی حقیقت ہے ۔ دوسرے یہ کہ انہوں نے یہ رویہ دراصل اپنی خواہشات نفس کی پیروی میں اختیار کیا ہے ۔ ان کا دل یہ چاہتا ہے کہ کوئی ایسا معبود ہو جو دنیا میں ان کے کام تو بناتا رہے اور آخرت اگر پیش آنے والی ہی ہو تو وہاں انہیں بخشوانے کا ذمہ بھی لے لے ، مگر حرام و حلال کی کوئی پابندی ان پر نہ لگائے اور اخلاق کے کسی ضابطے میں ان کو نہ کسے ۔ اسی لیے وہ انبیاء کے لائے ہوئے طریقے پر خدائے واحد کی بندگی کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے اور ان خود ساختہ معبودوں اور معبودنیوں کی عبادت ہی ان کو پسند آتی ہے ۔ سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :19 یعنی ہر زمانے میں انبیاء علیہم السلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان گمراہ لوگوں کو حقیقت بتاتے رہے ہیں اور اب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر ان کو بتا دیا ہے کہ کائنات میں دراصل خدائی کس کی ہے ۔